لاہور ہائیکورٹ میں عورت مارچ کی اجازت کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی

ڈی سی لاہور عدالت میں پیش ہوئے جسٹس انوار حسین نے درخواست پر سماعت کی- لاہور ہائیکورٹ نے لاہور میں عورت مارچ کی مشروط اجازت دے دی ،عدالت نے حکم دیا کہ نادرا آفس شملہ پہاڑی سے لیکر فلیٹی ہوٹل تک مارچ کیا جا سکتا ہے، عورت مارچ دوپہر 1:30 سے لیکر شام 6 بجے تک ہوگا، عورت مارچ کی انتظامیہ کے سوشل اکاونٹس کوئی متنازع بیان اپ لوڈ نہیں ہوگا،مارچ میں آئین پاکستان کے خلاف کوئی اقدام نا کیا جائے کسی خاص فرقے کے مہمان کو مدعو نہیں کیا جائے گا،

قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ منتظمین اور ڈپٹی کمشنر کودوپہر 2 بجے تک مارچ کی جگہ فائنل کرنے کی ہدایت کی ،عدالت نے کہا کہ آپ لوگ بھی انتظامیہ کے ساتھ بیٹھ جائیں اور جگہ کا تعین کریں-ڈی سی لاہور نے کہا کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی 17 فروری کو میٹنگ ہوئی تھی، فیڈ بیک آیا کہ امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے-جسٹس انوار حسین نے کہا کہ ہر دفعہ یہ معاملات ہائیکورٹ میں آتے ہیں ،ڈی سی لاہور نے کہا کہ اس دفعہ عورت مارچ کے لیے ناصر باغ کی درخواست دی گئی ،پی ایس ایل بھی چل رہا ہے ٹیم موومنٹ ہوتی ہے-جسٹس انوار حسین نے ڈی سی لاہور سے سوال کیا کہ پھر جلسے جلوس کیوں ہو رہے ہیں ؟جب کسی سیاسی لیڈر کی پیشی ہوتی ہے تو پولیس ایکٹو ہو جاتی ہے،ڈی سی لاہور نے کہا کہ گزشتہ سال بھی عورت مارچ کے موقع پر کلیش ہو گیا تھا-

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ انہیں عورت مارچ سے نہیں روک سکتے ،انتظامیہ کی امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہے، عورت مارچ منتظمین بھی ذمہ داری لے کہ کوئی ہنگامہ نہیں ہو گا ،ڈی سی کا اجازت نہ دینے کا نوٹیفکیشن درست نہیں ہے، جب سیاسی جماعتیں بھی جلسے کرتی ہیں تو وہ انتظامیہ کے ساتھ بیٹھتی ہے-قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مزمل اختر شبیر نے ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے عورت مارچ کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست پر سماعت سے ذاتی وجوہ کی بناءپر معذرت کرلی تھی عدالت نے درخواست کو کسی دوسرے بینچ میں لگانے کے لیے کیس فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی تھی-عورت مارچ کے منتظمین اسد جمال ایڈووکیٹ اور ہائی کورٹ بار کی سیکریٹری صباحت رضوی نے درخواست میں ڈپٹی کمشنر لاہور، سی سی پی او سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے ۔

عورت مارچ نا منظور،مردان میں "مرد مارچ” کے نعرے

مرد دوسری شادی کے بعد پہلی بیوی کو گھر سے نکال دیتا ہے،وزیراعظم

تاثر غلط ہے کہ ہراسمنٹ کا قانون صرف خواتین کے لیے ہے،کشمالہ طارق

عورت مارچ کے خلاف برقع پوش خواتین سڑکوں پر آ گئیں، بے حیائی مارچ نا منظور کے نعرے

اسلام آباد: عورت مارچ اور یوم خواتین ریلی کے شرکا میں تنازع، عورت مارچ شرکاء نے دیکھتے ہی غلیظ نعرے اورپتھراو شروع کردیا

عورت مارچ پر پتھراوَ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج

حنا پرویز بٹ "عورت مارچ” کے حق میں کھڑی ہو گئیں

Shares: