صفر جمع صفر برابر صفر اور قومی مفاد‌……..ذیشان وارث

0
58

انیس سو چھپن میں اپنی معیشت کو سہارا دینے کیلئے مصر کے صدر جمال عبدالناصر نے نہر سوئز کو نیشنلائز کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ نہر اس وقت برطانوی اور فرنچ کمپنیوں کی ملکیت میں تھی۔ اس وقت دنیا میں دو گروہ بن گئے ایک وہ جو مصر کی حمایت کر رہا تھا اور دوسرا برطانیہ کہی۔ آپکو پتہ ہے کہ پاکستان کا نمائندہ وفد اس وقت برطانیہ کی بلائی گئی سوئز کانفرنس میں موجود تھا۔
اسکی وجہ یہ تھی کہ ہمیں اسلحہ اور پیسہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں سے مل رہا تھا تو ہم نے اپنے "قومی مفاد” میں مصر کے بجائے برطانیہ کا ساتھ دیا۔ اس وقت کے وزیراعظم حسین شہید سہروردی سے جب پوچھا گیا کہ مسلمان ملک کے بجائے آپ نے برطانیہ کو کیوں سپورٹ کیا تو انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک سے اتحاد کا ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟ یہ تو صفر جمع صفر برابر صفر والی بات ہے۔ جمال عبد الناصر نے جیتے پھر مسئلہ کشمیر پر انڈیا کی ہی حمایت کی۔

اسی طرح جب پاکستان نے جب امریکہ کے کہنے پر معاہدہ بغداد جسے سینٹو بھی کہا جاتا ہے میں شمولیت اختیار کی تو عرب ممالک بہت ناراض ہوئے۔ مگر پاکستان نے عربوں کے احتجاج کو نظر انداز کر دیا کیونکہ ہمارا "قومی مفاد” معاہدہ بغداد میں پوشیدہ تھا۔ سعودی عرب نے اس کے بعد نہرو کو دورے کی دعوت دی۔ جب نہرو سودی عرب پہنچے تو وہاں "مرحبا یا یا رسول السلام” کے بینر لگائے گئے جس پر پاکستان میں "غم و غصے” کی لہر دوڑ گئی۔

نائن الیون کے بعد جب بقول غامدی صاحب امریکہ نے جہاد کرنے کیلئے افغانستان پر حملہ کیا تو پاکستان نے امریکہ کی تمام کی تمام شرائط مانتے ہوئے امریکہ کا ساتھ دیا کیونکہ ہمارا "قومی مفاد” اسی میں تھا۔ مشرف نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگایا اور افغانی سفیر کو برہنہ حالت میں باندھ کر امریکہ کے حوالے کیا۔

عربوں کی بات کریں تو پنجابی میں جیسے کہتے ہیں کہ انہوں آج تک ہمیں "وٹا” بھی نہیں مارا۔ ہمارے لاکھوں مزدور وہاں مزدوری کرتے ہیں۔ ہمارے ایٹمی بموں جو بارود ہے سعودی عرب کے پیسے سے خریدا گیا ہے۔ جب ایٹمی دھماکوں کے بعد پابندیاں لگیں تو تین سال کیلئے سعودی عرب نے مفت لاکھوں بیرل ڈالر تیل دیا۔ بنگلہ دیش اور بھارت جب ہمارے قیدی نہیں چھوڑ رہے تھے تو شاہ فیصل نے معاملہ حل کروایا۔ حالیہ معاشی بحران میں بھی عربوں نے پیسے دیے۔ آخر مزید ہم عربوں سے کیا چاہتے ہیں؟

عربوں کو لعن طعن کرنے اور امہ کا نعرہ لگانے سے پہلے یہ ضرور سوچیں کہ آخر پاکستان نے پاکستان نے امت کو کیا دیا؟ سوائے بھیک مانگنے کے۔ کشمیر پہ ہم نے تین جنگیں لڑی ہیں عربوں نے فلسطین کیلئے پانچ جنگیں لڑیں ہم نے کتنی جنگوں میں ان کا ساتھ دیا۔ قومی مفاد صرف پاکستان کا ہی نہیں باقی ملکوں کا بھی ہے۔ ان کو بھی اپنے مفاد کا خیال کرنے دیں۔ مودی کو اگر عربوں نے دو چار ہار پہنا دیے ہیں تو اتنا غصہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ویسے کیا انڈیا جو ایشیا کی سب سے بڑی منڈی ہے اس کو چھوڑ کے عرب کیا پاکستان سے تجارت کیا کریں؟ یعنی صفر جمع صفر برابر صفر!

ذیشان وارث

Leave a reply