ڈاکٹرظفر مرزا کے لئے ایک اور مشکل،ازخود نوٹس کیلئے ینگ فارماسسٹس ایسوسی ایشن کا چیف جسٹس کو خط

0
24

ڈاکٹرظفر مرزا کے لئے ایک اور مشکل،ازخود نوٹس کیلئے ینگ فارماسسٹس ایسوسی ایشن کا چیف جسٹس کو خط

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ینگ فارماسسٹس ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا پر اختیارات کے ناجائز استعمال، کورونا بحران سے نمٹنے میں نااہلیت، بدعنوانی ،منی لانڈرنگ، اسمگلنگ اور کک بیکس کے ذریعے قومی خزانے کو لوٹنے اور شہریوں کی صحت سے کھیلنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان، مسٹر جسٹس گلزار احمد سے ازخود نوٹس لینے کی استدعا کی ہے۔

ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فرقان ابراہیم نے چیف جسٹس کے نام لکھے گئے ایک خط میں بیان کیاہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا "نیٹ ورک آف کنزیومر پروٹیکشن” کے نام سے ایک این جی او چلاتے رہے ہیں اور وہ کئی سال تک مصر میں عالمی ادارہ صحت سے درمیانی سطح پر منسلک بھی رہے ہیں لیکن وہ کبھی بھی مصر میں ڈبلیو ایچ او کے کنٹری ہیڈ نہیں رہے۔ ۔

درخواست گزار نے بیان کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے سابق وزیر صحت عامر کیانی کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ادویات کی قیمتیں 4 سو فیصد تک بڑھانے کی پاداش میں انہیں فارغ کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا کو معاون خصوصی برائے صحت مقرر کیا تھا اور انہیں 72 گھنٹوں کے اندر اندر ادویات کی قیمتیں کم کرنے کا حکم دیا تھا لیکن انہوں نے آج تک اس میں کوئی کمی نہیں کروائی تاہم وہ دعویٰ ضرور کرتے رہے کہ نہ صرف قیمتیں کم ہونگی بلکہ ذمہ دار ادویہ ساز کمپنیوں کے عہدے داروں سے لوٹی گئی رقوم واپس لیکر بیت المال میں جمع کروائی جائے گی اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔

ماسک چور بھی وہی نکلے جو چینی و آٹا چور تھے، پیپلز پارٹی،ن لیگ کا ظفر مرزا کے استعفیٰ کا مطالبہ

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

درخواست گزار نے کہا ہے کہ ان پر الزام ہے کہ یہ 50 بڑی ادویہ ساز کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کی پشت پناہی کررہے ہیں اور انہیں سہولیات دیکر ان سے اربوں روپے رشوت لے رہے ہیں، یہ ادویات کی قیمتیں کم نہ کروا کر موجودہ حکومت کے لیے بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں، درخواست گزار نے کہا ہے انہوں نے پی ایم ڈی سی کو ختم کرتے ہوئے پی ایم سی آرڈیننس کا اجراء کروا کر پاکستان کا صحت کا سارا نظام ہی بگاڑ دیا ہے اور اسی بناء پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسے کالعدم قرار دیا ہے اور اسی خرابی کی وجہ سے آج ہزاروں میڈیکل گریجویٹس رجسٹریشن کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں،

میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، کام نہیں ، ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند، مجھے اہلیہ کو چیک کروانے کیلئے کیا کرنا پڑا؟ چیف جسٹس برہم

ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس

قیدیوں کی رہائی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، بڑا حکم دے دیا

درخواست گزار نے کہا ہے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کرونا وائرس کا معاملہ سامنے آتے ہیں 20 ملین فیس ماسک اور حفاظتی سامان بیرون ملک اسمگل کروایا ہے۔جس وجہ سے پاکستان میں ان کی شدید قلت ہے اور عدم دستیابی کی بناء پر بہت سے ڈاکٹروں نے کام کرنا ہی چھوڑ دیا ہے اور کئی مریض بغیر علاج کے ہی مرگئے ہیں، اس سکینڈل کے حوالے سے جہاں ایف آئی اے کی جانب سے انکوائری کی جارہی ہے وہیں پر آپ (چیف جسٹس پاکستان) نے بھی ان کی نااہلی اور بدعنوانی کا نوٹس لیا گیاہے۔ جس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر آپ کے خلاف توہین آمیز مہم شروع کروادی ہے۔جس پر وزیر اعظم نے ایکشن لیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو سخت کارروائی کرنے کا حکم جاری کیا ہے ،

ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان

کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

کرونا سے نمٹنے کیلیے ناکافی اقدامات، چیف جسٹس نے لیا پہلا از خود نوٹس

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

درخواست گزار نے کہا ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کی منظوری اور ٹیسٹنگ کے بغیر ہی 3 ارب روپے کی ٹائیفائڈ ویکسین انڈیا سے پاکستان درآمد کی گئی ہے۔ جس سے انہوں نے 2.5 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے اور اس حوالے سے بھی ایف آئی اے تحقیقات کررہی ہے۔

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟

کرونا وائرس، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ، رکن اسمبلی کا بیٹا بھی ووہان میں پھنسا ہوا ہے، قومی اسمبلی میں انکشاف

کرونا وائرس سے کس ملک کے فوج کے جنرل کی ہوئی موت؟

کابینہ کے 49 ارکان کا مطلب،وزیراعظم کچھ جانتا ہی نہیں،حکومت یہ کام نہیں کر سکتی تو سرینڈر کر دے، سپریم کورٹ

درخواست گزار نے کہا ہے کہ ڈاکٹرظفر مرزا نے کرپشن میں ملوث شیخ اختر حسین اور انکے بعد پھر عاصم روئف کو ڈریپ کا سی ای او لگایا ہے جبکہ اس بدعنوانی کی نشاندہی کرنے پر ڈاکٹر عبید اور روحی بانو کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے ڈاکٹر ظفر مرزا کوعہدے سے ہٹانے کے حکم پر عوام کے دلچسپ تبصرے

Leave a reply