بچوں کے تحفظ کا زینب الرٹ بل سینیٹ سے منظور، کس رکن نے کیا اعتراض؟

0
55

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی زینب الرٹ بل منظور کر لیا گیا ہے

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، قائمہ کمیٹی سے ترامیم کے بعد منظور ہونے والے زینب الرٹ بل کو سینیٹ میں پیش کیا گیا جسے منظور کر لیا گیا,سینیٹ میں زینب الرٹ بل سینیٹر اعظم سواتی نے پیش کیا

سینیٹر جاوید عباسی نے زینب الرٹ بل پر اعتراض کیا،کہا زینب الرٹ بل پر کچھ تحفظات ہیں،بل پیش کرتے ہوئے وزیر برائے انسانی حقوق بھی موجود نہیں،

سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ایسے درندوں کو الٹا لٹکانا اور پھانسی دینی چاہیے،ترامیم آتی رہیں گی بل کو منظور کروانا ناگزیر ہے،

قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے قتل اورزیادتی کے مجرموں کے لیے 10سے14سال قید کی سزا تجویز کی،قائمہ کمیٹی کی رپورٹ میں جرمانہ کی سزا بھی ختم کردی گئی.

بلاول بھٹو کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے زینب الرٹ بل کو کافی عرصے تک طول دیا ,قائمہ کمیٹی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے 9 اکتوبر 2019 کو ’زینب الرٹ بل‘ کی منظوری دے دی تھی۔ کمیٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ یہ بل صرف اسلام آباد میں لاگو ہوگا۔ اسے ملک بھر میں نافذ کرنے کیلئے چاروں صوبائی اسمبلیوں کو بھی ’زینب الرٹ بل‘ پاس کرنا چاہیے تاکہ بچوں کو محفوظ بنایا جا سکے

احسن اقبال کو نیب نے کیوں گرفتار کیا؟ ایسی وجہ سامنے آئی کہ ن لیگ حیران رہ گئی

احسن اقبال کی گرفتاری، مریم اورنگزیب چیئرمین نیب پر برس پڑیں کہا جو "کرنا” ہے کر لو

نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کو گرفتار کر لیا، اس حوالہ سے نیب نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے،

نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز

نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟

تحریک انصاف کا یوٹرن، نواز شریف کے قریبی ساتھی جو نیب ریڈار پر ہے بڑا عہدہ دے دیا

بچوں سے زیادتی کے مجرموں کوسرعام سزائے موت ،علامہ ساجد میر نے ایسی بات کہہ دی کہ سب حیران

زینب الرٹ بل قصور کی ننھی بچی زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کے بعد وقافی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے پیش کیا تھا۔ بل کا مقصد 18 سال سے کم عمر لاپتہ اور اغوا شدہ بچوں کے تحفظ کے لیے قوانین واضع کرنا ہے۔ بل کے مطابق اسلام آباد میں ’چلڈرن پروٹیکشن ایکٹ 2018‘ کے تحت ادارہ قائم کیا جائے گا جبکہ لاپتہ بچوں کی فوری بازیابی کیلئے ’زارا‘ یعنی زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی کا قیام بھی بل کا حصہ ہے۔

زیب الرٹ بل کے تحت بچوں سے متعلق معلومات کے لیے پی ٹی اے، سوشل میڈیا اور دیگر اداروں کے تعاون سے ہیلپ لائن اور ایس ایم ایس سروس بھی شروع کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل قومی کمیشن برائے حقوق طفل متعلقہ ڈویژن کی مشاورت سے سپرنٹنڈنٹ پولیس کی سربراہی میں خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دے گا

اس بل کے تحت گمشدہ بچوں کے حوالے سے ڈیٹا فراہم کرنے میں تاخیر پر سرکاری افسروں کو ایک سال تک قید کی سزا بھی ہو سکے گی۔

Leave a reply