ضلع مظفرگڑھ! قاتل روڈ ڈبل کرو ۔ تحریر علیہ ملک

0
23

ضلع مظفرگڑھ کی عوام زمین پر رینگنے والے کیڑے مکوڑوں سے بھی بدتر ہو تم جانوروں سے بھی بدتر ہو۔ کچل دیئے جاؤ گے کسی افسر کی گاڑی سے ،کسی ٹرالر یا بس کی ٹکر سے۔کیونکہ تم پیدل چلنےوالے،سائیکل،موٹرسائیکل اور رکشوں پر سفر کرنیوالے غریب لوگ ہو۔تمہیں کیا معلوم امیر ، امراء افسر کی گاڑیوں مرسڈیز ، پجارو کا انجن کتنے ہارس پاور کا ہوتا ہے اور اسکی کتنی سپیڈ ہوتی ہے۔اور کتنا مزہ آتا ہے اس کو فل سپیڈ میں نشے میں دھت ہو کر چلانے کا، مگر تم غریب لوگ جب ہمارے سامنے آتے ہو تو سارا نشہ اور مزہ کراکرا کر دیتے ہو خوامخواہ میں کچلے جاتے ہو۔ کیا تم یہ نہیں جانتے کہ سال 2014 کی رپورٹ کی مطابق دنیا کا امیرترین انسان میکسیکوکارلوس سلم اپنی دولت میں سے روزانہ دس لاکھ ڈالر بھی خرچ کرے تو اس کی ساری دولت کے ختم ہونے میں 220 سال لگ جائیں گے اور اگر وہ اپنی ساری دولت کو ایک عام سیونگ اکاؤنٹ میں رکھے تو اس کی دولت پر اسے جو منافع ملے گا اس کی رقم روزانہ 43 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہوگی۔ یہ ہے تفریق تم میں اور ہم میں۔یہی عدم مساوات ہمارے عہد کا اہم ترین مسئلہ ہے۔ ایک طرف تو دنیا کے امیرترین افراد کی تعداد دوگنی ہورہی ہے تو دوسری طرف اسی دوران کم از کم دس لاکھ مائیں بچوں کی پیدائش کے دوران موت کا شکار ہوگئیں کیونکہ انہیں طبی نگہداشت کی سہولتیں میسر نہیں ہوتیں۔ اور نہ ہی میسر ہوں گی کیونکہ جہاں صحافی کا قلم بکتا ہو طوائف کی جسم کیطرح، جہاں منتخب یا سابق سیاسی نمائندوں پر بے حسی طاری ہو، جہاں انتظامیہ کرپشن میں دھنس چکی ہو، جہاں حکمران 74 سال سے ملک کو دمیک کیطرح چاٹ رہے ہوں۔جہاں قانون امرا کے گھر کی لونڈی ہو، جہاں انصاف کی بولی لگتی ہو، وہاں روڈز کیوں بنیں گے وہاں ہسپتالوں کی حالت زار کیوں بدلے گی ، وہاں اعلیٰ تعلیم کے مواقع کیوں میسر ہوں گے۔ اگر ایسا ہو جائے پھر تو امیر اور غریب کے درمیان تفریق کا خاتمہ ہو۔جائے گا۔۔پھر غریب کے بچےاعلیٰ عہدوں پر فائز ہو جائیں گے اور تب ہماری افسر شاہی اور وڈیرہ شاہی کا خاتمہ ہو جائے گا۔لہٰذا ان کو روند ڈالو ، کچل ڈالو، ان کی نوجوان نسل کا قیمہ بنا ڈالو۔ ان کو ایسا سبق سکھاؤ کہ یہ خواب دیکھنا چھوڑ دیں یہ پڑھنا لکھنا چھوڑ دیں۔ان کے جسم میں ملک کی خدمت کا جذبہ رکھنے والا دھڑکتا دل روڈ پر پڑا تڑپ رہا ہو،انکے سپنوں کو بھاری بھرکم گاڑیوں کے آہنی راڈوں اور ٹائروں کے بیچے مسل ڈالو۔ تاکہ یہ سر نہ اٹھا سکیں۔ یہ سسکتے اور ٹڑپتے رہیں۔ اور لوگ ان کو دیکھ کر عبرت پکڑیں جیسے کوئی لاوارث کتے کو کچلا جاتاہے ان کا انجام بھی ویسے ہو گا۔ یہ المیہ ہے جہاں حقائق کو مسخ کر کے غریب کی عزت و عصمت کی قیمت ، جبکہ قتل کیے جانے کے بعد ڈرا دھمکا کر ، ہراساں کر کے ، ریاستی پریشر ڈال کر اسلام کا سہارا لیتے ہوئے دیت دی جاتی ہے۔ اس خون کی قیمت دے کر اپنی گاڑیوں سے غریب کا گندا خون دھو ڈالتے ہیں۔کیونکہ غریب ان کے لیے حقارت کی علامت ہے اور امراء کی سوسائٹی میں ایک بد نما داغ اور دھبہ ہے۔ حالانکہ اسلام ہمیں مساوات کا درس دیتا ہے ۔

@KHT_786

Leave a reply