لاہور: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن ہوں گے اور الیکشن کو پُرامن بنایا جائے گا، میں بھی 8 فروری کو ووٹ ڈالنے جاؤں گا۔

باغی ٹی وی: لاہور میں مال روڑ پر الفلاح سنٹر میں قائم بزنس فیسلیٹیشن سنٹر کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے صوبے میں کاروباری برادری کی فلاح و بہبود کے لئے حکومت پنجاب کی زیر قیادت بزنس فیسیلی ٹیشن سینٹر کے کردار کو سراہا انہوں نے کہا کہ ملک کے باقی شہروں میں لاہور بزنس فیسیلی ٹیشن سینٹر کی طرز پر ادارے تعمیر کرنا ملکی معیشت کے لئے سود مند ثابت ہوگا ، کاروباری برادری کو تمام سہولیات فراہم کرنا وفاقی اور صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، حکومت اور کاروباری برادری کے باہمی تعاون کی بدولت ملک اس وقت معاشی استحکام اور بحالی کی راہ پر گامزن ہے ، اس موقع پر نگران وزیر اعلی ٰپنجاب محسن نقوی،چیف سیکرٹری پنجاب،آئی جی پنجاب ،بزنس کمیونٹی سمیت دیگر بھی موجود تھے-

وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب کو فنڈ کی ضرورت نہیں یہ کماؤ پتر ہے، وفاق پنجاب کے ساتھ مل کر آگے کام کرے گاایف بی آر نے جو ٹیکس اکٹھا کیا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، آئی ایم ایف سے اگلی قسط مل جائے گی، قرض لینا کوئی بری بات نہیں، امریکا سب سے بڑا مقروض ہے، مگر قرض لے کر غیر ضروری خرچ کرنا بری بات ہے۔

نیب سزا یافتہ کی 10سال نااہلی کی مدت بحال کریں،نیب نے عدالت سے رجوع کر …

بزنس فسیلیٹیشن سینٹر کے خیال کو سراہتے ہوئے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت کاروبار کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی اور اسے سندھ،خیبرپختونخوا اور بلوچستان تک بڑھایا جائے گاانہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے کاروباری شعبے کے لیے متعدد اقدامات کے ذریعے ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کا بھی یقین دلایا انہوں نے کاروبار کے فروغ کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہوئی کہ پنجاب کے لوگ بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، اور ان کو بلوچوں سے ہمدردی ہے، مجھے اور ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، جو اپنے پیاروں کیلئے احتجاج کر رہے ہیں یہ ان کا حق ہے، میں تو نگران وزیراعظم ہوں، میں تو جانے والا ہوں، لیکن میں بلوچستان سے ہوں تو مجھ پر انگلی اٹھ رہی ہے۔

ادارہ شماریات نے مہنگائی کے نئےاعداد و شمار جاری کر دیئے

انوارالحق نے مزید کہا کہ لواحقین پہلے بھی احتجاج کرتے ہیں آئندہ بھی کرتے رہے گے، رات کے معمولی واقعے کو بڑھا کر پیش کیا جارہاہے، اور احتجاج والوں کے ساتھ پولیس کی جھڑپ کو غزہ سے جوڑا جا رہا ہے، پاکستان کو اسرائیل سے تعبیر کرنے والے حیا کریں، جس کو دیکھو وہ ہمدرد بنا پھرتا ہے، آزادی رائے اور احتجاج کا سب کو حق ہے مگر آئین میں رہ کر کرنا چاہیے، 9 مئی کے احتجاج کرنے والوں کا بھی یہی ایشو تھا، وہ لوگ بھی احتجاج کرتے ہوئے قانون کے دائرے سے باہر آگئے تھے۔

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ریاست اور مسلح تنظیموں کے درمیان جھگڑا ہے، پاکستان ریاست کی جنگ لڑ رہا ہے اور لڑتا رہا ہے، جن لوگوں نے بلوچستان میں یہ سب کیا وہ مسلح تنظیموں کے لوگ ہے، اگر آپ بلوچستان جائیں گے تو آپ کو گولی ماری دیں گے، یہ لوگ تین سے پانچ ہزار لوگوں کو مار چکے ہیں یہ لوگ دہشت گردی کو جدوجہد کہتے ہیں، احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں، ان کو قبول نہیں کریں گے، جن لوگوں نے ان کی حمایت کرنی وہ ان مسلح تنظیموں کا کیمپ جوائن کریں، مجھ پر بار بار تنقید کرنے والے پہلے اپنے گریباں میں جھانکیں، بھارت کی فنڈنگ سے یہ مسلح تنظیمیں چل رہی ہیں۔

ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ

Shares: