صدر مملکت کی جانب سے کمشنریٹ افغان مہاجرین ، پشاور کے دو اہلکاروں کو "نوکری سے برطرفی” اور 5 لاکھ جرمانے کی سزا برقرار رکھی گئی ہے
صدر مملکت نے ادارے کے چیف فنانس آفیسر اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات ثابت ہونے پر سزا دی صدر مملکت نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت بمقام ِکار کے فیصلے کے خلاف دونوں حکام کی اپیل کو مسترد کر دیا ،صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ایسے افراد نہ صرف اپنے ادارے بلکہ ملک کے تاثر کو بھی داغدار کرتے ہیں ،ایسے واقعات خواتین کے کام کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرنے کی بڑی وجہ ہیں ، ایسے افراد کی وجہ سے خواتین کیلئے عوامی مقامات محدود ہیں ، وہ خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں ، ایسے افراد خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کرتے ، اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں، ریاست کا فرض ہے کہ وہ خواتین کے خلاف ہراسگی کے واقعات کو روکے ، پاکستان میں جنسی ہراسانی کے صرف چند ہی واقعات رپورٹ ہوتے ہیں
سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار
کرونا میں مرد کو ہمبستری سے روکنا گناہ یا ثواب
فیس بک، ٹویٹر پاکستان کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بریفنگ میں کیا انکشاف
ٹویٹر پر جعلی اکاؤنٹ، قائمہ کمیٹی اجلاس میں اراکین برہم،بھارت نے کتنے سائبر حملے کئے؟
بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟
بھارت ، سال کے ابتدائی چار ماہ میں کی 808 کسانوں نے خودکشی
سال 2020 کا پہلا چائلڈ پورنوگرافی کیس رجسٹرڈ،ملزم لڑکی کی آواز میں لڑکیوں سے کرتا تھا بات
سائبر کرائم ونگ کی کاروائی، چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث تین ملزمان گرفتار
صدر مملکت نے الزامات سابقہ دشمنی، رنجش اور عداوت پر مبنی ہونے کے ملزموں کے مؤقف کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ کوئی بھی خاتون کسی مرد ساتھی کے خلاف جنسی ہراسانی کی جھوٹی شکایت درج کرانے کا خطرہ مول نہیں لیتی ، ایسی شکایت دراصل عورت کی اپنی عزت اور ساکھ کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں ، دونوں ملزمان کی دو شکایت کنندگان خواتین کے موقف پر جرح نہ کرنے سے خواتین کے مؤقف کو تقویت ملتی ہے دونوں خواتین نے ادارے کے کسی دوسرے عہدیدار پر کوئی الزام نہیں لگایا ،دونوں حکام کے خلاف الزامات کی تائید میں ریکارڈ پر شواہد موجود ہیں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت ریکارڈ پر موجود مواد کو مدنظر رکھ کر فیصلے پر پہنچا ، ملزمان اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے نسبتاً کمزور اور جونیئر خاتون شکایت کنندگان کا استحصال کرنے کی غالب پوزیشن میں تھے ، عائد جرمانہ اور سزا ریکارڈ پر موجود شواہد کے مطابق اور قانونی طور پر جائز ہے ،وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے فیصلے کے خلاف ملزمان کی اپیل مسترد کی جاتی ہے ،
دو خواتین حکام نے ادارے کے چیف فنانس آفیسر (سی ایف او ) اور پراجیکٹ ڈائریکٹر (پی ڈی ) پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا،سی ایف او ایک خاتون کو دفتر میں اکیلے آنے ، تعاون کرنے پر خاتون کا خیال رکھنے کا کہتا تھا، دوسری خاتون نے پی ڈی پر جنسی، ذہنی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا طاقتور افراد غیر قانونی اور غیر اخلاقی احکامات نہ ماننے پر انتقامی کارروائیاں کرتے ، ایک خاتون کو فنڈز کی عدم دستیابی کا بہانہ بنا کر ملازمت سے برطرف بھی کیا گیا،محتسب نے دونوں اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کرنے ، پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی ، دونوں ملزمان نے فیصلے کے خلاف درخواست صدر مملکت کو اپیل دائر کی صدر مملکت نے پورے معاملے اور دونوں اہلکاروں کے خلاف ریکارڈ پر موجود شواہد کو دیکھنے کے بعد اپیل مسترد کی ،