مہربانی کا عالمی دن: دنیا کو بہتر بنانے کی ایک چھوٹی سی کوشش
دنیا میں جہاں ہر طرف مصروفیت اور مقابلہ بازی کا دور دورہ ہے، وہیں مہربانی اور انسانیت کی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ ہر سال 13 نومبر کو "مہربانی کا عالمی دن” منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں دوسروں کے ساتھ نرمی، ہمدردی اور مدد کے جذبے کو فروغ دیا جا سکے۔
مہربانی کا مطلب صرف کسی کو مالی طور پر مدد دینا یا کسی کی مشکل وقت میں مدد کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسا رویہ ہے جو انسانوں کے درمیان محبت، احترام اور دوستی کو بڑھاوا دیتا ہے۔ مہربانی کسی بھی چھوٹے یا بڑے عمل کی صورت میں ہو سکتی ہے، جیسے کسی کی مدد کرنا، کسی کو مسکراہٹ دینا، کسی کے درد میں شریک ہونا، یا بس کسی کے لیے اچھے الفاظ کہنا۔ مہربانی کے عالمی دن کا مقصد دنیا بھر میں انسانوں کے درمیان حسن سلوک، محبت اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے معاشرتی رویوں کو بہتر بنائیں، ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک کریں، اور دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہیں۔ اس دن کو منانے سے نہ صرف فرد کی زندگی میں خوشی آتی ہے، بلکہ پورے معاشرتی نظام میں محبت اور امن کی فضا بھی قائم ہوتی ہے۔
مہربانی کے فوائد
مہربانی صرف دوسروں کے لیے ہی فائدہ مند نہیں ہوتی، بلکہ یہ ہمارے اپنے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔ جب ہم کسی کی مدد کرتے ہیں یا کسی کے ساتھ مہربانی سے پیش آتے ہیں، تو ہمیں ذہنی سکون ملتا ہے اور دل کو خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ مہربانی ہمارے اندر سے خود غرضی اور غصے کو کم کرتی ہے، اور ہمیں خوشی کی طرف مائل کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ہمارے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بناتی ہے، اور ہم سب مل کر ایک بہتر معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔
دنیا بھر میں کئی ایسے چھوٹے بڑے اقدامات ہیں جن سے مہربانی کی اہمیت کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ کئی انسانیت دوست ادارے اور تنظیمیں لوگوں کی مدد کے لیے دن رات کام کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، بہت سے لوگ روزانہ کی زندگی میں چھوٹے چھوٹے کام کرتے ہیں جیسے کسی کو بس کی سیٹ دینا، کسی کو خوش دیکھ کر اس سے بات کرنا، یا بس ایک اچھا لفظ کہنا۔پاکستان میں بھی مہربانی کے بہت سے ایسے نمونے دیکھے جا سکتے ہیں جہاں لوگ اپنے وسائل اور وقت کو دوسروں کی مدد کے لیے خرچ کرتے ہیں۔ ہر سال نیکی کے مختلف منصوبوں اور سرگرمیوں کو لوگوں کی زندگیوں میں پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے، تاکہ معاشرتی برائیوں کو کم کیا جا سکے اور مہربانی کے پیغام کو عام کیا جا سکے۔
ہم کس طرح مہربانی کے عالمی دن کو منا سکتے ہیں؟
مہربانی کے عالمی دن کو منانے کے لیے ہمیں یہ ضروری نہیں کہ کوئی بڑا اقدام کریں، بلکہ چھوٹے چھوٹے کام بھی ایک بڑے فرق کا سبب بن سکتے ہیں:
دوسروں کی مدد کریں: کسی بھی فرد کی مدد کرنا، چاہے وہ کسی کی مالی مدد ہو یا اس کی ذہنی حمایت، بہت بڑی مہربانی ہے۔
مسکراہٹ بانٹیں: کسی کے چہرے پر مسکراہٹ لانا نہ صرف آپ کو خوشی دے گا بلکہ اس شخص کے دن کو بھی روشن کر دے گا۔
اچھے الفاظ استعمال کریں: کسی کی تعریف کرنا، اس کی محنت کی قدر کرنا اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا، سب مہربانی کے چھوٹے لیکن موثر طریقے ہیں۔
خود کو بہتر بنائیں: اپنے اندر مہربانی کے جذبات پیدا کرنا اور ان پر عمل کرنا سب سے بڑی نیکی ہے۔
مفاد عامہ کے منصوبوں میں حصہ لیں: اگر آپ کے اردگرد کوئی کمیونٹی پروگرام یا خیرات کے منصوبے چل رہے ہوں، تو ان میں حصہ لیں اور دوسروں کی زندگی میں بہتر تبدیلی لانے کی کوشش کریں۔
مہربانی ایک ایسی زبان ہے جو سب لوگ سمجھ سکتے ہیں، چاہے وہ کسی بھی زبان یا ثقافت سے تعلق رکھتے ہوں۔ "مہربانی کے عالمی دن” کو مناتے ہوئے ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں چھوٹے چھوٹے اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک اچھا انسان بننے کے لیے ہمیں دوسروں کے ساتھ حسن سلوک اور مہربانی سے پیش آنا چاہیے، کیونکہ یہی وہ رویہ ہے جو ہمیں اپنے اندر کی انسانیت کو پہچاننے اور دنیا کو ایک خوبصورت جگہ بنانے میں مدد دیتا ہے۔
آئیے! ہم سب مل کر اس دن کو منائیں اور دنیا میں محبت اور مہربانی کے پیغام کو پھیلائیں۔
اب کون سی ٹک ٹاک گرل اپنی ویڈیوز لیک کرنے والی ، اور کیوں؟
مناہل،امشا کے بعد متھیرا کی بھی برہنہ ویڈیو لیک،وائرل
اکرم چوہدری کی مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش ،ہم نے چینل ہی چھوڑ دیا،ایگریکٹو پروڈیوسر بلال قطب
ٹک ٹاکر امشا رحمان کی بھی انتہائی نازیبا،برہنہ،جنسی تعلق کی ویڈیو لیک
نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد مناہل ملک نے دیا مداحوں کو پیغام
سماٹی وی میں گروپ بندی،سما کے نام پر اکرم چوہدری اپنا بزنس چلانے لگے
سما ٹی وی بحران کا شکار،نجم سیٹھی” پریشان”،اکرم چودھری کی پالیسیاں لے ڈوبیں