پشاور(باغی ٹی وی )پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI) کے صدر جنید مکڈا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے تجارتی بحران کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی رکاوٹوں، بڑھتے ہوئے ٹرانسپورٹ اخراجات اور طورخم بارڈر کی بندش سے سرحد پار کاروبار بری طرح متاثر ہو رہا ہے، جس سے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے دسمبر 2024 میں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے اجلاس میں اٹھائے گئے تحفظات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اکتوبر 2023 میں جاری کردہ ایس آر اوز کے باعث تجارت میں نمایاں کمی آئی ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا حکومت نے حال ہی میں انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس (IDC) کو 2 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کر دیا ہے، لیکن یہ اب بھی افغانستان کے ساتھ دو طرفہ ٹرانزٹ ٹریڈ پر لاگو ہوتا ہے جو قانونی تجارت کی حوصلہ شکنی اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ IDC میں کمی ایک معمولی ریلیف ہے، لیکن ٹرانزٹ ٹریڈ پر کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیے۔ اضافی ٹیکس اور بارڈر کی بندش کے باعث تاجر ایرانی بندرگاہوں کا رخ کر رہے ہیں، جو پاکستان کے تجارتی راہداری کے کردار کے لیے خطرناک ہے۔
21 فروری 2025 سے طورخم بارڈر افغان سرحدی چوکی کی تعمیر پر تنازع کی وجہ سے بند ہے، جس سے ہزاروں ٹرک، جن میں خراب ہونے والا سامان بھی شامل ہے، پھنس گئے ہیں اور تاجروں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ بارڈر کی مسلسل بندش کی وجہ سے کاروبار متبادل راستوں، جیسے چابہار اور بندر عباس کی طرف منتقل ہو رہا ہے جو پاکستانی معیشت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر کے سینئر نائب صدر ضیاء الحق سرحدی اور نائب صدر پرویز لالہ نے بھی اس بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سب سے زیادہ نقصان چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) کو ہو رہا ہے۔ ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ طویل تاخیر اور غیر یقینی صورتحال تاجروں کا اعتماد ختم کر رہی ہے، جس سے سرمایہ کاری کا ماحول بھی متاثر ہو رہا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان اپنی حیثیت بطور اہم تجارتی مرکز کھو سکتا ہے۔
جنید مکڈا نے کہا کہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان جیسے زمینی راستے سے محصور ممالک کے لیے تجارتی سہولیات فراہم کرے۔ اگر پاکستان ان وعدوں پر پورا نہیں اترا تو نہ صرف عالمی سطح پر بدنامی ہوگی بلکہ علاقائی حریفوں کو بھی فائدہ پہنچے گا، کیونکہ بھارتی بندرگاہیں پہلے ہی پاکستانی تجارت کو اپنی طرف کھینچ رہی ہیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر نے واضح کیا کہ وہ قومی سلامتی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے، تاہم جنید مکڈا نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ سیکیورٹی اور تجارت میں توازن پیدا کرے، بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنائے، ٹرانسپورٹ لاگت کم کرے اور ٹرانزٹ ٹریڈ پر IDC کو مکمل طور پر ختم کرے تاکہ کاروبار کو تحفظ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ازبکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوششیں خوش آئند ہیں، لیکن اگر تجارتی رکاوٹوں کو جلد دور نہ کیا گیا تو پاکستان ایک بڑی تجارتی راہداری بننے کا موقع کھو دے گا اور اپنی معاشی صلاحیت سے محروم ہو جائے گا۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر نے حکومت پاکستان سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ہر گزرتا دن پاکستان کے لیے قیمتی تجارت، سرمایہ کاری کا اعتماد اور معاشی استحکام کھونے کا خطرہ بڑھا رہا ہے۔