زکوۃ کی فضیلت و اہمیت کیا ہے ؟ زکوٰۃ کے متعلق انتہائی اہم معلومات

0
1106

زکوۃ اسلام کا بنیادی رکن ہے۔ رسولِ پاک ﷺ کا فرمانِ پاک ہے :
”اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، حج کرنا اوررمضان کے روزے رکھنا۔”
(بخاری شریف، کتاب الایمان ،باب دعا ء کم ایمانکم ،حدیث نمبر۸،ج۱،ص۱۴)

زکوۃ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآنِ حکیم میں نماز اور زکات کا ایک ساتھ 32 مرتبہ ذکر آیا ہے۔
(ردالمحتار،کتاب الزکاۃ، ج۳، ص۲۰۲)
علاوہ ازیں زکوۃ دینے والا خوش نصیب دنیوی واُخری سعادتوں کو اپنے دامن میں سمیٹ لیتا ہے۔ زکات کی فرضیت قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ اللہ پاک قرآنِ حکیم میں ارشاد فرماتا ہے :

وَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ

اور نماز قائم رکھو اور زکوۃ دو۔
(پ ۱،البقرۃ:۴۳)

نماز کے بعد زکوٰۃ ہی کا درجہ ہے۔ قرآنِ کریم میں ایمان کے بعد نماز اور اس کے ساتھ ہی جا بجا زکوٰۃ کا ذکر کیا گیاہے۔ زکوٰۃ کے لغوی معنی پاک ہونا، بڑھنا اور نشوونما پانا کے ہیں۔ یہ مالی عبادت ہے۔ یہ محض ناداروں کی کفالت اور دولت کی تقسیم کا ایک موزوں ترین عمل ہی نہیں بلکہ ایسی عبادت ہے جو قلب او ررُوح کا میل کچیل بھی صاف کرتی ہے۔ انسان کو اللہ کا مخلص بندہ بناتی ہے۔ نیز زکوٰۃ اللہ کی عطا کی ہوئی بے حساب نعمتوں کے اعتراف اور اس کا شکر بجا لانے کا بہترین ذریعہ ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے اِنْ تُقْرِ ضُوااﷲَ قَرْضاً حَسَناً یُضَاعِفْہُ لَکُمْ وَ یَغْفِر لَکُمْج (سورئہ التغابن 17) ترجمہ! اگر قرض دو اللہ کو اچھی طرح قرض دینا وہ دو گنا کرے تم کو اور تم کو بخشے۔

اس کے مقابلے میں جو لوگ زکوٰۃ ادا نہیں کرتے اُن کے لئے اللہ کاارشاد ہے وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ اْلذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنْفِقُو نَہَا فِیْ سَبِیْلِ اﷲِ فَبَشِّرْ ہُمْ بِعَذَاْبٍ اَلِیْمٍ ط (سورئہ توبہ 34)۔ ترجمہ! جو لوگ جمع رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اس کو خرچ نہیں کرتے اللہ کی راہ میں سو اُن کو خوشخبری سُنا دے عذاب ِ دردناک کی۔

زکوٰۃ کے متعلق ہر طبقے مثلا عام لوگ، تاجر، زمیندار اور جانور پالنے والوں کے لئے انتہائی اہم معلومات

ایک لاکھ پر -/2500 روپے زکوۃ ادا کی جائے گی-
دو لاکھ پر -/5000
تین لاکھ پر -/7500
چار لاکھ پر -/10000
پانچ لاکھ پر-/12500
چھ لاکھ پر -/15000
سات لاکھ پر-/17500
آٹھ لاکھ پر-/20000
نو لاکھ پر-/22500
دس لاکھ پر-/25000
بیس لاکھ پر-/50000
تیس لاکھ پر-/75000
چالیس لاکھ پر-/100000
پچاس لاکھ پر-/125000
ایک کروڑ پر-/250000
دو کروڑ پر-/500000
‎ہم زکوٰۃ کیسےادا کریں؟
‎اکثرمسلمان رمضان المبارک میں زکوة ادا کرتے ہیں
‎سونا چاندی
‎زمین کی پیداوار
‎مال تجارت
‎جانور
‎پلاٹ
‎کرایہ پر دیےگئے مکان
‎گاڑیوں اوردکان وغیرہ کی زکوۃ کیسے اداکی جاتی ہے۔

قرآن کریم میں زکوۃ ادا کرنے والے کے لئے سخت عذاب کی وعید سنائی گئی ہے-

1۔زکوٰۃکا انکار کرنے والاکافر ہے۔(حم السجدۃآیت نمبر 6-7)
‎2۔زکوٰۃادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت عذاب دیا جائےگا۔(التوبہ34-35)

3۔زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی کاشکار ہوجاتی ہیں۔(طبرانی)
4۔زکوٰة كامنکر‎جوزکوٰةادانہیں کرتااسکی نماز،روزہ،حج سب بیکار ہیں۔

دوسری جانب زکوۃ دینے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے آخرت میں خوشخبری سنائی ہے-
‎5 ۔زکوٰۃاداکرنے والےقیامت کےدن ہر قسم کےغم اورخوف سےمحفوظ ہونگے-
(البقرہ 277)
‎6۔زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا بہت بڑاذریعہ ہے(التوبہ103)

‎زکوٰۃکا حکم:
‎ ہر مال دارمسلمان مرد ہو یاعورت پر زکوٰۃ واجب ہے۔خواہ وہ بالغ ہو یا نابالغ ،عاقل ہویا غیر عاقل بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔

‎نوٹ۔سود،رشوت،چوری ڈکیتی،اور دیگرحرام ذرائع سےکمایا ہوا مال ان سےزکوٰۃ دینے کابالکل فائدہ نہیں ہوگا صرف حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ قابل قبول ہے۔

‎زکوٰۃ کتنی چیزوں پر ہے-

‎زکوٰۃ چار چیزوں پر فرض ہے ۔
1۔سونا چاندی
‎2۔زمین کی پیداوار
‎3۔مال تجارت
‎4۔جانور۔

‎سونے کی زکوٰۃ:
87گرام یعنی ساڑھےسات تولے سونا پر زکوٰۃ واجب ہے -(ابن ماجہ1/1448)

‎نوٹ۔سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پرزکوٰۃ واجب ہے۔(سنن ابودائود کتاب الزکوٰۃ اوردیکھئے حاکم جز اول صفحہ 390 ۔
‎فتح الباری جز چار صفحہ 13

‎چاندی کی زکوٰۃ:
612گرام یعنی ساڑھےباون تولے چاندی پر زکوٰۃواجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔(ابن ماجہ)

‎زکوٰۃ کی شرح:
‎ زکوٰۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن اڑھائی فیصد ہے۔(صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)

‎زمین کی پیدا وار پر زکوٰۃ:
‎ مصنوعی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیدا وارپر عشر بیسواں حصہ دینا ہوگا ورنہ ہے۔قدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی پیداوار پر شرح زکوٰۃ دسواں حصہ ہے دیکھئے(صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)-

‎نوٹ:زرعی زمین والےافراد گندم،مکی،چاول،باجرہ،آلو،سورج مکھی،کپاس،گنااوردیگر قسم کی پیداوار سے زکوٰۃ یعنی (عشر )بیسواں حصہ ہرپیداوار سےنکالیں۔ (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)-

‎اونٹوں کی زکوٰۃ:
‎ پانچ اونٹوں کی زکوٰۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکاۃ دو بکریاں ہیں۔پانچ سے کم اونٹوں پر زکوٰۃ واجب نہیں۔(صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)-

‎بھینسوں اورگائیوں کی زکوٰۃ

30گائیوں پر ایک بکری زکوٰۃہے۔
40گائیوں پردوسال سے بڑا بچھڑا زکوٰۃ دیں۔(ترمذی1/509)

‎بھینسوں کی زکوٰۃکی شرح بھی گائیوں کی طرح ہے۔

‎بھیڑبکریوں کی زکوٰۃ:
40سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکوٰۃہے جبکہ 120سےلےکر200تک دو بکریاں زکوٰۃ۔ (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
‎چالیس بکریوں سے کم پرزکوٰۃ نہیں۔

‎کرایہ پر دیئے گئےمکان پر زکوٰۃ:
‎ کرایہ پردیئے گئے مکان پر زکوٰۃنہیں لیکن اگراسکاکرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھر اس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے۔اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے توپھر زکوٰۃ نہیں۔شرح زکوٰۃ اڑھائی فیصد ہوگی۔

‎گاڑیوں پر زکوٰۃ:
‎ کرایہ پر چلنےوالی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اسکے کرایہ پر ہےوہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔

‎نوٹ:
‎گھریلو استعمال والی گاڑیوں، جانوروں،حفاظتی ہتھیار۔مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں (صحیح بخاری)-

‎سامان تجارت پر زکوٰۃ:
‎ دکان کسی بھی قسم کی ہو اسکےسامان تجارت پر زکوٰۃدینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اوراس پرایک سال گزر جائے۔

‎نوٹ:دکان کےتمام مال کا حساب کر کے اسکا چالیسواں حصہ زکوٰۃ دیں یعنی ۔دکان کی اس آمدنی پرزکوٰۃنہیں جوساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکوٰۃ دینا ہوگی جوبنک وغیرہ میں پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہوکہ ان سے ساڑھےباون تولےچاندی خریدی جاسکے-

‎پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ:
‎ جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیئے خریدا ہو اس پر زکوٰۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیے خریدا گیا پلاٹ پر زکوٰۃ نہیں۔
‎(سنن ابی دائودکتاب الزکوٰۃ حدیث نمبر1562)-

‎کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
‎ماں باپ اور اولاد کےسوا سب زکوٰۃکےمستحق مسلمانوں کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔والدین اوراولادپراصل مال خرچ کریں زکوٰۃ نہیں۔
‎نوٹ:
‎(ماں باپ میں دادا دادی ، نانا نانی اوراولادمیں پوتے پوتیاں نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں۔

‎زکوٰۃکےمستحق لوگ
‎1۔مساکین(حاجت مند)
‎2۔غریب
3۔ زکاۃوصول کرنےوالے
‎4۔مقروض
‎5۔قیدی
‎6۔ مجاھدین
‎7.مسافر (سورۃالتوبہ60)

اگر کچھ سونا ہے، کچھ چاندی ہے، یا کچھ سونا ہے، کچھ نقد روپیہ ہے، یا کچھ چاندی ہے، کچھ مالِ تجارت ہے، ان کو ملاکر دیکھا جائےتو ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت بنتی ہےاس صورت میں زکوٰۃ فرض ہے-

‎عشری زمین کی پیداوار پر بھی زکوٰة فرض ہے

Leave a reply