صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمیل احمد کی بطور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی ہے.

صدر مملکت نے یہ منظوری آئین کے آرٹیکل 48 ایک، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ کے سیکشن 11، اے، ایک کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پر دی۔ جمیل احمد اس سے قبل ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کے فرائض انجام دے چکے ہیں جب کہ وہ سعودی سینٹرل بینک میں بھی اہم عہدے پر رہ چکے ہیں۔

جمیل احمد 1991 سے اسٹیٹ بینک سے وابستہ ہیں اور وہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کےعہدے پر بھی رہ چکے ہیں۔
صدر پاکستان کے دفتر کے اعلامیہ کے مطابق: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمیل احمد کی بطور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی ہے.


انہوں نے مزید اعلامیہ میں لکھا: صدر مملکت نے یہ منظوری آئین کے آرٹیکل 48، ایک، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ کے سیکشن 11،اے،ایک، کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پر دی.

واضح رہے کہ رضا باقر کی مئی 2022 میں مدت ملازمت ختم ہوگئی تھی جس کے بعد مرتضیٰ سید نے قائم مقام گورنر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں رکھی تھی. پاکستان کی حکومت نے گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کی تین سالہ مدت ملازمت میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا.

یاد رہے کہ وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک ٹویٹ میں بتایا تھا کہ اب نئے گورنر کی تعیناتی تک ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید ہوں گے جو ’ایک تجربہ کار ماہرِ اقتصادیات ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔‘
مفتاح اسماعیل نے اپنی ٹویٹ میں ڈاکٹر رضا باقر کی تعریف کرتے ہوئے ان کی ’پاکستان کے لیے خدمات‘ پر شکریہ ادا کیا تھا اور انھیں ’انتہائی اہل‘ قرار دیا تھا.

تاہم اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ڈاکٹر رضا باقر پر ماضی میں خاصی تنقید کی جاتی رہی اور انھیں ’آئی ایم ایف کا فرنٹ مین‘ قرار دیا جاتا رہا۔

Shares: