قاسم سلیمانی کو 500 امریکیوں کے خلاف ممکنہ سازش روکنے کے لیے مارا گیا،سابق امریکی وزیر خارجہ

سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے سابق اعلیٰ فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کو 500 امریکیوں کے خلاف ممکنہ سازش روکنے کے لیے مارا گیا۔

باغی ٹی وی : "العربیہ” کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے وارننگز سنیں کہ اگر اس نےجنرل قاسم سلیمانی کوقتل کیا توجنگ چھڑجائے گی یہ وہی دھمکیاں ہیں جو امریکی انتظامیہ نےاس وقت سنی جب اس نےجوہری معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ایسی ہی وارننگ ہمیں اس وقت دی گئی تھیں جب امریکا نے تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کیا تھا۔


پومپیو نے کہا ’’کہ امریکا نے قاسم سلیمانی کو اس لیے مارا کہ وہ امریکی عوام کے لیے خطرہ تھا۔ سلیمانی 500 امریکیوں کو مارنے کی سازش میں ملوث تھا اورامریکی انتظامیہ اس سازش کوناکام بنانے میں کامیاب رہی امریکا القدس بریگیڈ کی نقل وحرکت پر نظر رکھے ہوئے تھا اورسلیمانی کو ہلاک کے منصوبے پر مسلسل کام کر رہا تھا تاکہ اسےوسائل، اثاثوں اور شہریوں پرحملے کا موقع نہ ملےاس لیے امریکی صدر نے یہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ ’سلیمانی کو ختم کرو‘۔


ایک سوال کے جواب میں مائیک پومپیو نے کہا کہ ایران کی واضح دھمکیاں تھی کہ اگر جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگے تو جنگ ہوگی، اگر امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس سے اپنا سفارتخانہ تل ابیب میں متنقل کیا تو جنگ ہوگی اور اگر قاسم سلیمانی پر حملہ کیا تو جنگ ہوگی۔

مائیک پومپیو نے مزید کہا کہ ’ہم نے ان میں سے ایک یا دو کام نہیں کیے، ہم نے ان تینوں میں سے ہر ایک کام کیا اور کوئی جنگ نہیں ہوئی، ہم نے عراق میں اپنے اثاثوں اور شام میں اپنے لوگوں کی حفاظت کی، درحقیقت ہم نے پوری دنیا میں اپنے تمام امریکیوں کے لیے طویل عرصے کے لیے بہتر ماحول پیدا کیا۔


انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے تھے کہ ایران کی القدس فورس کیا کر رہی ہے اور اس لحاظ سے یہ ایک ایسا منصوبہ تھا جس میں ہم مسلسل مصروف تھے اور پھر ہمارے پاس یہ موقع تھا کہ امریکی وسائل، امریکی اثاثوں، امریکی عوام اور ان پر ہونے والے حملے کو روکنے کا فیصلہ امریکی صدر نے کیا۔

یاد رہے کہ قاسم سلیمانی 3 جنوری 2020 کو امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

Comments are closed.