Category: کرونا اپڈیٹس

  • 65 سے زائد شیخ الحدیث ،مفتیان کرام اورعلما نے کرونا سے نبٹنے کے لیے حکومتی ہدایات پرعمل اورحکومت سے تعاون کرنے کا فتویٰ جاری کردیا

    65 سے زائد شیخ الحدیث ،مفتیان کرام اورعلما نے کرونا سے نبٹنے کے لیے حکومتی ہدایات پرعمل اورحکومت سے تعاون کرنے کا فتویٰ جاری کردیا

    لاہور:65 سے زائد شیخ الحدیث ،مفتیان کرام اورعلما نے کرونا سے نبٹنے کے لیے حکومتی ہدایات پرعمل اورحکومت سے تعاون کرنے کا فتویٰ جاری کردیا ،باغی ٹی وی کےمطابق اہلحدیث مکتبہ فکرکے شیوخ الحدیث ، مفتیان کرام اورعلما کی بڑی تعداد نے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں‌کرونا سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظرحکومت وقت کی اطاعت لازم قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ حکومت کرونا وائرس کی وبا سے بچنے کےلیے جواحکامات جاری کرے ان پرعمل کرنا شہریوں پرواجب ہے

    علمائے اہلحدیث نے اس حوالے سے جو فتویٰ جاری کیا ہے اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے !

    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    کرونا وائرس اور نماز باجماعت و مساجد کے بارے میں احتیاط کی جائز اور ناجائز حدود
    علمائے اہل حدیث کا متفقہ اعلامیہ

    حصہ اول: حکومتی اداروں اور مساجد کی انتظامیہ کے لیے

    1۔ حکومتی اداروں اور مساجد کی انتظامیہ کا فرض ہے کہ پریشانی کے اس ماحول میں:
    1⃣ مسلمانوں کا مورال بلند رکھیں، ایمان و یقین اور اللہ پر توکل کا درس دیں۔ ذکر، اذکار اور انفرادی دعائوں پر زور دیں۔ اور یہ سمجھیں کہ ایسی آزمائشیں ہمارے گناہوں کی وجہ سے آتی ہیں۔
    2⃣. مساجد کی صفائی ستھرائی اور دیگر حفاظتی و احتیاطی تدابیر پر خصوصی توجہ دیں۔
    "أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَاءِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ وَأَنْ تُنَظَّفَ وَتُطَيَّبَ” (سنن ابی داود: ۴۵۵،صحیح)
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محلے میں مسجدیں بنانے، انہیں پاک صاف رکھنے اور خوشبو سے بسانے کا حکم دیا ہے۔
    ۔ 3⃣ کسی بھی صورت میں اللہ کے بندوں پر اللہ کے گھروں کو بند کرنے کا نہ سوچیں جیسا کہ بعض عرب ممالک میں یہ غلطی سرزد ہو چکی ہے۔ یہ مساجد تو رحمت کے دروازے ہیں اور امیدوں کے مراکز۔ صحابہ کرام اور تابعین وغیرہم کے زمانے میں طاعون اور کثرتِ اموات جیسے مصائب میں ان کا تعامل مساجد سے لگاؤ اور تمسک تھا نہ کہ اُنھیں بند کرنا صحت مند افراد پر مساجد کے دروازے بند کرنا بدترین ظلم ہے جو قطعا جائز نہین۔
    فرمان باری تعالی ہے:
    《وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللہِ اَنْ يُّذْكَرَ فِيْہَا اسْمُہٗ وَسَعٰى فِيْ خَرَابِہَا》 [البقرہ: ۱۱۴]
    "اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو خدا کی مسجدوں میں خدا کے نام کا ذکر کئے جانے کو منع کرے اور ان کی ویرانی میں ساعی ہو۔”

    4⃣مساجد کو اپنی ملکیت مت سمجھیں، یہ خالصتاً اللہ کے گھر ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    《وَّاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللہِ اَحَدًا》 [الجن: ۸۱]
    "اور یہ کہ مسجدیں (خاص) اللہ کی ہیں تو اللہ کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کرو۔”
    5⃣ فرض نمازوں اور نماز جمعہ کے علاوہ دیگر اوقات میں مقامی حالات کے مطابق امنِ عامہ اور صحت کے لیے مساجد کو بند کیا جاسکتا ہے اور اس کا جواز موجود ہے، لیکن جبرا مساجد کو کلیتاً بند کروا دینا ناجائز اور حرام ہے۔

    حصہ دوم: عوام الناس کے لیے

    1⃣ کورونا وائرس کے کنفرم مریض:

