معروف صنعتکار اور ٹاٹا گروپ کے سابق چیئرمین رتن ٹاٹا کی وصیت حال ہی میں منظر عام پر آئی ہے جس میں انہوں نے اپنی وسیع جائیداد کا ایک بڑا حصہ سماجی خدمات کے لیے عطیہ کر دیا ہے۔
یہ وصیت رتن ٹاٹا کی زندگی کے فلسفہ کو اجاگر کرتی ہے، جو ہمیشہ انسانیت کی خدمت اور سماجی بہبود کی طرف متوجہ رہے۔ ان کی کل جائیداد کا تخمینہ تقریباً 3800 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، جس میں ٹاٹا سنز کے شیئرز، زمین، قیمتی اشیاء اور دیگر مالی اثاثے شامل ہیں۔ ان کی وصیت کی روشنی میں، رتن ٹاٹا نے اپنی جائیداد کا بڑا حصہ رتن ٹاٹا انڈومنٹ فاؤنڈیشن اور رتن ٹاٹا اینڈومنٹ ٹرسٹ کو عطیہ کیا ہے، جو سماجی کاموں جیسے تعلیم، صحت، اور فلاحی خدمات کے لیے استعمال ہوں گے۔رتن ٹاٹا کی وصیت کے مطابق، ان کی باقی جائیداد کا تقسیم مختلف افراد اور اداروں میں کیا جائے گا۔ ای ٹی کی رپورٹ کے مطابق، رتن ٹاٹا کی باقی جائیداد تقریباً 800 کروڑ روپے کی ہے، جس میں بینک ایف ڈیز، مالیاتی آلات، قیمتی گھڑیاں، پینٹنگز اور دیگر قیمتی اثاثے شامل ہیں۔ ان اثاثوں کا ایک تہائی حصہ ان کی سوتیلی بہنوں شیرین جیجی بھائے اور ڈینا جیجی بھائے کو دیا جائے گا۔ باقی ایک تہائی حصہ رتن ٹاٹا کی سابق ملازمہ اور قریبی ساتھی موہنی ایم دتہ کو ملے گا۔اس کے علاوہ، رتن ٹاٹا کے بھائی جمی نول ٹاٹا (جو 82 سال کے ہیں) کو ان کا ممبئی میں جوہو میں واقع بنگلہ ملے گا۔ جوہو میں یہ پراپرٹی ایک انتہائی قیمتی مقام پر واقع ہے اور ٹاٹا خاندان کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔
رتن ٹاٹا کے قریبی دوست میہلی مستری کو علی باغ میں واقع ایک پراپرٹی اور تین قیمتی بندوقیں ملیں گی، جن میں ایک پستول بھی شامل ہے۔ رتن ٹاٹا نے وصیت میں لکھا کہ میہلی مستری نے علی باغ کی پراپرٹی کی تعمیر میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، اور اس پراپرٹی کو ان کے ساتھ گزارے گئے خوشگوار لمحوں کی یاد کے طور پر ان کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ مستری کا ٹاٹا گروپ کے ساتھ ایک طویل اور قریبی تعلق رہا ہے اور انہوں نے اس پراپرٹی کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
رتن ٹاٹا نے اپنے پالتو جانوروں کے لیے بھی ایک فنڈ مختص کیا ہے، جس کی رقم 12 لاکھ روپے ہے۔ اس فنڈ کے تحت، ہر جانور کو تین ماہ میں 30,000 روپے دیے جائیں گے تاکہ ان کے پالتو جانوروں کی دیکھ بھال اور ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ یہ رتن ٹاٹا کی انسانی ہمدردی اور جانوروں کے لیے محبت کی ایک اور مثال ہے۔
رتن ٹاٹا نے اپنے معاون شانتنو نائیکوڈو کے تعلیمی قرضے کو معاف کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، اپنے پڑوسی جیک مالائٹ کے تعلیمی قرضے کو بھی معاف کر دیا ہے، جو ان کی زندگی کے ایک اہم فلاحی پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ اقدام رتن ٹاٹا کی سوشل ذمہ داریوں اور انسانیت کے لیے ان کی محبت کی غمازی کرتا ہے۔
رتن ٹاٹا کی غیر ملکی جائیداد میں تقریباً 40 کروڑ روپے کی جائیداد شامل ہے، جس میں سیشلز میں زمین، ویلس فارگو اور مارگن اسٹینلی کے بینک کھاتے اور کمپنیوں کے شیئرز شامل ہیں۔ ان کی 65 قیمتی گھڑیاں (جیسے بولگاری، پیٹیک فلپ، ٹیسوٹ وغیرہ) بھی ان کے اثاثوں میں شامل ہیں۔ان کی وصیت کے مطابق، سیشلز کی زمین آر این ٹی ایسو سی ایٹس سنگاپور کو ملے گی، جبکہ جمی ٹاٹا کو چاندی کے سامان اور کچھ زیورات ملیں گے۔ سیمون ٹاٹا کو جوہو پراپرٹی کا ایک حصہ ملے گا، جو اس خاندان کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔وصیت کی قانونی طور پر تصدیق عدالت میں کی جائے گی، جس میں تقریباً چھ ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ ایک مرتبہ وصیت کی تصدیق ہو جانے کے بعد، رتن ٹاٹا کی جائیداد کی تقسیم عمل میں آئے گی اور ان کے تمام متعلقہ افراد اور اداروں کو ان کے حصے ملیں گے۔
رتن ٹاٹا کی یہ وصیت نہ صرف ان کی زندگی کی فلاحی کوششوں کا عکاس ہے، بلکہ یہ ان کے بعد آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک اہم پیغام ہے کہ انسانیت کی خدمت اور سماجی بہبود کی طرف کس طرح توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔ ان کی جائیداد کی تقسیم کے ذریعے، وہ نہ صرف اپنے اہل خانہ اور قریبی افراد کے لیے اہتمام کر گئے ہیں، بلکہ انہوں نے معاشرتی فلاح کے لیے بھی ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