اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فنانس ضمنی بل 2022 کی منظوری دے دی۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے فنانس ضمنی بل 2022 پر دستخط کر دئیے ہیں 13 جنوری کو وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ضمنی بل 2022 کو ایوان میں پیش کیا تھا جسے قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا۔
صدر مملکت عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت بل کی منظوری دی جس کے بعد فنانس ضمنی بل ایکٹ بن گیا ہے اس کے علاوہ قومی اسمبلی نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2022 کثرت رائے سے منظور کیا تھا، اپوزیشن نے بل کی منظوری کے خلاف اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور بل کی کاپیاں ہوا میں اچھال کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
اپوزیشن نے فنانس ضمنی بل کو آئی ایم ایف کی غلامی کرنے سے تعبیر کیا تھا جبکہ اہم قانون سازی پر وزیر اعظم عمران خان نے وزیرخزانہ شوکت ترین کو شاباش دی تھی وزیر اعظم نے شوکت ترین کو اپنی نشست پر بلایا اور بلز کی منظوری میں کامیابی پر ان کی کارکردگی پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔
آئی ایم ایف کی شرط یا بیورو کریسی کی نااہلی یا پھرشوکت ترین وزیراعظم پربھاری:کچھ…
دوسری جانب کراچی کی تاجر برادری اس وقت سخت پریشان ہے ، تاجروں کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھ نہیں پار ہے کہ کیا یہ فیصلہ آئی ایم ایف کا جبر ہے یا پھربیوروکریسی کی ناہلی ہے کہ وہ ایک طے شدہ بات پر عمل دراًمد نہیں کرواسکتے یا پھر شوکت ترین وزیراعظم پر بھاری ہیں کہ وزیراعظم کی یقین دہانی کے باوجود کسی کی رائے کا احترم نہیں کیا گیاعجیب معاملہ ہےکہ حکومت خود ہی قانون اور پالیسیاں بناتی ہے اور خود سرکار نے خود اپنا ہی بنایا قانون توڑ دیا-
محمد رضوان نے میتھیو ہیڈن کو قرآن شریف کا تحفہ کیوں دیا؟اہم وجہ سامنے آگئی
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹیکس فری ایکسپورٹ پراسیسنگ زون پر ٹیکس لگادیا، تاجری برادری کا کہنا تھا کہ فنانس بل میں ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کی درآمدات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کی گئی ، تاجر برادری کایہ بھی کہنا ہے کہ ایسے ہونہیں سکتا کیونکہ وزیراعظم ہمیں یقین دہانئی کروا چکے ہیں ، لیکن سوچتے ہیں کہ پھروزیراعظم مجور ہیں کیا یا پھران کو بے خبر رکھا جارہا ہے-
افغانستان میں سخت انسانی بحران ہے:امریکا افغان اثاثوں کی بحالی پرعمل کرے:افغان…
اس حوالے سے ایکسپورٹرز کا مزید کہنا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین اور چیئرمین ایف بی آر سے ملاقات بے نتیجہ رہی, اس کے ساتھ ساتھ کراچی اور سیالکوٹ کے برآمد کنندگان کی مسئلہ کے حل کیلئے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات اور وزیراعظم نے ہماری بات کو بڑے غور سے سُنا لیکن وزیرخزانہ شوکت ترین درمیان میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے رہےبرآمدکنندگان کے مطابق سیلز ٹیکس کا نفاذ ای پی زیڈ ایکٹ 1980 کے قانون کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس سے حکومت کو ایک روپے کا بھی ٹیکس ریونیو حاصل نہیں ہوگا۔برآمدکنندہ عرفان اخلاص کے مطابق ای پی زیڈ کی تمام تردرآمدات سو فیصد برآمد کردی جاتی ہیں-
پرویز خٹک کی مجھ سے گفتگو…حماد اظہر بھی بول پڑے
اس حوالے سے ایکسپورٹرز نے مزید کہاکہ ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس قانون کے مطابق ریفنڈ کی شکل میں حکومت کو واپس کرنا ہوتا ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس سے حکومت کو ایک روپے کا بھی ٹیکس ریونیو حاصل نہیں ہوگا ایکسپورٹرز نے اس موقع پر یہ بھی انکشاف کیا کہ بات چیت کے دوران وزیرخزانہ اپنی بات پرڈٹے رہے اور کہا کہ ای پی زیڈ کے صنعتکار پوری درآمدات برآمد نہیں کررہے ہیں-