    جو لوگ کرونا وائرس کے کنفرم مریض ہیں، ان کے لیے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے۔
    ( ¡ ) کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
    ((لَا يُورِدَنَّ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ)) [ صحیح البخاری: ۵۷۷۱]
    "کوئی شخص اپنے بیمار اونٹوں کو کسی کے صحت مند اونٹوں میں بالکل نہ لے جائے۔”
    جب صحت مند اونٹوں کی حفاظت کے پیش نظر بیمار اونٹوں کو ریوڑ میں لانا جائز نہیں تو انسانی جان کی حفاظت اس سے کہیں زیادہ محترم اور مقدّم ہے، اس لیے وبائی مرض سے متاثر افراد نماز باجماعت میں شامل نہ ہوں۔
    ( ¡ ) نیز آپﷺ کا فرمان ہے:
    جس نے اس درخت (لہسن) میں سے کھایا ہو، وہ شخص ہمارے پاس ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور لہسن کی بدبو سے ہمیں اذیت نہ پہنچائے۔ (صحیح مسلم: ۵۶۳ – ۵۶۵) اس حدیث کے مطابق لہسن کی بدبو کی وجہ سے مسجد میں آنا منع ہے جب تک منہ سے بدبو ختم نہ ہو۔ اس لیے جو لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں یا ان میں متاثر ہونے کی علامات پائی جا رہی ہیں، انہیں مساجد میں آنے سے اجتناب کرنا چاہیے، جب تک کہ ڈاکٹرز انہیں کلیئر نہ کر دیں، کیونکہ وائرس کو پھیلانے کا نقصان بہرصورت لہسن کی بدبو سے کہیں بڑھ کر ہے۔(iii) ثقیف کے وفد میں کوڑھ کا ایک مریض بھی تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیغام بھیجا : ہم نے (بالواسطہ) تمھاری بیعت لے لی ہے ، اس لیے تم ( اپنے گھر ) لوٹ جاؤ .( صحیح مسلم، کتاب السلام، باب اجتناب المجذوم، حدیث: ۲۲۳۱)

    2⃣ کورونا وائرس کے مشتبہ مریض:

    ایسے افراد جو کورونا وائرس کی علامات یا سابقہ کسی بیماری کی بنا پر خائف ہوں اور خطرہ محسوس کرتے ہوں کہ باجماعت نماز اور جمعہ میں حاضری سے مجھے نقصان ہو سکتا ہے یا میری وجہ سے کسی اور کو تکلیف ہو سکتی ہے تو ایسے شخص کے لیے مندرجہ ذیل حدیث کی بنا پر باجماعت نماز اور جمعہ میں حاضری سے رخصت ہے:
    "عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ” (سنن ابن ماجہ، ۲۳۴۱، صحیح)
    سیدنا ابن عباس سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: نہ نقصان پہنچایا جائے، نہ ہی خود نقصان اٹھایا جائے۔

    3⃣ بچے، بوڑھے اور عمومی مریض:

    چھوٹے بچے، معمر و ضعیف بزرگ اور دیگر امراض میں مبتلا افراد کے لیے بھی مسجد میں حاضری سے رخصت ہے۔

    4⃣

    جن علمائے کرام نے یہ متفقہ فتوی جاری کیا ہے، ان کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں:

