جعلی ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کو سزائے موت ہونی چاہیے، چیف جسٹس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ہدایت کی کہ عدالت میں سماجی فاصلے کو برقرار رکھا جائے، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈریپ نے نان رجسٹرڈ ادویات کی در آمد کی اجازت کیسے دی؟ کس اسپتال نے مشینری اور ادویات مانگی تھیں؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بھارت سے آنے والی ادویات کون سی تھیں ؟چیئرمین ڈریپ نے کہا کہ بھارت سے آنے والی ادویات کی امپورٹ پر پابندی لگی تھی، چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ بھارت سے آنے والی ادویات غیر قانونی تھی اور اس کی حیثیت کیا تھی ؟ اٹارنی جنرل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ کابینہ نے چند ادویات کی اجازت دی لیکن امپورٹ بہت زیادہ ہوئیں،شہزاد اکبر نے رپورٹ جمع کرائی کہ اجازت کا غلط استعمال کیا گیا،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈریپ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی بھی دوا نہیں آسکتی،ڈریپ کی ناک کے نیچے جعلی ادویات مل رہی ہیں،جعلی ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کو سزائے موت ہونی چاہیے،پاکستان میں زیادہ سے زیادہ دو ہفتے کی سزا ہوتی ہے،جعلی دوائی بیچنے والے کو … جعلی ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کو سزائے موت ہونی چاہیے، چیف جسٹس پڑھنا جاری رکھیں
کاپی اور ایمبیڈ کرنے کے لیے اپنی WordPress سائٹ میں یہ یوآرایل پیسٹ کریں
اپنی ویب سائٹ میں ایمبیڈ کرنے کے لیے اس کوڈ کو کاپی اور پیسٹ کریں