زیادہ سوچنا دماغ میں زہریلے کیمیکلز کی نشوونما کا باعث بن سکتا ہے،تحقیق

0
26

ماہرین نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ سوچنا دماغ میں زہریلے کیمیکلز کی نشوونما کا باعث بن سکتا ہے۔

باغی ٹی وی : دماغ میں کیمیائی عدم توازن اس وقت ہوتا ہے جب دماغ میں یا تو ضرورت سے زیادہ یا ناکافی کیمیائی میسنجر ہوتے ہیں، جنہیں نیورو ٹرانسمیٹر کہتے ہیں نیورو ٹرانسمیٹر قدرتی کیمیکل ہیں جو آپ کے اعصابی خلیوں کے درمیان رابطے کو آسان بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ مثالوں میں نورپائنفرین اور سیرٹونن شامل ہیں۔

اپنے خیالات میں کھو جانا مسائل کے حل کے لیے فائدہ مند ہے،تحقیق

کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ دماغی صحت کی حالتیں، جیسے ڈپریشن اور اضطراب، دماغ میں کیمیائی عدم توازن کا نتیجہ ہے۔ مفروضے کو بعض اوقات کیمیائی عدم توازن کا نظریہ یا کیمیائی عدم توازن نظریہ کہا جاتا ہے۔

تاہم، یہ جاننا ضروری ہے کہ کیمیائی عدم توازن تھیوری پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ دماغ میں نیوران کے درمیان بات چیت ڈپریشن کے بنیادی عمل میں ایک کردار ادا کر سکتی ہے تاہم، زیادہ تحقیق بتاتی ہے کہ نیورو ٹرانسمیٹر کا عدم توازن ڈپریشن کا سبب نہیں بنتا۔

امریکی جریدے کرنٹ بائیولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جب دماغ زیادہ دیر تک متحرک رہتا ہے تو ایسی شکل ڈھال لیتا ہے کہ اسے زیادہ محنت کی ضرورت پیش نہیں آتی، جس سے گلوٹامیٹ نامی کیمیکل کی گردش متاثر ہوتی ہے، انسان تھکاوٹ محسوس کرتا ہے اور کام کرنے کی تحریک کھو سکتا ہے۔

برسات کا پانی کینسر سمیت دیگر امراض کا سبب بن سکتا ہے،تحقیق

تحقیق میں ڈاکٹر میتھیاس پیسیگلیون نے مختلف نظریات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھکاوٹ دماغ کی طرف سے پیدا کیا گیا وہم ہے جو کسی بھی شخص کو کام کرنے سے روک کر اطمینان بخش سرگرمیوں کی طرف مائل کرتا ہے۔

ایک اور نظریے کے مطابق جس طرح سخت مشقت جسمانی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے ایسے ہی ضرورت سے زیادہ سوچنا شدید ذہنی تھکن کا باعث بنتا ہے، جس سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔

گلوٹامیٹ ایک نیورو ٹرانسمیٹر ہے جو دماغ میں حوصلہ افزا افعال کو متحرک رکھتا ہے دماغ کے بھرپور طریقے سے کام کرنے کے لیے جسم میں گلوٹامیٹ ہونا ضروری ہے لیکن یہ صحیح وقت اور صحیح ارتکاز میں ہونا چاہیے۔

اگر جسم میں نیورو ٹرانسمیٹر کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو جائے تو یہ نیورو ٹرانسمیٹر پارکنسنز، الزائمر اور ہنٹنگٹن جیسی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

زمینی میملز کی نصف سے زائد انواع میں پلاسٹک ذرات کے آثار

Leave a reply