    1- شیخ الحدیث ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ تعالی ۔ میاں چنوں
    2۔ فضیلة الشیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالی ۔ لاہور
    3۔ جناب قاری خلیل الرحمن جاوید حفظہ اللہ تعالى۔ کراچی
    4۔ – جناب علامہ ابتسام الہی ظہیر حفظہ اللہ تعالى۔ لاھور
    5-جناب شیخ عبد الرحمن ثاقب حفظہ اللہ تعالى۔ سکھر
    6-جناب ڈاکٹر حافظ حامد حماد حفظہ اللہ تعالى۔ فیصل آباد
    7-جناب پروفیسر شفیق الرحمن طارق حفظہ اللہ تعالى۔ پتوکی
    8-جناب علامہ حافظ ہشام الہی ظہیر حفظہ اللہ تعالى۔ لاھور
    9- جناب شیخ عبدالماجد حفظہ اللہ تعالى (جدہ)
    10-جناب ڈاکٹر شاہ فیض الابرار حفظہ الله تعالى۔ کراچی
    11-جناب شیخ أبو ذکوان عبدالستار مدنی حفظه الله تعالى۔ مدینہ منورہ
    12-جناب معتصم الہی ظہیر صاحب حفظه الله تعالى۔ لاھور
    13-جناب حافظ ارشد محمود حفظه الله تعالى۔ گوجرانوالہ
    14-جناب ڈاکٹر حافظ محمد حماد حفظه الله تعالى۔
    15- جناب حافظ محمد علی یزدانی حفظه الله تعالى۔ لاہور
    16- شیخ عبید الرحمن محسن حفظہ اللہ تعالی۔ راجووال اوکاڑہ
    17-جناب شیخ ضیاء اللہ برنی روپڑی حفظہ اللہ تعالى۔ لاھور
    18-جناب شیخ عبدالحفیظ روپڑی حفظه الله تعالى۔ کراچی
    19۔جناب عتيق الرحمن حفظه الله تعالی بن غلام الله۔ فیصل آباد
    20-جناب ابو معاذ حنیف حفظه الله تعالى۔ جامعة الدراسات الاسلامیہ کراچی
    21-جناب شیخ یحی عارفی حفظه الله تعالى۔ لاهور
    22-جناب شیخ شفیق الرحمن فرخ حفظہ اللہ تعالى۔ لاھور
    23-جناب شیخ احمد صدیق حفظه الله تعالى۔ پھولنگر
    24-جناب سید انورشاہ راشدی حفظه الله تعالى۔ سندھ
    25- جناب ڈاکٹر حمزہ مدنی حفظه الله تعالى۔ لاھور
    26- جناب حافظ عبد الماجد سلفي حفظه الله تعالى۔ لاھور
    27- جناب حافظ نعمان مختار لکھوی حفظہ اللہ تعالٰی۔ لاھور
    28۔جناب شیخ حافظ محمود عبدالرشیداظہر صاحب۔ خانیوال
    29-جناب حافظ مسعود عبد الرشید اظہر حفظہ اللہ۔ خانیوال
    30-شیخ نویدالحسن لکھوی۔ فیصل آباد
    31- جناب شیخ حمیداللہ خان عزیز۔ حفظہ اللہ۔ احمد پور شرقیہ
    32-شیخ ابراہیم بشیر الحسینوی حفظہ اللہ۔ قصور
    33-شیخ حافظ محمد یحی فاروق صاحب۔ خانیوال
    34-شیخ حافظ محمد سہیل انور صاحب۔ خانیوال
    35-شیخ مولانا نوید اقبال صاحب۔ خانیوال
    36-مولانا سیف اللہ کمیر پوری۔بھلوال
    37-شیخ حبیب الرحمان خلیق۔فیصل آباد
    38۔ حافظ اسعد محمود سلفی حفظہ اللہ۔ گوجرانوالہ
    39۔ حافظ شاھد رفیق حفظہ اللہ۔ گوجرانوالہ
    40- ڈاکٹر جواد حیدر حفظہ اللہ – رینالہ خورد
    41- جناب حافظ زبیر بن خالد مرجالوی حفظہ اللہ۔ لاہور
    42- جناب حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ ۔ لاھور
    43۔جناب محمد طاھر المدنی۔ پھولنگر
    44۔ حافظ عبدالغفار ریحان۔ ظفروال
    45-شیخ مولانا محمد ہاشم یزمانی صاحب۔ لاھور
    46-مولانا حافظ ابوبکر سلفی۔ خانیوال
    47-مولانا قاری دلشاد عاجز۔ خانیوال
    48-مولاناقاری سعید اختر صاحب مہر شاہ
    49۔ مولانا محمد شہباز شاکر۔ گوجرانولہ
    50 حافظ محمد اسلم ربانی۔ سمبڑیال
    51 حافظ عبدالمنان ثاقب۔ مامونکانجن
    52-مولانا ظہور الله صاحب۔ جہانیاں
    53-حافظ عبدالمحسن صاحب ۔ جہانیاں
    54-مفتی محمد قاسم حفظہ اللہ تعالی۔ بنوں ڈیرہ اسماعیل خان
    55۔ حافظ عبیداللہ ارشد۔ لاہور
    56۔ شیخ رضوان کوثر حفظہ اللہ۔ سرگودھا
    57۔ جناب حافظ محسن جاوید حفظہ اللہ۔ لاہور
    58۔ جناب ڈاکٹر محمد فارم حفظہ اللہ۔ گوجرانوالہ
    59۔ شیخ الحدیث مولانا محمد عثمان حفظہ اللہ۔ سکھر
    60- شیخ قاری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ تعالی
    61-جناب مولانا ابوبکرحنیف حفظہ اللہ اسلام اباد
    62-جناب مولانا محمد یونس بعقوب بٹ صاحب فیصل آباد
    63- نجیب اللہ طارق صاحب فیصل اباد
    64- شیخ علی محمد ابو تراب حفظہ اللہ تعالی سعودی عرب
    65۔ جناب مولانا اعجاز حسن حفظہ اللہ۔ بہاول پور

