پاکستان میں تعلیمی نظام منافع بخش کاروبار کیوں؟ تجزیہ: شہزاد قریشی

0
152
qureshi

عالمی یونیورٹیوں کی اکیڈمک ریکنگ 2024 میں یورپی اور امریکی یونیورسٹیوں کا غلبہ رہا۔U) (ARW کے مطابق 2024 امریکہ کی کیمبرج میں واقعہ ہارورڈ یونیورسٹی نے مسلسل 22 سال سہر فہرست مقام حاصل کیا۔ دو اور امریکی ادارے سیٹنورڈ یونیورسٹی اور میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی یونیورسٹیوں کا غلبہ رہا۔ غلبے کی وجہ ان ممالک نے اقراء پر عمل کیا۔ ان اداروں میں پڑھانے والے پروفیسرز اپنی بھرپور توجہ اپنے اداروں پر اور پڑھنے والے بچے اور بچیوں پر دیتے ہیں۔ مسلم دنیا سمیت پاکستان کے پروفیسرز اور سکولوں کے اساتذہ کی بھرپور توجہ پرائیویٹ سکول او رکالجز پر ہوتی ہے جہاں آمدن کے ذرائع زیادہ ہوتے ہیں۔ ملک کے گلی کوچو ں میں پرائیویٹ سکولوں اور کالجوں کی بھرمار ہے جو منافع بخش کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ سرکاری سکولوں اور کالجوں میں پڑھانے والوں کی سرپرستی میں یہ کاروبار اپنے عروج پر ہے۔ جس ملک میں تعلیمی اداروں کو منافع بخش کاروبار میں تبدیل کردیا جائے اس کی عالمی ریکنگ کیا ہوگی ؟ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران بھی اس منافع بخش کاروبار میں ملوث ہیں۔

امریکہ اور یورپی ممالک کے تعلیمی اداروں سے وابستہ افراد خدمت کے جذبے سے جبکہ ہمارے ہاں اپنے مفادات دیکھے جاتے ہیں پاکستان اور ریاست کے نشیمن پر بجلیاں گرانے والے صرف تعلیمی اداروں میں بیٹھے اعلی افسران ہی نہیں سیاسی گلیاروں میں بیورو کریٹس میں ،سول انتظامیہ میں ، پولیس کے اعلی افسران میں۔ محکمہ مال میں،صحت کے اداروں میں۔ اسی طرح دیگر شعبوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ عوام کی اکثریت ملاوٹ میں ملوث ہے ۔ کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ ، ادویات میں ملاوٹ ، سرکار دو عالمۖ کا حکم ہے کہ جو ملاوٹ کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں۔ کیا علماء ،مشائخ نے کبھی اس طرف توجہ دی ؟ انسانی زندگیوں سے کھلواڑ ہو رہاہے ۔ کھانے پینے اور ادویات میں ملاوٹ کا سورج اپنی آب و تاب کے ساتھ زندگیوں کا جھلسا رہا ہے ۔ علما، مشائخ ، عدلیہ ،بیورو کریسی ، سول انتظامیہ یا خود عوام نے غور کیا کہ ہم مخلوق خدا کے ساتھ یہ ظلم ہوتا کیو ں دیکھ رہے ہیں۔ گذشتہ 77 سالوں سے ہم انتشار اور خلفشار کا شکار ہیں آخر کیوں غور و فکر کیں ۔ ہم خدا اور اس کے رسولۖ کے نافرمان تو نہیں ؟ تعلیمی حوالے سے ایک مغربی دانشور نے کیا خوب کہا تھا:
تعلیم و تدریس ایک بہترین پیشہ اور بدترین تجارت ہے۔

Leave a reply