“زندگی کا ایک اور سال بیت گیا “ تحریر:جواد خان یوسفزئی

کبھی نرمی، کبھی سختی، کبھی الجھن، کبھی ڈر
وقت اے دوست ! بہرحال گزر جاتا ہے
لمحہ لمحہ نظر آتا ہے کبھی اک اک سال
ایک لمحے میں کبھی سال گزر جاتا ہے

دوستوں نے یاد دلایا آج میراجنم دن ہے ۔ یوم پیدائش سے زیادہ اہم دن اور کون سا ہو سکتا ہے ۔ یہ دن باربار آتا ہے اور انسان کو خوشی اور دکھ سے ملے جلے جذبات سے بھر جاتا ہے ۔ ہر سال لوٹ کر آنے والی سالگرہ زندگی کے گزرنے اور موت سے قریب ہونے کے احساس کو بھی شدید کرتی ہے اور زندگی کے نئے پڑاؤ کی طرف بڑھنے کی خوشی کو بھی ۔
زندگی کا (۲۳) واں سال ختم ہونے کو ہے۔ آج یونہی بیٹھے بیٹھے بات چھڑی کہ سال کیسا گزرا تو حسابِ سودوزیاں کرنے بیٹھی۔۔معلوم ہوا کہ۔۔
وہی حالات، وہی رویے، وہی باتیں، وہی مخفل ۔۔کچھ خاص تبدیلی تو نہیں آئی۔۔سوائے کورونہ کی ایک لہر سے تیسری تک میں تبدیلی۔۔۔
اس سال بھی سارے موسم ویسے ہی تھے۔۔ بے بسی اور کم مائیگی کے کہرے میں لپٹے ہوئے۔۔اس سال بھی اپنی اور دوسروں کی مجبوریوں پرجی بھر کے رونا آیا۔۔
اس سال بھی لوگ امن و سکون کو ترستے رہے ۔
ذاتی سطح پر دیکھوں تو بھی سب کچھ ویسا ہی ہے۔۔ذاتی کمزوریوں کی فہرست میں اضافہ ہوتادکھائی دیتا ہے۔
آغاز سے اختتام تک یہ سال مجموعی طور پر ہم پاکستانیوں کے لئے بہت مشکل رہا۔ لیکن پھر بھی ہم رحمتِ خداوندی سے مایوس نہیں ہیں ۔۔اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئے سب کچھ اچھا ثابت فرمائے اور انفرادی اور اجتماعی ہر دو سطح پر خوشیاں، سکون، امن و سلامتی اور کامیابیاں سب کا مقدر ہوں۔آخر میں اُن تمام دوستوں کا بہت بہت شکریہ جنہوں نے اس دن پر نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔۔۔اللہ تعالیٰ ہم سب کی مشکلیں آسان فرمائے۔۔(آمین)
جواد خان یوسفزئی
ٹویئٹر : Jawad_Yusufzai@

Comments are closed.