زیادہ ڈرنا چھوڑ دو تحریر: محمد بخش

0
24

یہ کہانی ہے دو دوستوں کی جو کہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے تھے ایک بار دونوں کسی کام سے شہر گئے اور واپس اپنے گاؤں لوٹ رہے تھے ان کے گاؤں تک پہنچنے کے لیے ان کو ایک گھنے جنگل سے ہو کر کے گزرنا تھا اور جب وہ اس جنگل سے گزر رہے تھے تو ایک دوست کو پیاس لگی اور وہ پانی ڈھونڈنے کے لیے راستہ بھٹک گیا تھوڑی ہی دیر بعد شام ہو گئی اور رات ہونے ہی والی تھی تو ان دونوں کی نظر ایک غفا پے پڑی جو کہ درختوں سے گھری ہوئی تھی چاروں طرف سے تو ان دونوں نے سوچا یہ ہی جگہ ٹھیک ہے رات گزارنے کے لیے تو دونوں نے کچھ لکڑیاں اکٹھی کی اور اس غفا کے اندر گئے اور آگ جلا کر کے وہاں پر بیٹھ گئے رات کا وقت تھا غفا کے اندر آگ جل رہی تھی باہر بلکل اندھیرا تھا اور کچھ جانورں کی آوازیں آرہی تھی تو ان دونوں میں سے جو ایک دوست تھا وہ اندر ہی اندر ڈرنے لگا کیونکہ اس نے جن بھوت کی بہت کہانی سنی تھی کے رات کے وقت جنگل میں کچھ بھیانک روحیں بھٹکتی ہیں اور اگر ان کو کوئی ایسا بھٹکا ہوا آدمی مل جائے تو اس کو نہیں چھوڑتی تو جب اس نے یہ جن بھوت کی بات اپنے دوست سے کی تو اس کے دوست نے ہنستے ہوئے اس سے پوچھا کہ کیا کبھی تو نے کسی جن بھوت کو دیکھا ہے تو اس نے کہ نہیں میں نے تو نہیں دیکھا لیکن میرے کچھ جان پہچان کے لوگ ہیں انہوں نے دیکھا ہے تو اس کے دوست نے اسے سمجھانے کی بہت کوشش کی کہ یار ایسی سنی سنائی باتوں پے یقین نہیں کرتے اب تو سوجا اور مجھے بھی سونے دے مجھے نیند آرہی ہے اور اتنا کہہ کر کے اس کا دوست وہی پر لیٹ گیا اور تھوڑی ہی دیر میں سو گیا لیکن وہ جو اندر سے ڈرا ہوا تھا وہ لیٹ تو گیا لیکن اس کو نیند نہیں آرہی تھی اس کو لگا تھا کہ شاید یہاں پر کہیں کوئی ہے جو چھپ کر کے کہیں سے اس کو دیکھ رہا ہے اس آگ کی وجہ سے کچھ پرچھائیاں بن رہی تھی وہاں پتھروں پر تو ان پرچھائیوں کو بھی دیکھ کر کہ بھی وہ ڈر رہا تھا پھر کچھ گنٹھے تک ایسا ہی چلتا رہا پھر اس کے بعد میں کیونکہ وہ تھکا ہوا تھا تو اس کو نیند آگئی لیکن نیند آنے کے کچھ دیر بعد ہی اس کو ایک خواب آیا خواب میں اس کو ایک بہت ہی بھیانک پرچھائی اس کی طرف بڑھتی ہوئی نظر آئی اب جیسے جیسے وہ اندر سے ڈرتا چلا جارہا تھا وہ پرچھائی اس کے اور قریب آتی چلی جا رہی تھی اور بڑی ہوتی چلی جا رہی تھی اور اس پرچھائی میں اس کو ایک ہاتھ نظر آیا جس کے بڑے بڑے ناخن تھے اور وہ ہاتھ اس کی طرف بڑھتا چلا گیا اور اس کے گلے تک پہنچنے ہی والا تھا کہ تب ہی وہ ڈر کر کے ایک دم سے اٹھا پھر اس نے اپنے دوست کی طرف دیکھا جو کہ سو رہا تھا اسے پکڑ کر زور سے اٹھایا پھر اس نے اپنے دوست کو بتایا کہ اس ساتھ میں کیا ہوا تو اس کا دوست پھر ہنسنے لگا پھر اس کے دوست نے اس کو کہا کہ اب اگر دوبارہ سے تجھے وہ پرچھائی دکھے تو توں وہ کہنا جو میں تجھے کہہ رہا ہوں کہنے کے لیے پھر دیکھتے ہیں وہ پرچھائی تیرا کیا کرتی ہے تجھے اپنے اندر ہی اندر بولنا ہے میں تجھ سے نہیں ڈرتا سامنا آ تو اس کے دوست نے ویسا ہی کیا تھوڑی ہی دیر بعد دوبارہ سے اس کو خواب میں وہی پرچھائی نظر آئی اور وہ پرچھائی آرام آرام سے اس کی طرف بڑھنے لگی لیکن اس بار وہ اس پرچھائی سے ڈرا نہیں بلکہ اپنی پوری طاقت سے اسے نے وہی کہا میں تجھ سے نہیں ڈرتا سامنے آ میں تجھ سے نہیں ڈرتا سامنے آ جیسے جیسے وہ یہ بولنے لگا وہ پرچھائی چھوٹی ہونے لگی اور اس سے دور ہونے لگی وہ بولتا رہا وہ پرچھائی چھوٹی ہوتی رہی اور آہستہ آہستہ وہ پرچھائی دکھنی بند ہو گئی بلکل ایسا ہی ہماری زندگی میں بھی ہوتا ہے ہمارے اندر جتنے بھی ڈر ہیں اس سے ہم جتنا ڈرتے ہیں ہم اتنا ہی چھوٹے ہوتے چلے جاتے ہیں اور وہ ڈر اتنا ہی بڑے ہوتے چلے جاتے ہیں لیکن اگر ہم اپنے اندر کے ڈرو سے نہیں ڈرتے اور اس کا سامنا کرتے ہیں تو دنیا کا ایسا کوئی بھی ڈر نہیں جو کہ ہمیں ڈرا سکے۔۔
جزاک الله ! خوش رہیں اور خوش رکھیں،

Leave a reply