پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان نہیں تو ہم کچھ بھی نہیں ہیں، آرمی چیف

coas

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ”پاکستان نیشنل یوتھ کانفرنس“ سے تاریخی خطاب کیا ہے

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اور پروپیگنڈا کا مقصد بے یقینی، افرا تفری اور مایوسی پھیلانا ہے ، سوشل میڈیا کی خبروں کی تحقیق بہت ضروری ہے،تحقیق اور مثبت سوچ کے بغیر معاشرہ افراتفری کا شکار رہتا ہے ، آرمی چیف نے قرآن مجید کی آیت پڑھی اور کہا کہ اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ؛”اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اُس کی تصدیق کرلو“

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مستقبل کے معماروں اور اقبال کے شاہینوں سے مخاطب ہو کر انتہائی خوشی محسوس کر رہا ہوں،پاکستان کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارا مذہب، تہذیب و تمدن ہر لحاظ سے ہندوؤں سے مختلف ہے نہ کہ ہم مغربی تہذیب و تمدن کو اپنا لیں،نوجوانوں کو اپنے وطن، قوم، ثقافت و تہذیب و تمدن اور اپنے آپ پر بے پناہ اعتماد ہونا چاہئے، پاکستان کے نوجوانوں کو اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ وہ ایک عظیم وطن اور قوم کے سپوت ہیں،ہمارے ملک کے نوجوان اس قوم و ملک کی روشن روایات، اقبال اور قائد کے خوابوں کی تعبیر کے امین ہیں، دہشتگردوں کیخلاف تو افواج پاکستان لڑ سکتی ہیں مگر دہشتگردی کے خلاف پوری قوم کا تعاون ضروری ہے، پاکستان کے قیام کی ریاست طیبہ سے مماثلت ہے دونوں کلمے کی بنیاد پر قائم ہوئی ، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ معدنی وسائل، زراعت اور نوجوان افرادی قوت جیسی نعمتوں سے نوازا ہے، مسلمان مشکل میں صبر اور آسانی میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہے،

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہماری افواج ہر قسم کے خطرے اور سازش کے خلاف ہمہ دم تیار ہیں، پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان نہیں تو ہم کچھ بھی نہیں ہیں،پاکستان اپنی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، پاکستان کے روشن مستقبل پر کامل یقین اور اسلاف کی میراث کو قائم رکھنا ہے،

طلباء نے خطاب کے دوران پاکستان آرمی زندہ باد ، پاکستان زندہ باد اور قائد اعظم زندہ باد کے نعرے بھی لگائے

طلباء نے کھل کر سوال پوچھے جن کا جواب آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بہت تحمل مزاجی سے دیا۔ ایک طالب علم نے سوال کیا کہ حضرت عمر فاروق رضی کا دور کیوں نہیں دوبارا آ سکتا کہ ہر کوئی کھل کر سوال کرے۔ جس پر جواب آیا کہ کل آپ لوگوں نے ڈی جی آئی ایس آئی سے سوال کئے اور آج میں آپ کے ساتھ ہوں۔ الیکشن 8 فروری کو ہوں گے اور آپ اپنی مرضی اور سوچ کے مطابق ووٹ کاسٹ کریں۔ طلباء نےا ہر جواب پر تالیاں بجائیں طلبا کی جانب سے یہ جوش ان کا اپنی فوج اور سپہ سالار پہ اعتماد کا کھلا ثبوت ہے

ایک طالب علم نے سوال کیا کہ پانچ سال کے لئے حکومت آتی ہے تو اسے پانچ سال پورے کیوں نہیں کرنے دیئے جاتے؟،آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر صاحب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بیٹا حکومت پانچ سال کے لئے نہیں آتی بلکہ پارلیمنٹ پانچ سال کے لئے منتخب ہوتی ہے،گزشتہ پارلیمنٹ نے اپنی پانچ سال کی مدت پوری کی تھی،
اور پارلیمنٹ نے اپنی آئینی پاور کا استعمال کر کے حکومت بدل دی تھی اس میں فوج یا کسی دوسرے ادارے کا کوئی رول نہیں ہوتا،پوری دنیا میں یہ نارمل پریکٹس ہے عدم اعتماد کے زریعے حکومت بدلنا،برطانیہ میں کئی بار ایسا ہوا بشمول انڈیا میں بھی ایسا ہو چکا ہے اور دنیا کے کئی ممالک میں عدم اعتماد کے زریعے حکومتیں بدلی ہیں،جہاں جہاں پارلیمانی نظام ہے وہاں یہ کوئی انہونی بات نہیں،جواب پر کنوینشن سینٹر تالیوں سے گونج اٹھا.

Comments are closed.