10 سے15 ہزار لوگ جمع کر کےعدالتی فیصلے پر تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں،چیف جسٹس

10 سے15 ہزار لوگ جمع کر کےعدالتی فیصلے پر تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں،چیف جسٹس سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کا آغازہو گیا ہے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ کیس کی سماعت کررہا ہے ، جسٹس جمال خان نے استفسار کیا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں انحراف کی اجازت ہو کچھ چاہتے ہیں نہ ہو؟ آج کل آسان طریقہ ہے 10ہزار بندے جمع کرو کہو میں نہیں مانتا پارلیمان نے تاحیات نااہلی کا واضح نہیں لکھا،پارلیمنٹ نے یہ جان بوجھ کر نہیں لکھا یا غلطی سے نہیں لکھا گیا، پارلیمنٹ موجود ہے دوبار اس کے سامنے پیش کردیں،عدالت کے سر پر کیوں ڈالا جارہا ہے ؟ اے جی اسلام آباد نے کہا کہ آئین کی تشریح کرنا عدالت کا ہی کام ہے،سینیٹ الیکشن کے بعد بھی ووٹ فروخت ہورہے ہیں، جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو خود ترمیم کرنے دیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 10 سے15 ہزار لوگ جمع کر کے عدالتی فیصلے پر تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں، ایسے فیصلوں کا احترام چاہتے ہیں، عدالت اپنا آئینی کام سر انجام دیتی ہے، … 10 سے15 ہزار لوگ جمع کر کےعدالتی فیصلے پر تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں،چیف جسٹس پڑھنا جاری رکھیں