  • بڑے سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز 15 دن کیلئے بند کرنے کا فیصلہ

    بڑے سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز 15 دن کیلئے بند کرنے کا فیصلہ

    کراچی : بڑے سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز 15 دن کیلئے بند کرنے کا فیصلہ،اطلاعات کےمطابق حکومت نے نے تمام بڑے سرکاری ہسپتالوں کی آؤٹ پیشنٹ ڈیپارٹمنٹس (اوپی ڈیز ) کو 15 دن کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق بدھ سے ہو گا۔

    حکومت سندھ کے ترجمان کے مطابق تمام بڑے سرکاری اسپتالوں بشمول قومی ادارہ برائے امراض، سول اسپتال کراچی، جناح اسپتال، قومی ادارہ برائے امراض اطفال اور دیگر تمام ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں او پی ڈیز کل(بدھ) سے 15 دن کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ او پی ڈیز میں روزانہ ہزاروں مریض بہت چھوٹی سی جگہ پر جمع ہوتے ہیں جن میں زیادہ تر بیمار لوگ ہوتے ہیں اور اگر خدانخواستہ ان میں چند کرونا وائرس کے مریض شامل ہوگئے تو بیماری کا بہت زیادہ لوگوں میں منتقل ہونے کا امکان ہے۔حکومت سندھ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے "سیکنڈ لیول آف لاک ڈاؤن” کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت اسپتالوں کی او پی ڈیز سمیت شاپنگ مال، ریسٹورنٹس، سی ویو، تمام پارکس اور سرکاری دفاتر کو بند کر دیا ہے۔

    صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام اسپتالوں کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ 24 گھنٹے کھلے رہیں گے اور ہر قسم کے مریضوں کو طبی امداد اور دیگر سہولیات مہیا کرنے میں دن رات کام کریں گے۔خیال رہے کہ حکومت سندھ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر صوبے میں ریسٹورنٹ اور شاپنگ مال 15 دن کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ پنجاب اور سندھ میں کورونا وائرس کے آج مزید 53 کیسز سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 237 ہوگئی ہے۔

  • نادرا کی عوام دوست پالیسی زندہ باد : ستمبر2019 سے منسوخ ہونے والے شناختی کارڈز کے بارے میں بڑافیصلہ کرلیا

    نادرا کی عوام دوست پالیسی زندہ باد : ستمبر2019 سے منسوخ ہونے والے شناختی کارڈز کے بارے میں بڑافیصلہ کرلیا

    اسلام آباد: نادرا کی عوام دوست پالیسی زندہ باد : ستمبر2019 سے منسوخ ہونے والے شناختی کارڈز کے بارے میں بڑافیصلہ کرلیا ،اطلاعات کےمطابق نادرا نے یکم ستمبر 2019 سے منسوخ ہونے والے قومی شناختی کارڈز کی میعاد میں یکم جولائی 2020 تک توسیع کردی ہے۔

    چیئرمین نادرا عثمان مبین کا کہنا ہے کہ جن شہریوں کے شناختی کارڈ کی میعاد ستمبر 2019 سے ختم ہوچکی ہے انھیں یکم جولائی تک اپنے کارڈز کی تجدید کروانے کی ضرورت نہیں۔ اس کے علاوہ شہریوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ معلومات میں ترمیم و تبدیلی کے لئے نادرا ویب سائٹ پر آن لائن سروس کا استعمال کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق نادرا حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مختلف عوامی مقامات پرہجوم کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے اور کئی عوامی اجتماعات پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔ اسی لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) نے اپنے دفاتر پر آنے والوں کی تعداد کم کرنے کے لیے یہ اقدام کیا ہے۔ فیصلے سے تمام ریجنل دفاتر کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

  • کورونا وائرس : دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار سے تجاوز کرگئی،دنیا کی زندگی خطرے میں پڑگئی

    کورونا وائرس : دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار سے تجاوز کرگئی،دنیا کی زندگی خطرے میں پڑگئی

