ریاض حنیف راہی ایڈوکیٹ لاپتہ،سپریم کورٹ بار کا اظہار تشویش

0
36
scb

آڈیولیکس انکوائری کمیشن کے خلاف درخواست گزار ریاض حنیف راہی لاپتہ ہوگئے،

سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے گمشدگی پرتشویش کا اظہارکردیا ، سپریم کورٹ بار ایسوسی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ریاض حنیف راہی کی بحفاظت واپسی یقینی بنائی جائے ، ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ بار کے رکن ہیں سپریم کورٹ بار کے ایک رکن کے لاپتہ ہونے پر ایسوسی ایشن آنکھیں بند نہیں کرسکتی وکلاء کے تحفظ اور سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہیں، یہ ایسوسی ایشن مزید زور دے کر کہتی ہے کہ ملک کا ہر شہری قانون کے یکساں تحفظ کا حقدار ہے، سب کا بنیادی حق ہے کہ وہ اپنے پیشے کو بغیر کسی خوف، احسان اور ایذاء کے انجام دیں،

سپریم کورٹ بار ایسوسی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت ہر شہری کے بنیادی حقوق محفوظ ہیں اور کسی کو ان کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہے، اس طرح کی گمشدگی بنیادی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہے، متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا فرض ہے کہ وہ اس معاملے کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات کریں

حکومت نے چیف جسٹس سمیت بینچ کے 3 ممبران پر اعتراض کردیا

زیر تحقیق 9 آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ جاری

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا

عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا

چھ جون کو ریاض حنیب راہی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے،دوران سماعت درخواست گزار حنیف راہی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میری توہین عدالت کی درخواست پر ابھی تک نمبر نہیں لگا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے،آپ کی درخواست پر اعتراضات ہیں تو دور کریں،آپ یہ بھی سمجھیں کہ کس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چاہتے ہیں،جج کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا،

درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست پر اعتراضات کیخلاف چمبر اپیل دائر کی ہے۔تمام متفرق درخواستوں کو نمبرز لگے ہیں میری اپیل پر نمبر نہیں لگا اپیل کو اوپن کورٹ میں لگا کر سماعت کر لیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہے درخواست پر اعتراض کیا لگا تھا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے توہین عدالت کی درخواست کے درخواست گزار کی سرزنش کی اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معلوم ہے آپ نے توہین عدالت کی درخواست کس کیخلاف دائر کی ہے آپ نے ججز پر توہین عدالت کا الزام لگایا ہے عمومی طور پر ججز کو توہین عدالت کی درخواستوں میں فریق نہیں بنایا جاتا مناسب ہے پہلے توہین عدالت کی درخواست پر لگے اعتراضات کو دور کریں توہین عدالت کا معاملہ عدالت اور متعلقہ شخص کے مابین ہوتا ہے

Leave a reply