روس نے یوکرین کے فوجی صنعتی کمپلیکس پر جدید ترین میزائل ’اوریشنک‘ سے حملہ کیا ہے۔

روسی میڈیا کے مطابق، اس صنعتی کمپلیکس میں یوکرین بیلسٹک میزائل نظام تیار کر رہا تھا،حملے کے بعد صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک ہنگامی خطاب میں بتایا کہ اس کارروائی کے لیے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل استعمال کیا گیا، جس پر ہائپرسونک ہتھیار نصب تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ میزائل ایک سیکنڈ میں 3 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتا ہے اور دنیا میں کوئی دفاعی نظام اسے روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ پیوٹن نے یوکرین کے اتحادیوں کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دی۔

دوسری جانب، یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے عالمی برادری سے سخت ردعمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ روس نے یوکرینی سرزمین کو ہتھیاروں کی تجربہ گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ روسی میزائل حملہ جنگ کو مزید بڑھا دے گا،نئے بیلسٹک میزائل کا استعمال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ماسکو امن نہیں چاہتا۔

قبل ازیں یوکرین نے برطانوی فراہم کردہ اسٹارم شیڈو میزائلز روس کے اندر اہداف پر داغے ہیں،اگرچہ برطانیہ اور یوکرین نے ان طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے روس میں استعمال کی تصدیق نہیں کی، لیکن برطانوی میڈیا میں ان کے استعمال کی وسیع پیمانے پر رپورٹیں گردش کر رہی ہیں۔ٹیلیگرام پر ایسی ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں جن میں روس کے کورِسک علاقے میں ان میزائلوں کے ملبے کو دکھایا گیا ہے۔ کورِسک یوکرین کی سرحد سے متصل روس کا علاقہ ہے۔برطانیہ پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ برطانوی ٹینک، اینٹی ٹینک میزائلز اور دیگر فوجی سازوسامان یوکرین کی دفاعی حکمت عملی کے تحت روس کے اندر استعمال ہو سکتے ہیں۔تاہم، طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال پر پابندیاں عائد تھیں۔

Shares: