نجی کمپنی نے مسافرٹرینوں کے کرائیوں اور بلٹی میں اضافی کر دیا
نجی کمپنی نے مسافرٹرینوں کے کرائیوں اور بلٹی میں ہونے والا اضافہ واپس نہ لیا
ریلوے سٹیشنوں پر کرائے نامے اویزاں کئے اور نہ ہی نجی کمپنی کوجرمانہ کیاجاسکا،
ڈی سی او کی کرائیوں میں اضافے کی تردید کے بعدریلوے ریٹ ا نسپکٹر مارکیٹنگ نے کرائیوں میں اضافے کی تصدیق کردی
ہمیں سرکاری ریٹس دیکھائے جاتے اور مسافروں سے اضافی کرائے وصول کیے جارہے ہیں،ریٹ ا نسپکٹر مارکیٹنگ
اسلام آباد،نجی کمپنی کی طرف سے کرائیوں اورسامان کی بلٹی کے کرائے میں غیرقانی اضافہ واپس نہ لیاجاسکااور نہ ہی ریلوے سٹیشنوں پر کرائے نامے اویزاں کئے اور نہ ہی نجی کمپنی کوجرمانہ کیاجاسکا، راولپنڈی میں صر ف کرایہ نامہ لگایاگیامگراس پر بھی عمل نہیں ہورہاہے۔ بچوں و بزرگوں کے آدھے ٹکٹ بھی بحال نہ ہوسکا،ڈی سی او ریلوے کی کرائیوں میں اضافے کی تردید کے بعد ریٹ ا نسپکٹر مارکیٹنگ نے کرائیوں میں اضافے کی تصدیق کردی،ہمیں سرکاری ریٹس دیکھائے جاتے اور مسافروں سے اضافی کرائے وصول کیے جارہے ہیں،ڈی سی او ریلوے کومعاملے کے بارے میں آگاہ کردیاوہ ہی ایکشن لیں گے۔نجی ایس جمیل اینڈ کمپنی نے نجکاری کی جانے والی مسافر ٹرنیوں کی کرائیوں میں غیرقانونی اضافہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نجکاری کی جانے والی مسافر ٹرینیوں جس میں مہر ایکسپریس،اٹک ایکسپریس،جنڈ ایکسپریس فیض احمد فیض اور لاثانی ایکسپریس شامل ہیں کے کرائیوں میں نجی کمپنی ایس جمیل اینڈ کو نے 70فیصد تک اضافہ کیاتھا۔ میڈیا میں خبر آنے کے بعدسابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے لاہور ہیڈکواٹر میں 10اکتوبر کوکرائیوں میں اضافہ ثابت ہونے پر اعلان کیاتھاکہ اگر دوبارہ غیرقانونی اضافہ کیاگیاتو 24گھنٹوں میں ٹرین واپس لے لیں گے اور جرمانہ کے لیے تین رکنی کمیٹی بنائی گئی جس کی ابھی تک رپورٹ سامنے نہیں آئی۔
اس کے بعد دوبارہ26نومبرکو دوبارہ انکشاف ہوا جب نجی کمپنی نے ایک مسافر سے 70 کلوسامان کاکرایہ 14سو روپے لیاجبکہ کرایہ 130روپے بنتاتھاجس پر پتہ چلاکہ نجی کمپنی سامان کی بلٹی پر مسافروں سے غیرقانونی طور پر 13سو فیصد تک اضافی کرائے لے رہی ہے جس کادوبارہ سابق وفاقی وزیر نے نوٹس لیا اور 28نومبر کودوبارہ لاہور ہیڈکواٹر میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ نجی کمپنی کو جرمانہ کیاجائے اور کرائے نامے ریلوے سٹیشنوں پر اویزاں کئے جائیں گے۔ مگر اس کے باوجود زائد کرائیوں اوربلٹی کے زیادہ پیسے قانون کے مطابق نہیں کئے گئے۔10اکتوبر کوراولپنڈی میں ڈی سی او ریلوے نے بتایاکہ انہوں نے کرایہ نامہ آویزاں کردیاہے اور کسی قسم کازائد کرایہ نہیں لیاجارہاہے جس پر دوبارہ تحقیق کی گئی تو بلٹی کے کرائیوں میں ہونے والا اضافہ واپس نہیں لیاگیاتھا راولپنڈی سے جنڈ تک موٹرسائیکل کی بلٹی 800روپے میں کی جارہی تھی جبکہ سرکاری ریٹ 390روپے بنتاہے اس طرح موٹرسائیکل کی بلٹی میں 100فیصد اضافی ابھی بھی لی جارہی ہے اس کے ساتھ 70 کلوسامان کی بلٹی راولپنڈی سے جنڈتک 700 روپے لیے جارہے ہیں کمپنی کے نمائندے نے بتایاکہ 10 روپے کل کے حساب سے چارجز ہوں گے جبکہ سرکاری ریٹ نے245 روپے بنتاہے اس طرح اٹک ایکسپریس کے بلٹی ریٹس بھی قانون کے مطابق نہیں کئے گئے۔
اٹک ایکسپریس کااٹک سے چھب تک موٹرسائیکل کاپہلے نجی کمپنی 800روپے لیتی تھی جوخبر آنے کے بعد اب 500 روپے کردیئے گئے ہیں مگر ریلوے کے سرکاری ریٹس کے مطابق یہ 230روپے بنتے ہیں اس طرح 60کلوسامان جس کاسرکاری ریٹ130 روپے ہے کے بجائے 210روپے لیے جارہے ہیں۔اس طرح مسافروں سے اٹک اور جنڈ ایکسپریس کاکرایہ ابھی بھی 50 فیصد تک اضافی لیاجارہاہے اس کے ساتھ بچوں کے آدھا ٹکٹ بھی بحال نہیں کیاگیا۔مہرایکسپریس،اٹک اور جنڈایکسپریس کے پشاور ڈویژن میں کئی پر بھی کرایہ نامہ آویزاں نہیں کیاگیاہے۔راولپنڈی سٹیشن پر خبرآنے کے بعدمہرایکسپریس کاکرایہ آویزاں کیاگیامگر اس پر بھی عمل نہیں ہورہاہے۔مسافروں سے اکنامی کلاس میں فی ٹکٹ 20 سے 30 روپے اضافے لیے جارہے ہیں جبکہ برتھ کی ٹکٹ پر 150تک اضافی وصولی کی جارہی ہے اسی طرح اے سی ٹکٹ پر بھی اضافی پیسے لیے جارہے ہیں اس کے ساتھ آدھے ٹکٹ پر بھی عمل نہیں ہورہاہے۔کندیاں کاسرکاری کرایہ 350 جبکہ مسافروں سے 480 روپے تک لیاجارہاہے۔ڈی سی او ریلوے راولپنڈی ڈویژن نے لکھاہے کہ پارسل کے کرائے
کنٹریکٹرکوفراہم کیے جاچکے ہیں 70 فیصد کرائیوں اور 1300فیصد بلٹی کے ریٹس میں اضافے کی خبر جھوٹ پرمبنی ہے۔راولپنڈی سے کلورکوٹ تک کرایہ 450 روپے ہے نجی کمپنی کوکرائے میں 10 فیصد اضافے کا اختیار ہے جو 500 روپے تک بناجاتا ہے اگر کسی مسافر سے 550 روپے لیے گئے ہیں تو اس اثناء میں مطلع کیاجاتاہے کرائے نامے تمام سٹیشنوں پرآویزا ں کردیئے گئے ہیں جس پر کرائیوں کی مکمل تفصیل موجود ہے۔سوموارکوریلوے ریٹ انسپکٹر مارکیٹنگ امداد شاہ نے کرائیوں میں اضافے کی تصدیق اور کہاہے کہ ڈی سی او کو اس کی شکایت پہنچا دی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں نے عام آدمی کو کہاکہ وہ ایس جمیل کمپنی کے پاس جائے اور کہے کہ جنڈ کے لیے موٹرسائیکل بلٹی کرنی ہے اس آدمی سے ایس جمیل والوں نے 800روپے مانگے جبکہ سرکاری ریٹ 390روپے بنتاہے۔جب ہم ریلوے کے لوگ انسکشن کرنے جاتے تھے تو ہمارے سامنے سرکاری ریٹس ہی کا ہمیں کہتے تھے۔اس حوالے سے اب ڈی سی او ہی اس حوالے سے ایکشن لیں گے۔واضح رہے کہ ڈی سی او ریلوے نے پہلے مسافروں سے زائد کرائیوں کی وصولی کی تردید کرتے ہوئے جھوٹ قراردیاتھا۔