افغانستان میں ٹی ٹی پی نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کا دعوی زمینی حقائق کے بالکل برعکس

پاکستان کےخلاف کسی بھی قسم کی کاروائیوں میں استعمال نہیں ہورہی
0
36
afghanistan

سال 2007 کے دوران ٹی ٹی پی کے قیام کے بعد اس کے سربراہ بیت اﷲ محسود کی سربراہی میں خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کی لہر نے جنم لیا جو رفتہ رفتہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں پھیلتی گئی۔

باغی ٹی وی: پاک فوج کے انسداد دہشتگردی آپریشنز کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے پاکستانی قبائلی پٹی سے فرار ہوکر سرحد پارافغانستان میں اپنے اڈے بنا لیےافغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےحال ہی میں ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو میں کہاکہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک بشمول پاکستان کےخلاف کسی بھی قسم کی کاروائیوں میں استعمال نہیں ہورہی،اور افغانستان میں ٹی ٹی پی کی کوئی بھی پناہ گاہ موجود نہیں ۔

بدقسمتی سے ذبیح اللہ مجاہد کا یہ دعوی زمینی حقائق کے بالکل بر عکس ہے آئیے آج ذبیح اللہ مجاہد کے ٹی ٹی پی کے متعلق بیان کے بارے میں آپ کو حقائق سے آگاہ کرتے ہیں کیا حالیہ دنوں میں افغان طالبان نے بدنام زمانہ ٹی ٹی پی کمانڈر یاسر پرکے جو پاکستانی سیکورٹی فورسز کے خلاف کئی حملوں میں ملوث تھا اس کی کابل میں بھرپور میزبانی نہیں کی؟ انہیں خصوصی پرواز کے ذریعے کنڑ سے لایا گیا اور کابل میں صدارتی محل کا دورہ بھی کروایا گیا۔

کیا طالبان کی اعلیٰ قیادت مفتی نور ولی محسود، حافظ گل بہادر اور علیم خان خوشحالی، برمل، خوست اور لمن میں رہائش پذیر نہیں؟ ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود کا برمل، افغانستان میں واقع ایک تربیتی کیمپ کے دورے پر ان کا بھرپور انداز میں استقبال کیا جاتا یے، کیا ذبیح اللہ مجاہد اب بھی یہی کہیں گے کہ ٹی ٹی پی کا افغانستان میں نام و نشان تک نہیں؟

گلون میں ایک کیمپ جو کہ خودکش بمباروں کو تربیت دیتا ہے خوست میں واقع ہے اور مفتی احمد شاہ اسے چلا رہے ہیں۔ وہ امیر حافظ گل بہادر کے قریبی دوست ہیں اور حافظ گل بہادر گروپ کے تمام اہم کاروائیوں کا حصہ ہیں کونڑ کے علاقے شونکرے میں بھی خودکش بمبار ٹریننگ مرکز موجود ہیں جو کہ پاک-افغان سرحد سے 3.3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے دہشت گرد کمانڈر مولا صابر عرف سنگین مرکز کے انچارج ہیں اور مرکز کا بنیادی مقصد خودکش بمباروں کو تربیت دینا ہے۔

بشریٰ بی بی پھنس گئی،بلاوا آ گیا، معافی مشکل
پشاور ہائی کورٹ، سونے کے قیمتوں کے تعین پر سماعت
اسمبلیاں تحلیل کرنے کی بجائے مدت پوری کرنے دینی چاہئے،نیئر بخاری
واشنگٹن پاکستانی سفارتخانے کی پرانی عمارت کس نے خریدی؟
نجی تعلیمی اداروں کو بلا معاوضہ پلاٹ الاٹ کرنے کا فیصلہ
روپیہ کی قدر میں اضافے کو بریک، ڈالر ایک بار پھر مہنگا

چانچڑ پل ضلع لغمان سے تعلق رکھنے والا حاجی عبدالہادی ( نائب وزیر معدنیات کا بھائی) لغمان، کابل، ننگرہار، کنڑ، نورستان سے ہتھیار خریدتا ہے اور پاکستان میں اسمگل کرنے کے لیے ننگرہار منتقل کرتا ہے۔ کیا ذبیح اللہ مجاہد کو ان کے کارناموں کا اندازہ نہیں؟ حالیہ دنوں پاکستان میں اس طرح کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں جن کے تانے بانے براہ راست افغانستان سے ملتے ہے۔

30 جنوری کو،تحریک طالبان پاکستان نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا، جس میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کی زمہ داری جمات الاحرار سے تعلق رکھنے والے سربکف محمند نے قبول کی۔

اس کے بعد 17 فروری کو ٹی ٹی پی نے پاکستان کے معاشی مرکز کراچی کے قلب میں ایک کمپاؤنڈ پر حملہ کیا، جس میں صوبہ سندھ کے پولیس چیف کا دفتر واقع تھا۔ اس حملے میں پانچ سے چار سیکورٹی اہلکار اور ایک عام شہری مارا گیا۔ اس حملے کے ایک حملہ آور کے خاندان نے انکشاف کیا کہ وہ پانچ ماہ قبل افغانستان ٹریننگ حاصل کرنے گیا تھا۔

دونوں حملوں کی جانچ پڑتال کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ حملہ آور یا تو افغانستان سے تربیت حاصل کرکے پاکستان آئے تھے یا بھر ان کا تعلق افغانستان سے تھا آرمی پبلک اسکول حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر خالد خراسانی ضلع برمل کے قریب سڑک کنارے بم حملے میں مشرقی پکتیکا میں مفتی حسن اور حافظ دولت خان کے ساتھ مارا گیا۔ ذبیح اللہ صاحب اگر ٹی ٹی پی کی افغانستان میں کوئی موجودگی نہیں تو پھر ان کے کارندے ہمیشہ افغانستان میں ہی کیوں نشانہ بنتے ہے؟

ٹی ٹی پی کے متعدد تربیتی کیمپ افغان سرزمین میں نڈر ہوکر اور بغیر کسی رکاوٹ یا دباؤ کے کام کرتے رہتے ہیں، بڑے اجتماعات کا اہتمام کرتے ہیں اور افغانوں اور دیگر افراد کو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کی تربیت دیتے ہیں ان تمام شواہد سے یہ بات بلکل واضح ہو جاتی ہے کہ ٹی ٹی پی کو افغان طالبان کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

افغان طالبان کو ٹی ٹی پی کے خلاف کاروائیاں تیز کرنی ہوگی ورنہ پاکستان اپنے دفاع کی خاطر کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ پاکستانی فوج کے سپہ سالار نے بھی دو ٹوک انداز میں بیان کردیا ہے کہ اگر افغانستان کی حکومت ٹی ٹی پی کے پنا گاہوں کو نشانہ نہیں بناتی تو پاکستان کو مجبوراً کوُسخت کاروائی کرنی پڑے گی۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد کور کمانڈر ہاؤس لاہور میں ہونیوالے ہنگامہ آرائی میں پی ٹی آئی ملوث نکلی

 بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بھی امکانات

نواز شریف کو سزا سنانے والے جج محمد بشیر کی عدالت میں عمران خان کی پیشی 

 مراد سعید کے گھر پر پولیس نے چھاپہ

اوریا مقبول جان کو رات گئے گرفتار 

Leave a reply