سیالکوٹ نجی ٹارچر سیل میں پولیس تشدد سے نوجوان کی موت، لواحقین کا احتجاج
پولیس تشدد سے حوالات میں بند بیگناہ ملزم کی موت، لواحقین کا احتجاج
سیالکوٹ تھانہ صدر میں پولیس تشدد سے بیگناہ سہیل ہلاک ۔تفصیلات کے مطابق تھانہ اگوکی کے علاقے دھتل سے تھانہ صدر کی پولیس نے غیر قانونی طور پر تھانہ اگوکی کے علاقہ ڈھتل میں سہیل نامی لڑکے کے گھر رات کے وقت سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ھوئے سہیل احمد ولد تاجدین سہیل کی بزرگ والدہ ،سہیل کی بیوی بچوں کو گاؤں دھتل ان کے گھر سے گرفتار کر کے اپنے ہمراہ لے گئے سہیل اس کی والدہ اور بیوی بچوں کو ایک نجی ٹارچر سیل میں علیحدہ علیحدہ بند کر کے شدید ترین تشدد کرتے رہے
سہیل کے بھائیوں کو جب علم ھوا کہ تھانہ صدر پولیس نے بھائی اور عورتوں بچوں کو لیکر گئے ہیں تھانہ صدر پولیس سے رابط کرنے پر پولیس نے بھائیوں کے گھر بھی چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ان کے بھائی بہنوں اور بہنوئی کو اغوا کر کے آپنے ہمراہ لے گئے عورتوں بچوں اور بھائی بہنوں اور بہنوئی کو اپنے نجی ٹارچر سیل جو کہ نواں پنڈ میں پولیس تھانہ صدر نے بنا رکھے ھے جس کا ڈی پی او سیالکوٹ کو علم ھے اور ڈی پی او سیالکوٹ کی سرپرستی میں نجی ٹارچر سیل پر شدید ترین تشدد کرتی رہی
خاندان والوں کو آج سے نو دن پہلے اغواہ کر کے اپنے نجی ٹارچر سیل میں علیحدہ علیحدہ رکھا گیا اور روانہ کی بنیاد پر خاندان کے افراد کو بد ترین تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ اور پولیس اپنا روایتی طور پر شدید ترین تشدد اور رولر بھیرتے رہے جبکہ سہیل احمد اور اس کے بھائیوں کی پراپرٹی کے تمام کاغذات رجسٹری وغیرہ بھی پولیس نے سہیل اور اسکے بھائیوں سے لے لی اور کئی کاغذات پر دستخط اور انگھوٹے لگوا لئے اور گھر میں تمام نقدی زیورات بھی پولیس آپنے ہمراہ لے گئی
آج سے دو دن پہلے ڈی پی او سیالکوٹ کے روبرو پیش ھوکر تمام حالات واقعات بتائے اور ڈی پی او سیالکوٹ کو بتانے پر دو کس عورتوں کو رہائی ملی باقی تمام عورتوں بچوں بھائیوں اور بہنوئی کو اپنے نجی ٹارچر سیل میں علیحدہ علیحدہ بند رکھ کر شدید ترین تشدد کرتے رہے آج سہیل احمد کو تھانہ صدر کی پولیس نے نجی ٹارچر سیل میں شدید ترین تشدد کر کے ہلاک کر دیا سہیل کی ہلاکت کے بعد پولیس نے تھانہ صدر کے راستے کو عام ٹریفک کے لیے بند کر دیا اور سہیل کے بھائی اور کجھ عورتوں کو رھا کر دیا اور بتایا کہ سہیل ہلاک ھو گیا ھے جس پر یہ خبر ڈی پی او سیالکوٹ کو پہنچی تو ڈی پی او سیالکوٹ نے سیالکوٹ کے تمام تھانوں سمیت دوسرے اضلاع سے پولیس طلب کر لی اور تھانہ صدر پولیس نے سہیل کی لاش کو پتہ نہیں کہاں لے گئے ہیں
اہل گاؤں کو علم ھونے پر آہل علاقہ میں تشویش کی لہر اور خوف طاری ہو گیا اہل علاقہ نے تھانہ صدر پولیس کے خلاف احتجاج کیا کہ سہیل کی ہلاکت کا بتایا جائے اور سہیل کی لاش ہمیں دی جائے مگر ڈی پی او سیالکوٹ نے احتجاج کرنے والے لواحقین کو ملنے کے بجائے پولیس ملازمین اور ایس ایچ او کو بچانے کے لیے کوششیں شروع کر دی اور غریب لاچار لواحقین پر امن اور خاموش احتجاج کرتے رہے مگر پولیس کے کسی بھی اعلی افسران نے لواحقین سے کوئی رابط نہیں کیا اور نا ہی کچھ بتا رہے ہیں
لواحقین نے وزیراعظم پاکستان وزیر داخلہ شیح رشید ، وزیراعلی پنجاب آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ سہیل احمد بیگناہ ھے سہیل احمد پر تشدد کرنے والے تھانہ صدر کے ایس ایچ او اور ڈی پی او سیالکوٹ پر سہیل کے قتل کی ایف آئی آر درج کر کے تھانہ صدر پولیس سمیت ڈی پی او سیالکوٹ کو نوکری سے فارغ کیا جائےہلاک ھونے والے سہیل کا پوسٹمارٹم سیشن جج سیالکوٹ کی نگرانی میں کروایا جائے نجی ٹارچر سیل سے باقی عورتوں بچوں کو رھا کروایا جائے