مون سون بارشوں کی کمی، بھارت میں زرعی پیداوار متاثر ہونے کا امکان،خوراک کی افراط زر کاخدشہ

نئی دہلی: بھارتی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں سال بھارت میں مون سون بارشیں 2018 کے بعد کی بارشوں میں سب سے کم تھیں جس سے زرعی پیداوار متاثر ہونے کا امکان ہے۔
باغی ٹی وی: دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت میں تقریباً نصف کھیتوں میں آبپاشی کی سہولت نہیں ہے، جس کی وجہ سے مون سون کی بارشیں زرعی پیداوار کے لیے اور بھی اہم ہیں بحرالکاہل کا پانی گرم ہونے کے عمل کو ”ال نینو“ کہا جاتا ہے جو عام طور پر برصغیر پاک و ہند میں خشک سالی کا باعث بنتا ہےہندوستان کی 3 ٹریلین ڈالرز کی معیشت کے لیے اہم مون سون ملک کی فصلوں کو پانی دینے اور آبی ذخائر کو بھرنے میں 70 فیصد سے زیادہ کردار ادا کرتا ہے۔
انڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (IMD) نے ایک بیان میں کہا کہ جون سے ستمبر تک ملک بھر میں بارش اس کی طویل مدتی اوسط کا 94 فیصد تھی، جو 2018 کے بعد سب سے کم ہےآئی ایم ڈی نے ایل نینو کے محدود اثرات کو مانتے ہوئے اس سیزن کے لیے 4 فیصد بارش کی کمی کا اندازہ لگایا تھا اگست پچھلی مرتبہ کے مقابلے 36 فیصد زیادہ خشک رہا، لیکن ستمبر میں دوبارہ بارشیں بحال ہوئیں اور ملک میں معمول سے 13 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔
کسان کی لگژی گاڑی اوڈی اے 4 میں سبزی بیچنے کی ویڈیو وائرل
مون سون بارشوں کی بے ترتیب تقسیم دنیا کے سب سے بڑے چاول کے برآمد کنندہ ہندوستان کو چاول کی ترسیل کو محدود کرنے، پیاز کی برآمدات پر 40 فیصد ڈیوٹی لگانے،دالوں کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دینے اورممکنہ طور پر نئی دہلی کیجانب سے چینی کی برآمدات پر پابندی لگانے کا باعث بنی ہے-
موسم گرما میں بارشوں کی کمی چینی، دالیں، چاول اور سبزیوں جیسی اہم چیزوں کو مزید مہنگی کر سکتی ہے اور مجموعی طور پر خوراک کی افراط زر کو بڑھا سکتی ہے کم پیداوار بھی چاول، گندم اور چینی کے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے پروڈیوسر بھارت کو اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے درمیان ان اشیاء کی برآمدات پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ
محکمہ موسمیات نے کہا کہ ملک میں اکتوبر سے دسمبر تک معمول کی بارشیں متوقع ہیں اکتوبر کے دوران ملک کے بیشتر حصوں میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