اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی پہنچے تو صحافیوں نے انہیں گھیر لیا، جس دوران ایک سوال پر وہ غصے میں آگئے۔ ایک صحافی نے مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا، "مولانا صاحب! آپ نے پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا؟ بانی پی ٹی آئی کی خوشامد کر کے کیا محسوس ہو رہا تھا؟” اس سوال نے مولانا کے چہرے سے مسکراہٹ غائب کر دی اور وہ برہم ہوتے ہوئے بولے، "آپ ایسا سوال کیوں کر رہے ہیں؟مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ان کے سیاسی فیصلے آئین کی خدمت کے لیے ہیں، اور آئینی ترمیم کے عمل پر وہ مطمئن ہیں۔ "الحمدللہ، اللہ کی مدد سے ہم آئینی ترمیم کے عمل پر خوش ہیں۔ ہم نے ہمیشہ ملک کی خدمت کرنی ہے اور آئین کا دفاع کرنا ہے۔ ہم ملک کے نظام، آئین اور قانون کے ساتھ کھڑے ہیں،مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم میں جہاں کمی کو محسوس کیا گیا، اسے درست کیا گیا ہے۔ "ترمیم کے دوران ہمیں جہاں کمزوریاں نظر آئیں، ہم نے انہیں نکالا ہے۔
ہم نے آئین کو مضبوط کیا ہے اور ملک کی بھلائی کے لیے فیصلے کیے ہیں۔مولانا فضل الرحمان کی یہ گفتگو اس وقت ہوئی جب ملک کی سیاسی صورتحال میں آئینی ترمیمات اور اتحادی حکومت کے فیصلوں پر عوامی اور سیاسی حلقوں میں بحث جاری ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی سے علیحدگی اور آئینی ترمیمات کے تناظر میں اپنے مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ہمیشہ ملک کی بہتری کے لیے فیصلے کرتے ہیں۔اس سوال و جواب کے دوران اسمبلی کے اطراف کا ماحول بھی خاصا کشیدہ تھا۔ صحافیوں کے جانب سے سوالات پر مولانا کا جذباتی ردِعمل واضح کرتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی ماضی کی سیاست اور حالیہ آئینی ترمیمات پر ہونے والی بحث کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

Shares: