ظالم کے سامنے خاموش رہنا ظالم کو طاقتور بنانے کے مترادف ہے تحریر: عقیل احمد راجپوت

0
32

اپنی استطاعت کے مطابق ظالم کے سامنے ڈٹ جانا ہی جہاد ہے کیونکہ ظالم وہ نہیں ہے جو ظلم کر رہا ہے ظالم وہ ہے جو اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے سے ڈرتا ہے سچ گوئی گناہ نہیں ہے ظالم سے ٹکرانے والوں کو دنیا صدیوں بعد بھی یاد رکھتی ہے ظالم کا نام و نشان تک باقی نہیں رہتا ہے معاشرے میں ہونے والے ظلم کو اپنی طاقت آواز یا کم سے کم دل میں برا کہنے پر بھی اللہ کے سامنے سرخرو ہونا چاہتے ہو اپنی قبروں پر عذاب سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہو آنے والی نسلوں کے مستقبل کو تاریکیوں سے نکالنا چاہتے ہو تو ظلم کے سامنے حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح ڈٹ جانا سیکھوں بچوں کو بھی جو اللہ کی رضا کی خاطر گھر چھوڑ کر نہیں آئے کیوں کہ حق کے راستے پر چلنے کے لئے قربانی بھی عظیم دینا پڑتیں ہیں معصوم بچوں کے خشک گلوں کی آہ جب آسمان پر پہنچتی ہیں تو رب تعالیٰ کا عرش بھی لرز جاتا ہے اپنے حصے کی آواز بلند کرو شہر کی محرومی اور ہونے والے ظلم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا کرو ظالم کے سامنے سرخرو ہونا ہی قبر میں کئے گئے سوالات میں آسانی پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے ظالموں کو ٹی وی لاؤنچ اور ہوٹلوں پر دوستوں اور عزیزوں کے سامنے گالیاں دینے سے ظالم کمزور نہیں ہوتا صبح ہونے تک وہ مزید طاقتور ہوجاتا ہے شہر میں ہر طرف پھیلی غلاظت بہتے گٹر اور لوڈ شیڈنگ جیسے بیشمار مسائل سے روزانہ نبرد آزما ہونے والی قوم کس مسیحا کے منتظر ہیں ان کے جو چالیس سال تک حکمرانی کرتے رہے ہیں یا ان کے جو آٹھ سالوں سے خیبرپختونخوا کو تو نیا نہیں بنا سکے پاکستان کو نیا بنانے نکلے ہیں ایک بار بہترین ایڈمنسٹریٹر سمجھ کر مصطفیٰ کمال کی آواز میں آواز ملا کر تو دیکھو ہوسکتاہے کہ تمہارے مایوسی کے چھائے بادل چھٹنے لگیں ہوسکتا ہے کراچی روشنیوں کا شہر بننے کی راہ میں حائل آپکی ایک لسانیت کی عینک کا کردار ہو جس کے ہٹنے کے ساتھ ہی تمہاری پریشانیوں کا حل نکل آئے کراچی میں رونقیں تمہارے ایک سوچ کے بدلنے سے بحال ہوسکتی ہیں کراچی حیدرآباد کی سڑکوں پر پھر سے ڈسٹ اڑنا بند ہوسکتا ہے پانی صاف آ سکتا ہے روڈ کوریڈور پھر سے بننا شروع ہوسکتے ہیں تم آج بھی کسی کو ووٹ دیکر پریشانیوں میں مبتلا ہو ایک بار مصطفیٰ کمال کو آزمانے کہ سوا تمہارے پاس دوسرا کوئی مقابل نہیں ہے

Leave a reply