امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی اسمگلنگ (ٹی آئی پی) رپورٹ 2025 میں پاکستان اور بھارت کو ان ممالک میں شامل کیا گیا ہے جو انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے کم از کم معیارات پر پورا نہیں اترتے، مگر اس کے لیے نمایاں کوششیں کر رہے ہیں۔
دنیا بھر کی حکومتوں کی جانب سے انسانی اسمگلنگ کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ہے، اور اسے جدید دور کی غلامی قرار دیا گیا ہے، جس میں جبری مشقت، جنسی استحصال اور دیگر جبر کی شکلیں شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان ایسے ملک کے طور پر سامنے آیا ہے جہاں مرد، خواتین اور بچے خاص طور پر افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے آنے والے تارکین وطن جبری مشقت کے شکار ہوتے ہیں۔ اسمگلرز افغانستان، ایران اور دیگر ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں (اور کم حد تک لڑکوں) کو پاکستان میں جنسی استحصال کا نشانہ بناتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خود کو ہم جنس پرست یا دو جنسی رجحان رکھنے والے افراد شدید استحصال کے خطرے میں ہیں، کیونکہ پاکستان میں ہم جنس پرستی جرم قرار دی گئی ہے اور ایسے افراد کو منظم امتیاز اور تشدد کا سامنا رہتا ہے، جس سے ان کے اسمگلنگ کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔سول سوسائٹی کی تنظیموں نے امریکی حکام کو آگاہ کیا کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد، بشمول ’غیرت کے نام پر قتل‘، انہیں اسمگلنگ نیٹ ورکس کے لیے خاص طور پر کمزور بنا دیتا ہے۔








