ڈیرہ غازیخان (باغی ٹی وی رپورٹ) پنجاب میں نجی تعلیمی اداروں کے لیے ایک بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے، جہاں ایک لاکھ آٹھ ہزار سے زائد پرائیویٹ سکولوں کی رجسٹریشن معطل ہو گئی ہے۔ یہ تعلیمی بحران رجسٹریشن کی تجدید کے عمل میں تعطل اور لاہور ہائی کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے باعث پیدا ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان سمیت پنجاب بھر میں 31 مارچ سے پرائیویٹ سکولوں کی رجسٹریشن ختم ہو چکی ہے۔ رجسٹریشن کی تجدید کے لیے محکمہ صحت اور بلڈنگ کی طرف سے این او سی لازمی قرار دیا گیا ہے لیکن ان دونوں محکموں نے این او سی جاری کرنے کے لیے انتہائی سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔
اس کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ نے سموگ کے ایک مقدمے میں حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ ایسے کسی سکول کی رجسٹریشن نہ کرے جس کے پاس بچوں کی ٹرانسپورٹ کے لیے اپنی بسیں نہ ہوں۔ اس عدالتی حکم کے بعد حکومت نے نئی پالیسی بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن چھ ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی۔
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین ضیاء السلام زاہد نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بھر میں ایک لاکھ آٹھ ہزار پرائیویٹ سکول ہیں اور ڈیرہ غازی خان میں پرائیویٹ سکولوں کی تعداد 15سو کے قریب ہے جن کی رجسٹریشن ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا حل نکالے، ورنہ بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
اس صورتحال کے نتیجے میں نہ صرف نئے سکولوں کی رجسٹریشن معطل ہے بلکہ پہلے سے موجود سکولوں کی تجدید بھی رکی ہوئی ہے۔ اگر رجسٹریشن کی تجدید نہیں ہوتی تو تعلیمی بورڈز سکولوں کا الحاق ختم کر دیں گے اور نئے داخلے بھی نہیں ہو سکیں گے۔
دوسری طرف حکام کا کہنا ہے کہ وہ سکولوں کی رجسٹریشن اور تجدید کے لیے نئے قواعد و ضوابط بنا ر ہے ہیں اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ فریقوں سے مشاورت کی جا رہی ہے۔ لیکن ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا، جس کی وجہ سے نجی تعلیمی ادارے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