    اسلام آباد :کورونا وائرس : دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار سے تجاوز کرگئی،دنیا کی زندگی خطرے میں پڑگئی ،اطلاعات کےمطابق کورونا وائرس 162 ملکوں تک پھیل گیاہے اور دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 90 ہزار 433 ہوگئی ہے جب کہ اس مہلک وائرس سے اب تک 7 ہزار 525 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اٹلی،اسپین ،فرانس اور ملائیشیا میں لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے جب کہ برطانیہ میں بھی حکام اس حوالے سے غور کر رہے ہیں۔ترکی اور متحدہ عرب امارات میں باجماعت نماز پر پابندی لگادی گئی ہے جب کہ ایران اور عراق میں نماز جمعہ کی ادائیگی بھی روک دی گئی ہے۔

    چینی حکام کے مطابق کورونا وائرس کے 21 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس میں سے ایک کورونا وائرس کے مرکز صوبہ ہوبے میں جب کہ دیگر کیسز کی تصدیق بیرون ملک سے آنے والوں میں ہوئی ہے۔ 24 گھنٹوں میں چین میں 13 نئی ہلاکتیں سامنے آئی ہیں جس کے بعد اموات کی تعداد3 ہزار226 ہوگئی ہیں۔

    چین بھر میں مریضوں کی تعداد 80 ہزار 800 سے بڑھ گئی ہیں ،جس میں سے اب تک 68 ہزار 679 مریض صحت یاب ہو گئے اور 8 ہزار 976 افراد کا چین کے اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔چین کے بعد اٹلی کورونا سے متاثر ہونے والا دوسرا بڑا ملک ہے، اٹلی میں اب تک 27 ہزار سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے 2 ہزار 158 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایران میں کورونا وائرس سے مزید 135 افراد انتقال کر گئے ہیں جس کے بعد ایران میں اموات کی تعداد 988 ہوگئی ہے۔

    ترجمان ایرانی وزارت صحت کیانوش جہانپور کے مطابق ایران میں آج کورونا کے ایک ہزار 178 نئے کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں جس کے بعد ایران میں کورونا متاثرین کی تعداد 16ہزار 169ہوگئی ہے۔ اسپین میں کورونا وائرس سے مزید 168 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 510 ہوچکی ہے۔

    ہسپانوی وزارت صحت کے مطابق اسپین میں کورونا سے متاثرہ تقریباً 1500 نئے کیسز ریکارڈ ہونے کے بعد اسپین میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز ہوچکی ہے۔رپورٹس کے مطابق کورونا سے اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ کے شہری سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیٕں۔

    جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور 1300 نئے کیسز کے بعد کل تعداد 8 ہزار 588 ہوچکی ہے۔جرمنی میں مزید 6 افراد کی اموات کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے جس کے بعد حکام نے فرانس، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ سرحدیں بند کردی ہیں۔

    جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے 6 مزید مریض ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد کل ہلاکتوں کی تعداد 81 ہوچکی ہے جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 8 ہزار 320 ہوچکی ہے۔فرانس میں اب تک کورونا وائرس سے 148 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی کل تعداد 6 ہزار 633 ہوچکی ہے۔

    حکام کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 15 دن کا لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے جس کے تحت شہریوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور غیر ضروری طور پر گھر سے نکلنے سے منع کردیا گیا ہے۔امریکا میں بھی کورونا وائرس سے مزید 8 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد وہاں کل ہلاکتوں کی تعداد 94 ہوچکی ہے۔

    امریکا میں 600 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 5 زہار 200 سے تجاوز کرچکی ہے۔امریکی ہیلتھ کیئر حکام نے خبردار کیا ہے کہ عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے امریکا کے پاس طبی سامان ناکافی ہے۔

    بھارت میں کورونا وائرس سے تیسری ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ وہاں متاثرہ افراد کی کل تعداد 142 ہوچکی ہے۔ کورونا وائرس کے پیش نظر بھارت نے نئی سفری پابندیوں کا اعلان کیا ہے جس کے تحت یورپی یونین کے ممالک، ترکی اور برطانیہ سے آنے والے تمام افراد پر بھارت میں داخلے پر کل سے مکمل پابندی ہو گی۔

    اس کے علاوہ افغانستان،فلپائن،ملائشیاسےآنے والوں پر بھی 31مارچ تک پابندی عائد کردی گئی ہے۔متحدہ عرب امارات،قطر ،اومان،کویت سے بھارت آنے والے افراد کو 14 دنوں کے لیے قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔کورونا کے پیش نظر تاج محل سمیت دیگر یادگار اور میوزیم 31 مارچ تک بند کردیئے گئے ہیں۔

  • عوام نے احتیاط نہ کی تو لاکھوں افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں، ایران نے اپنی قوم کوخبردار کردیا

    عوام نے احتیاط نہ کی تو لاکھوں افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں، ایران نے اپنی قوم کوخبردار کردیا

    تہران :عوام نے احتیاط نہ کی تو لاکھوں افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں، ایران نے اپنی قوم کوخبردار کردیا :اطلاعات کےمطابق ایران نے ملک میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر عوام کے لیے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر عوام نے صحت کے حوالے سے دی گئی ہدایات کو نظر انداز اور سفر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو لاکھوں افراد اس کے سبب ہلاک ہو سکتے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حکومت کی سخت ہدایات کے باوجود گزشتہ رات ایران کے دو مقدس مزاروں پر زائرین کی جانب سے دھاوا بولے جانے کے بعد یہ انتباہ جاری کیا گیا.ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر عوام نے جذباتیت سے کام لیتے ہوئے اس طرح کے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا تو ملک میں وائرس کا پھیلاؤ روکنا ناممکن ہو جائے گا۔

    مشرق وسطیٰ میں منظر عام پر آنے والے 18ہزار کیسز میں ہر 10 میں سے 9افراد کا تعلق ایران سے ہے اور اب ایران کے متعدد شہروں میں انتظامیہ نے وائرس کا شکار افراد کی تشخیص کے لیے نئے آلات نصب کر دیے ہیں جمعہ کو نئے فارسی سال نوروز سے قبل مختلف شہروں میں سفر کرنے والے افراد کو چیک کیا جا سکے۔

    لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی روشنی میں جہاں دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے احتیاط اختیار کی جا رہی ہیں وہیں ایران اپنے عوام کو قرنطینہ میں رکھنے سے گریزاں ہیں حالانکہ ایران میں منگل کو ہلاکتوں میں 13فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا اور مزید 135افراد کی ہلاکت کے بعد ملک میں مرنے والوں کی تعداد 988 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 16ہزار سے زائداس وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔

    ادھر اردن نے وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے شٹ ڈاؤن کی تیاری کر لی ہے اور ملک میں کسی بھی جگہ 10 یا اس سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ پڑوسی ملک اسرائیل نے بھی اپنے عوام کے لیے نئی ہدایات جاری کردی ہیں۔وائرس سے متاثرہ افراد میں بخار، کھانسی اور نزلے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر ایک ہفتے میں صحتیاب ہو بھی جاتے ہیں لیکن ضعیف یا پہلے سے بیماریوں کا شکار افراد کے لیے یہ جان لیوا ثابت ہو رہا ہے ۔

    ایران کے سرکاری ٹی وی کی صحافی افروز اسلامی جو ایک ڈاکٹر بھی ہیں، نے دارالحکومت تہران کی شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے تین ممکنہ خطرناک نتائج کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالت لوگ تعاون کرتے ہیں تو بھی وائرس سے ملک بھر میں ایک لاکھ 20ہزار افراد متاثر جبکہ 12ہزار ہلاک ہو سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر لوگ درمیانے طریقے سے تعاون کرتے ہیں تو وائرس مزید پھیلے گا اور 3لاکھ افراد متاثر جبکہ ایک لاکھ 10ہار ہلاک ہو سکتے ہیں۔

    البتہ افروز اسلامی نے انکشاف کیا کہ اگر لوگ بالکل بھی تعاون نہیں کرتے ہیں تو ملک کا طبی نظام مکمل طور پر تباہ جائے گا اور یہ وائرس قابو سے باہر ہو جائے گا جس کے نتیجے میں ایران میں 40لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ 35لاکھ سے زائد موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

  • کرونا وائرس بڑی تیزی سےپھیل رہا ہے،اللہ کی رحمت،قوم کی دعاوں اورکوششوں سے قابوپالیں گے،صبروتحمل سے کام لیں، وزیراعظم کا قوم سے خطاب

    کرونا وائرس بڑی تیزی سےپھیل رہا ہے،اللہ کی رحمت،قوم کی دعاوں اورکوششوں سے قابوپالیں گے،صبروتحمل سے کام لیں، وزیراعظم کا قوم سے خطاب

    اسلام آباد :کرونا وائرس بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے، اللہ کی رحمت اورقوم کی دعاوں اورکوششوں سے قابوپالیں گے ،صبروتحمل سے کام لیں ، وزیراعظم کا قوم سے خطاب جاری ، اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر قوم کو اعتماد میں لینے کے لیے خطاب کررہے ہیں

    وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرے پاکستانیو! آج میں آپ سے کورونا وائرس کے حوالے سے بات کروں گا کیونکہ مجھے خوف ہے کہ اس سے ملک میں افراتفری پھیلے گی’۔انہوں نے کہا کہ 97 فیصد مریض اس سے صحت یاب ہورہے ہیں جن میں سے بہت معمولی شکایات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 15 جنوری سے اقدامات شروع کیے تھے اور اب تک ایئرپورٹس پر 9 لاکھ افراد کی اسکریننگ کی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے شہروں کو بھی بند کرنے کی تجویز آئی لیکن ہمارے پاکستان کے حالات وہ نہیں ہیں جو یورپ میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں معاشی طور پر حالات مشکل ہیں اور ہم نے سوچا کہ جب شہروں کو بند کریں گے تو ایک طرف سے کورونا وائرس سے متاثر ہوں گے اور دوسری طرف لوگ بھوک سے مریں گے۔حکومتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کھیلوں اور دیگر ایونٹس کے علاوہ اسکولوں کو بند کیا اور پھر قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے وینٹی لیٹرز کے لیے آرڈرز دیے ہیں جو اس حوالے سے ضروری تھے اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل کی ٹیم تشکیل دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کورونا وائرس نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، اٹلی اور برطانیہ میں مختلف اقدامات کیے ہیں اور ہم ان سے سیکھ رہے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی چین گئے ہوئے ہیں اور ہم ان سے بھی سیکھیں گے اور پھر مزید اقدامات کریں گے۔

    وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہم بحیثیت قوم اس مشکل وقت میں مل کرمقابلہ کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ ہرپاکستانی دوسرے کے لیے سہارا بنے ، مشکل وقت میں کام آئے ، اللہ کے فضل وکرم سے ضرور سرخروع ہوں گے ،

  • کرونا سے بچاواورحفاظتی اقدامات،باغی ٹی وی انتظامیہ نے ورکروں کودفترکی بجائے گھرسے کام کرنے کی ہدایات جاری کردیں

    لاہور:کرونا سے بچاواورحفاظتی اقدامات،باغی ٹی وی انتظامیہ نے ورکروں کودفترکی بجائے گھرسے کام کرنے کی ہدایات جاری کردیں ،ذرائع کے مطابق باغی ٹی وی کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ کل سے تمام ورکردفترآنے کی بجائے اپنے اپنے گھروں سے کام جاری رکھیں گے

    باغی ٹی وی ذرائع کےمطابق باغی ٹی وی انتظامیہ نے یہ فیصلہ ملک بھر میں کرونا وائرس کےبڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر کیا ہے ، ذرائع کے مطابق باغی ٹی وی ورکروں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ اپنی اوراپنے گھروالوں کی صحت کا خاص خیال رکھیں ،

    باغی ٹی وی ذرائع کے مطابق یہ بھی ہدایت کی گئی ہےکہ انتظامیہ کا کہنا ہےکہ باغی ٹی وی ورکروں اوران کےاہل خانہ کی صحت سب سے مقدم ہے ، لٰہذا تمام ورکراپنے اپنے گھروں سے کام جاری رکھیں ، اورہدایات پرعمل بھی کریں تاکہ اللہ تعالیٰ اس آزمائش سے سب کو محفوظ رکھے

    ذرائع کےمطابق انتظامیہ کا کہنا ہے ادارہ اپنے تمام ورکروں اور ان کے اہل خانہ کی صحت کے لی دعا گوہے اورورکروں کا مسائل کا پوری طرح ادراک بھی رکھتا ہے ، لٰہذا تمام ورکرتاحکم ثانی اپنے اپنے گھروں سے کام جاری رکھیں

  • پنجاب حکومت کا کرونا وائرس سے بچاو یا لگاو، ڈی جی خان میں کرونا کے مشتبہ مریضوں کودور دور رکھنے کی بجائے قریب قریب کردیا

    پنجاب حکومت کا کرونا وائرس سے بچاو یا لگاو، ڈی جی خان میں کرونا کے مشتبہ مریضوں کودور دور رکھنے کی بجائے قریب قریب کردیا

    ڈی جی خان :پنجاب حکومت کا کرونا وائرس سے بچاو یا لگاو، ڈی جی خان میں کرونا کے مشتبہ مریضوں کودور دور رکھنے کی بجائے قریب قریب کردیا ،باغی ٹی وی کےمطابق ضلع ڈی جی خان میں کرونا وائرس کے حوالےسے مشتبہ مریضوں کوحفاظتی اقدامات کے تحت رکھنے کے پنجاب حکومت کے ناقص انتظامات کا انکشاف ہوا ہے


