خٰیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں قتل ہونے والے صحافی خلیل جبران کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے
مقدمہ تھانہ لنڈی کوتل میں درج کیا گیا، مقدمہ زخمی وکیل سجاد کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ،مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں،مدعی مقدمہ سجاد ایڈوکیٹ حملے میں زخمی ہوئے تھے جو واقعہ کے عینی شاہد ہیں.
صحافی خلیل جبران کی نماز جنازہ آج آبائی علاقے سلطان خیل میں ادا کر دی گئی،نماز جنازہ میں سیاسی، سماجی، صحافی برادری سمیت کثیر تعداد میں اہل علاقہ نے شرکت کی، اس موقع پر مقامی عمائدین نے مطالبہ کیا کہ خلیل جبران کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کی جائے،علاقے میں امن قائم رکھنا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے،اس طرح کھلے عام عوام کا قتل عام ریاستی اداروں کی ناکامی ہے،
پاک افغان شاہراہ پر صحافی خلیل جبران کی میت رکھ کر احتجاج،قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ
صحافی خلیل جبران کے ظالمانہ قتل کے خلاف صحافیوں اور مقامی لوگوں نے احتجاج مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے میت کو پاک افغان شاہراہ پر رکھ کر کچھ وقت کے لئے شاہراہ کو احتجاجا بند کردیا۔ مقامی صحافی جواد شنواری کے مطابق مظاہرہ میں صحافی برادری؛ سیاسی وسماجی شخصیات نےشرکت کی اور صحافی کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ صحافی خلیل جبران کو گزشتہ روز گھر کے قریب گولیاں ماری گئی تھیں جس سے انکی موت ہو گئی تھی،وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے صحافی خلیل جبران کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ فائرنگ میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کو یقینی بنایا جائے،گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی صحافی خلیل جبران کے قتل کی مذمت کی ہے۔
صحافی خلیل جبران کا قتل،وزیراعظم کی مذمت، قاتلوں کی گرفتاری کی ہدایت
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے لنڈی کوتل پریس کلب کے صدر خلیل جبران کے قتل کی مذمت کی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے صحافی خلیل جبران کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور متعلقہ حکام کو صحافی خلیل جبران کے قاتلوں کی گرفتاری کی ہدایات بھی کی ہیں،وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صحافیوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے