براعظم انٹارکٹیکا میں ماہرین نےغیرمعمولی آسمانی پتھر (میٹیورائٹس) دریافت کیا ہے جس کا وزن 7.6 کلوگرام ہے-
باغی ٹی وی : انٹارکٹیکا ایک دشوار گزار اور سخت سردی میں گھرا مقام ہے لیکن اسی نیلگوں برف میں آسمانی پتھر کی بڑی تعداد نہ صرف یہاں گرتی ہے بلکہ انہیں سفید برفیلی چادر میں باآسانی ڈھونڈ نکالا جاسکتا ہے پھر وہاں موسمیاتی شدت کم ہے اور سیاہ پتھر زیادہ ٹوٹ پھوٹ کے شکار نہیں ہوتے۔
جیمز ویب ٹیلی سکوپ نے کائنات کے ابتدائی دور میں بنتے ستاروں کی تصویر جاری کردی
برف میں گرنے کے بعد آسمانی پتھر عموماً باہر کی جانب نمایاں دکھائی دیتے ہیں اور یوں ان کو تلاش کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔ اب ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم نے ایک ساتھ پانچ شہابی پتھر اٹھائے ہیں جن میں سے ایک کا وزن تقریباً 17 پاؤنڈ ہے۔
اگرچہ انٹارکٹیکا میں شہابیوں کو تلاش کرنا آسان ہو سکتا ہے، لیکن براعظم اس کے منجمد ٹھنڈے حالات اور دور دراز مقام کے ساتھ اس پار سفر کرنا بالکل آسان نہیں ہےاس تلاش میں شامل ٹیم نےکئی دن جنگل میں کیمپنگ کرتےہوئے پیدل اور سنو موبائل سے چلتے ہوئے گزارے۔
شُترمُرغ کے 4000 سال قدیم انڈے دریافت
جامعہ شکاگو کے فیلڈ میوزیئم سے وابستہ ماریہ والدیزنے دیگر ممالک کے سائنسدانوں کے ساتھ مل کر یہ شہابی پتھر دریافت کئے ہیں جن کا تجزیہ اب رائل بیلجیئن انسٹی ٹیوٹ آف نیچرل سائنسِس میں کیا جائے گا۔ تاہم ان کے چھوٹے ٹکڑے کرکے بین الاقوامی ٹیم میں تقسیم کئے جائیں گے اور ہر ایک ٹیم مختلف پہلو سے اس کا مطالعہ کرے گی۔
الینوائے کے فیلڈ میوزیم سے تعلق رکھنے والی کاسموکیمسٹ ماریا ویلڈیس کہتی ہیں، "جب شہابیہ کی بات آتی ہے تو اس کے سائز سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اور یہاں تک کہ چھوٹے مائیکرو میٹیورائٹس بھی سائنسی اعتبار سے ناقابل یقین حد تک قیمتی ہو سکتے ہیں۔” "لیکن یقیناً، اس جیسا بڑا شہابیہ پانا نایاب ہے، اور واقعی دلچسپ ہے۔
توقع ہے اس پر تحقیق سے مزید انکشافات سامنے آئیں گے۔