    باغی ٹی وی کےمطابق ڈی جی خان میں ایک قرنطینہ ہاوس میں رکھے ہوئے مشتبہ مریضوں کوجوجگہ الاٹ کی گئی ہے ، وہاں ماہرین کے مطابق ایک مریض کا دوسرے مریض سے کم از کم 7 فٹ کا فاصلہ ہونا ضروری ہے، لیکن پنجاب حکومت کی طرف سے وہاں جوانتظامات کیے گئے ہیں وہاں مریضوں کو ایک دوسرے سے دور دور رکھنے کی بجائے قریب سے قریب تررکھا گیا ہے

    دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے اس طریقہ کار پربہت زیادہ خدشہ ظاہر کیا ہے اورکہا ہےکہ اس طرح تو مرض کو بھگانے کے بجائے مریض کولگانے کا سبب بنے گا ، جبکہ دوسری طرف سوشل میڈیا پر اس وقت حکومت پنجاب پرسخت تنقید کی جارہی ہے کہ وہ کرونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کا علاج کرنے کے مناسب انتظامات اوراقدامات نہیں کررہی

  • ملک بھر میں  کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے  اضافہ  ہونے لگا

    ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا

    ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا

    باغی ٹی وی :ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے صوبہ سندھ میں172، پنجاب میں31 اور بلوچستان میں 16 کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 245 ہوگئی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹوئٹ میں صوبے میں اب تک کورونا وائرس کے 26 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی۔
    ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم تمام مشتبہ مریضوں، ڈیرہ غازی خان کے قرنطینہ میں موجود 736 زائرین اور تفتان سے آنے والے مزید ایک ہزار 276 زائرین کے ٹیسٹ کریں گے۔

    اس سے پہلے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا کہ ہمیں اس مریض کی ٹیسٹ رپورٹس موصول ہوگئی ہیں جو میو ہسپتال میں اپنی زندگی کی بازی ہار گیا تاہم اس موت کی وجہ کووڈ 19 (کوروناوائرس) نہیں تھی۔انہوں نے تمام افراد پر زور دیا کہ یہ ٹیسٹ کا وقت ہے تو ہم سب کو ذمہ داری کا مظاہر کرنا چاہیے۔قبل ازیں یہ اطلاعات تھیں کہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کورونا وائرس کا پہلے مشتبہ مریض جاں بحق ہوا۔

  • حکومت کا ملک میں‌ نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی نہ لگائے کا فیصلہ،احتیاط برتنے اوراللہ کے حضور دعاوں کی درخواست

    حکومت کا ملک میں‌ نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی نہ لگائے کا فیصلہ،احتیاط برتنے اوراللہ کے حضور دعاوں کی درخواست

    اسلام آباد :حکومت کا ملک میں‌ نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی نہ لگائے کا فیصلہ،احتیاط برتنے اوراللہ کے حضور دعاوں کی درخواست ،اطلاعات کےمطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بذریعہ ویڈیو لنک ہوا جس میں کورونا وائرس کی صورتحال پر غور کیا گیا۔

    وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں وفاقی کابینہ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی نماز جمعہ کے اجتماعات کےبارےمیں تجاویز منظور کرتے ہوئے جمعہ کے اجتماعات پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگوں کو جمعہ کی نماز مختصر اور گھر سے وضو کرکے آنے کی تجویز دی جائے گی جب کہ نمازیوں سے صفوں میں فاصلہ بڑھانے اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بھی تجویز دی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اس معاملے پر علمائے اکرام سے مزید مشاورت بھی کریں گے، وزیراعظم نے گزشتہ روز مولانا طارق جمیل سے بھی کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کورونا کے پیش نظر مذہبی اجتماعات محدود کرنے سے متعلق بھی گفتگو کی گئی جب کہ اس حوالے سے وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کو ٹاسک دے دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 212 ہوگئی ہے، سندھ سے 172، کے پی سے 15، بلوچستان سے 10، پنجاب سے 8 ،اسلام آباد سے 4 اور گلگت بلتستان سے 3 کیسز سامنے آئے ہیں۔خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 87 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 7 ہزار 477 ہوچکی ہے۔

    صورتحال پر قابوپانے کے لیے ترکی ور متحدہ عرب امارات میں باجماعت نمازوں کا سلسلہ معطل کردیا گیا ہے جب کہ ایران میں نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی لگادی گئی ہے۔