زندگی تحریر: محمد عدنان شاہد

0
25

زندگی سفر کے آغاز کا نام ہے اس سفر کے اختتام کو موت کہتے ہیں اس سفر میں انسان کو بہت کچھ سہنا پڑتا ہے انسان بہت کچھ پاتا ہے انسان بہت کچھ کھو دیتا ہے ہم زندگی کے ان مراحل کو بیان کرتے ہیں
زندگی ہر مخلوق کو ملتی ہے لیکن ہم انسانی زندگی کی بات کریں گے انسان اس دنیا میں آتا ہے تو اس کے سفر کا آغاز بچپن سے ہوتا ہے یہ مرحلہ حیرت انگیز حد تک حسین اور پیارا ہوتا ہے اس مرحلے میں کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی اس مرحلہ میں انسان دھوکے سے بچا رہتا ہے انسان کی زندگی میں جتنی خوشیاں آ جائیں اسے بچپن کبھی نہیں بھولتا بچپن کی یادیں آپ کا سہارا ہوتی ہیں انسان جوں جوں آگے بڑھتا ہے اسے اپنا بچپن اس قدر ہی یاد آتا ہے بچپن دراصل زندگی کا ایسا دورانیہ ہے جس میں آپ کسی سے کوئی غرض نہیں رکھتے بچپنہ زندگی کا ایک بہترین حصہ ہوتا ہے جو ہر قسم کی پریشانیوں سے آزاد ہوتا ہے۔

اس کے بعد آتا ہے لڑکپن یہ وہ دورانیہ ہوتا ہے جہاں آپ کی عادات بنتی ہیں آپ ہر لمحے کچھ نہ کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں آپ کے اندر جستجو ہوتی ہے آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں آپ دنیا پر اپنی نگاہیں جماۓ رکھتے ہیں

اس کے بعد جوانی کا دورانیہ شروع ہوتا ہے یہ عملی اور مشکل زندگی کا آغاز ہے یہاں آپ خواب دیکھتے ہیں اور ان خوابوں کو پورا کرنے میں لگ جاتے ہیں یہ خواب آسان نہیں ہوتے ان خوابوں کو پورا کرتے کرتے آپ کی جوانی ختم ہو جاتی ہے، انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے خوابوں کی تکمیل کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی کو بھی انجوائے کرے اپنوں کو وقت دے خوشی اور غمی کے لمحات میں ان کے ساتھ شریک ہو زندگی کا مقصد صرف پیسہ کمانا ہی نہیں، جوانی کا وقت ہی انسان کا اصل امتحان ہوتا ہے اسی دوران انسان بھٹک بھی جاتا ہے یا پھر زندگی کے اصل مقصد کے حصول کیلئے سہی راستے پر چل پڑتا ہے۔ جوانی کا وقت انسان کیلئے ایک امتحان ہوتا ہے انسان کو چاہیے کہ اس دوران سمبھل کر چلے ایک ایک قدم سوچ سمجھ کر اٹھائے۔

اس دورانیے میں انسان اپنے مقاصد بناتا ہے ان مقاصد کی تکمیل کے لیے انسان سر توڑ کوشش کر جاتا ہے جو اپنے مقاصد حاصل کرتا ہے وہ کامیاب ٹھہرتا ہے

جوانی زندگی کا نازک مرحلہ ہوتی ہے اس مرحلے میں چھوٹی سی غلطی آپ کی گزشتہ کامیابیوں اور آنے والی زندگی پر پانی پھیر دیتی ہے یہاں ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا پڑتا ہے اس مرحلے میں انسان کو اپنی حفاظت خود کرنا ہوتی ہے

زندگی کا آخری مرحلہ بڑھاپا ہوتا ہے اس مرحلے میں انسانوں کو دو طرح کی زندگی ملتی ہے جن کی اولاد نیک ہو انہیں حسین اور پر آسائش زندگی ملتی ہے جن کی اولاد نا خلف نکلے انہیں موت سے پہلے موت جیسی زندگی ملتی ہے

جیسا کہ شروع میں بولا تھا کہ زندگی ایک سفر ہے تو اس سفر کا اختتام بھی ہونا ہے زندگی کے سفر کے اختتام کو موت کہتے ہیں انسان زندگی میں بنایا سب کچھ چھوڑ کر آخرت کی جانب گامزن ہو جاتا ہے اس کا نام، دولت اور مرتبہ دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے لیکن سچے لوگوں کا نام ہمیشہ کے لیے امر ہو جاتا ہے۔

بس انسان کو چاہیے کہ وہ جس مقصد کیلئے اس جہاں میں آیا ہے اپنے اس مقصد کو پورا کرنے میں کامیاب ہو اور اس مقصد کو پورا کرے نہ کہ بھٹک جائے، مشکلات اور مصائب آتے رہتے ہیں بس انسان کو ثابت قدم رہنا چاہئے، اللّه تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللّه تعالیٰ ہمیں سہی معنوں میں زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

ٹویٹر ہینڈل: @RealPahore

Leave a reply