ویسے تو میری راہوں میں پڑتے تھے میکدے
واعظ تیری نگاہوں سے ڈرنا پڑا مجھے
آشا پربھات
آشا پربھات کی پیدائش،رکسول، مشرقی چمپارن، بہار میں 21 جولائی 1958_ء میں ہوئی۔ ہندی اور اردو ادب کی معروف افسانہ نگار، ناول نگار،شاعرہ اور مترجم ہیں۔
تصانیف:
۔۔۔۔۔۔
۔ (1)دریچے (ہندی نظموں کا مجموعہ)
۔ (2)دھند میں اگا پیڑ
۔ (ہندی،اردو ناول)
۔ (3)مرموز
۔ (شعری مجموعہ، اردو)
۔ (4)جانے کتنے موڑ
۔ ( ناول ہندی،اردو )
۔ (5)میں اور وہ
۔ ( ناول ہندی)
۔ (6)کیسا سچ
۔ (افسانوی مجموعہ، ہندی)
۔ (7)وہ دن
۔ ( افسانوی مجموعہ، اردو)
۔ (8)آج کی اردو کہانی
۔ مترجم
۔ ( اردو افسانوں کا مجموعہ)
۔ (9)آج کے ہندی افسانے
۔ مترجم
۔ (ہندی افسانوں کا مجموعہ)
۔ (9)ساحر سمگر
۔ (ساحر لدھیانوی کی کلیات کا ہندی ترجمہ)
۔ (10)میں جنک نندنی
۔ (ناول ہندی)
۔ (11)اسے وہم ہی رہنے دو
۔ (افسانوی مجموعہ، اردو)
بہار اردو اکادمی نے کئی بار ایوارڈس سے نوازا ۔اس کے علاوہ ہندی ادب کے لیے متعدد اعزازات مل چکے ہیں۔
غزل
۔۔۔۔۔۔
ہر لمحہ چاند چاند نکھرنا پڑا مجھے
ملنا تھا اس لئے بھی سنورنا پڑا مجھے
آمد پہ اس کی پھول کی صورت تمام رات
ایک اس کی رہ گزر پہ بکھرنا پڑا مجھے
کیسی یہ زندگی نے لگائی عجیب شرط
جینے کی آرزو لئے مرنا پڑا مجھے
ویسے تو میری راہوں میں پڑتے تھے میکدے
واعظ تری نگاہ سے ڈرنا پڑا مجھے
آئینہ ٹوٹ ٹوٹ کے مجھ میں سما گیا
اور ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنا پڑا مجھے
غزل
۔۔۔۔۔۔
تجھے ہر گلی ہر نگر ڈھونڈتے ہیں
نہیں کچھ بھی حاصل مگر ڈھونڈتے ہیں
بنا دے جو صحرا کو پھر سے گلستاں
ہم ایسی نسیم سحر ڈھونڈتے ہیں
لٹے آشیانوں کے آوارہ پنچھی
نہ جانے کہاں اپنا گھر ڈھونڈتے ہیں
ہر اک درد دل کو زباں دے سکے جو
ہم اشکوں میں بس وہ اثر ڈھونڈتے ہیں
نئے دور کا ہے مقدر اندھیرا
مگر پھر بھی آشاؔ سحر ڈھونڈتے ہیں