امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے 2 ارب 50 کروڑ ڈالر کی اضافی فوجی امداد کا اعلان کردیا۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ میری ہدایت پر امریکا اس جنگ میں یوکرین کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے انتھک کام کرتا رہے گا۔ جو بائیڈن اپنے عہدے کے آخری ہفتوں کو نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے قبل کیف فوجی امداد میں اضافے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔صدر جوبائیڈن کے اعلان میں امریکی ذخیروں سے حاصل ہونے والی ایک ارب 25 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد اور ایک ارب 22 کروڑ ڈالر کا یوکرین سیکیورٹی اسسٹنس انیشی ایٹو (یو ایس اے آئی) پیکیج شامل ہے، جو بائیڈن کے دور کا آخری یو ایس اے آئی پیکیج ہے۔یو ایس اے آئی کے تحت فوجی ساز و سامان امریکی ذخیرے سے حاصل کرنے کے بجائے دفاعی صنعت یا شراکت داروں سے حاصل کیا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے میدان جنگ میں پہنچنے میں مہینوں یا سال لگ سکتے ہیں۔یوکرین پر روس کے حملے کو 3 سال مکمل ہو رہے ہیں، اور حال ہی میں روسی حکام نے شمالی کوریا کے فوجیوں کو اپنی جنگی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کیا ہے۔یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں فرنٹ لائن پر شمالی کوریا کی افواج کو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور صرف گزشتہ ہفتے روس کے کرسک خطے میں ان کے ایک ہزار فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ایک بیان میں بائیڈن نے کہا کہ نئی فوجی امداد سے یوکرین کو فوری طور پر ایسی صلاحیتیں ملیں گی، جو وہ میدان جنگ اور فضائی دفاع، توپ خانے اور دیگر اہم ہتھیاروں کے نظام کی طویل المدتی فراہمی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔جنگ کے تقریباً 3 سال بعد، واشنگٹن نے یوکرین کے لیے مجموعی طور پر 175 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا ہے، لیکن یہ غیر یقینی ہے کہ آیا نئی ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امداد اسی رفتار سے جاری رہے گی یا نہیں، جو 20 جنوری کو بائیڈن کی جگہ لیں گے۔

گداگری کیلئے سعودیہ جانے کی کوشش، 2 غیر مسلم خواتین گرفتار

پراپرٹی ٹیکس کمی کیلئے آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نے ایک استعفیٰ مانگا، 31 استعفے آ گئے

Shares: