بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی "کہاں” لے جانے کی کوشش کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی "کہاں” لے جانے کی کوشش کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان اور اسلام آباد بار کونسل کو کہا ہے کہ بار ہنگامہ آرائی کرنیوالے وکلا کیخلاف سخت ترین تادیبی کارروائی کرے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان اور اسلام آبادبار کونسل کوخط لکھا ، جس میں کہا ہے کہ بار ہنگامہ آرائی کرنیوالے وکلا کیخلاف سخت ترین تادیبی کارروائی کرے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 8 فروری ک اواقعہ1997میں سپریم کورٹ پرحملے سے زیادہ خطرناک ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں 150 کے لگ بھگ وکلا نے دھاوا بولا، واقعے کے 30منٹ کے اندر دیگر ججز صاحبان بھی میرے بلاک میں پہنچے، بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی بار روم  لے جانے کی کوشش کی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا دوپہر ڈھائی بجے تک اپنے چیمبرمیں محصور رہا، غنڈہ گردی کرنیوالے وکلا خوفزدہ کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے، بعد ازاں میں نے سہ پہرساڑھے3بجےبار کےعہدیداروں سےملاقات کی۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ چند وکیلوں نے وکلا برادری کا سرشرم سے جھکا دیا، دھاوا بولنے والوں کی قیادت … بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی "کہاں” لے جانے کی کوشش کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پڑھنا جاری رکھیں