پبلک اکاونٹس کمیٹی کو تمام کمیٹی کی ماں کہا جاتا ہے۔بد قسمتی سے سابق حکومتوں نے اسمبلی کی کمیٹی کو کمزور رکھا ہے۔اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس فل پاور ہو تو ایم کردار ادا کر سکتی ہے۔پبلک اکاونٹس کمیٹی میں تحریک انصاف کے ویثزن کو لے چلا ہوں۔ کمیٹی میں صحیح غلط کی نشاندی کی جاتی ہے۔اپوزیشن ارکان کو مکمل موقع دیا کے وہ آڈٹ پیراز میں تجاویز پیش کریں۔پبلک اکاونٹس کمیٹی میں انصاف کو بکنے نہیں دیا ہے بلکہ ڈاکومنٹس دیکھ کر فیصلے کیے۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے پاس مکمل پاور نہیں ہیں۔ پنجاب اسمبلی کی کمیٹی کو پاور فل بنانے کیلئے حکمت عملی تیار کریں گے۔ پی آئی آئی کی حکومت کا مشن ہے کہ کرپشن کو ریکوری میں منتقل کرنا ہے۔ اسمبلی میں بیوروکریسی ہماری آنکھیں اور کان ہیں۔

ہم صرف ہدایات دیتے ہیں لیکن عملدرآمد بیوروکریسی کراتی ہے۔ٹوٹل 36 میٹنگ ہوئی 600 پیراز کمیٹی میں زیر بحث لائے گے۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی نے 56 انکوائریز کو مکمل کیا یے۔ دس سے پندرہ سال پرانے آڈٹ پیراز کو کمیٹی دیکھتے ہے۔ کمیٹی کا مقصد معیشت کو بہتر کرنا ہے۔
پنجاب اسمبلی کی پبلک اوکانٹ کمیٹی نے کمپنیوں کی رہنما کی یے اور کرے گی۔ بعض ایسے آڈٹ پیراز آتے ہیں جس پر وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔
41 سال میں ریکوری 12 اعشار 922 ارب روپے کی ریکوری ہوئی۔ وزیر اعظم،وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت تھی ریکوری ذیادہ کرنی ہے۔
جب سے ہماری حکومت ہوئی اس میں 24 ارب سے زائد کی ریکوری کی ہ 14 ماہ میں پی ٹی آئی کی حکومت میں پبلک اکاونٹ کمیٹی نے 24 ارب سے زائد کی ریکوری کر لیں ہیں۔ 41 سال اور 14 مہنوں میں جو ریکوری کی گئی اس کا واضع فرق ہے

Shares: