‏*زہر کا گھونٹ* *تحریر بسمہ ملک* *پارٹ 2*

0
68

پھر ایک شام ابّو نے ریحان کو چائے پہ بُلایا تو ابّو کے کچھ کہنے سے پہلے ہی انہوں نے صاف کہہ دیا کہ ’’مجھے کوئی شرط منظور نہیں۔‘‘ کس قدر بے گانگی اور بے رُخی تھی ان کے لہجے اور رویّے میں کہ ابّو تک کا لحاظ نہیں کیا۔ میرے آنسو ہر حد توڑ دینا چاہتے تھے، جب کہ امّی کہہ رہی تھیں ’’دیکھو عائشہ! اس موقعے پر تمہیں ہوش کے ناخن لینے ہوں گے۔ دو معصوم بچّوں کا ساتھ ہے، صرف اپنے بارے میں نہیں، ان کے بارے میں سوچو۔ اگرتمہارے ابّو نے کوئی انتہائی قدم اٹھا لیا توپھرکیا ہوگا… ؟‘‘ جب کہ دوسری جانب ریحان کے رویّے میں بھی کوئی لچک نہیںتھی۔
امّی پھر کہہ رہی تھیں’’ اپنی بہنوں کی طرف دیکھو ، زہرا اور عنائیہ کے رشتے اسی خاندان میں طے پا چُکے ہیں۔ ہمیں اپنی دوسری بچیوں کا بھی سوچنا ہے، اگر تم اسی طرح سال ،سال بھر میکے میں بیٹھی رہو گی، تو تمہاری بہنوں کا کیا بنےگا؟ یوسف اور عنائیہ ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیںاور پورا خاندان یہ بات جانتا ہے۔ عنائیہ نے تو صاف صاف کہہ دیا ہے کہ وہ یوسف کے علاوہ کسی سےشادی نہیں کرے گی۔‘‘امّی نے اپنی تمام مجبوریاں میری جھولی میں ڈال دیں۔
’’تو امّی اب مَیں کیا کروں؟ ابّو کی مرضی کے بغیر کیسے چلی جائوں، انہوں نے ہی تو مجھے کتنے مان سے بلایاتھا۔‘‘’’تم ریحان کو فون کردو کہ مَیں آرہی ہوں، نوید(بھائی) تمہیں تمہارےگھر چھوڑ آئے گا۔‘‘’’لیکن ابّو…ابّو ناراض ہوں گے۔‘‘’’مَیں نے تمہاری دادی اور پھپھو کو بلایا ہے، تھوڑی ہی دیر میں شمع آپا اور امّاں آجائیں گی پھر تمہارےابّو کو وہ خود سنبھال لیں گی۔ وقتی طور پر غصّہ کریں گے پھر خود ہی ٹھیک ہو جائیں گے۔ اورجب تم اپنے گھر میں بس جاؤ گی، رہنےسہنے کی عادی ہوجاؤگی تو انہیں بھی تسلّی ہو جائے گی۔ ‘‘ امّی نے تو جیسے مجھے بھیجنے کی ٹھان ہی لی تھی کہ وہ میری کوئی بات سُننے کو تیار نہ تھیں۔
گویا مجھے ایک بار پھر اُسی دَر پہ سر جُھکانا تھا، جہاں میری کوئی وقعت ، ضرورت نہ تھی کہ یہی تو دستور ہے کہ ماں، بیٹی، بیوی، بہن کے رُوپ میں زہر کا گھونٹ عورت ہی کو پینا پڑتا ہے۔
‎@BismaMalik890

Leave a reply