زمین پر ہونے والی ممکنہ تباہی!!! — ڈاکٹر حفیظ الحسن

0
44

انسانی نسل کو کئی قدرتی آفات کا سامنا صدیوں سے رہا ہے۔ ان میں زلزلے ، طوفان، سیلاب، آتش فشاں، وغیرہ سب شامل ہیں مگر دو قدرتی آفات ایسی ہیں جن سے روئے زمین پر پوری انسانیت کے مٹ جانے کا خطرہ ہے۔ ایک وہ جو خوردبین سے نظر آتے ہیں اور دوسرے وہ جو دوربین سے۔

لیڈیز اینڈ جینٹلمین !! میں بات کر رہا ہوں وائرسز کی اور شہابِ ثاقب کی۔ وائرسز سے پھیلنے والی وبائیں انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتی ہیں جیسے کہ پچھلے برسوں میں آنے والی کرونا وائرس کی وبا جس سے لاکھوں انسان زندگی کی بازی ہار گئے۔ بھلا ہو سائنس کا کہ اتنے کم عرصے میں ویکسین تیار کر لی گئی اور اس وبا پر قابو پا لیا گیا اور اب زندگی دوبارہ سے معمول پر آ رہی ہے۔

اور دوسری آفت ہیں شہابِ ثاقب۔ (ویسے تیسری آفت بیگم بھی ہو سکتی ہیں اگر ااُنکا موڈ خراب ہو) ہماری زمین پر ہر سال کروڑ شہابیے گرتے ہیں مگر ان میں سے کئی دس گرام سے بھی کم ہوتے ہیں جبکہ کئی ایسے جو کافی بڑے ہوتے ہیں مگر زمین کی اوپری فضا سے رگڑ کھا کر بھی اتنے رہ جاتے ہیں کہ زمین پر گریں۔ ایسے شہابیوں کی تعداد ہر روز تقریباً 17 ہوتی ہے جو اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ رگڑ کھانے کے باوجود زمین کی سطح تک پہنچ جاتے ہیں۔

زیرِ نظر تصویر میں آپ زمین کے گرد سیارچوں کو دیکھ سکتے ہیں جو اتنے بڑے ہیں کہ انہیں دوربین سے ماہرینِ فلکیات ٹریک کر سکتے ہیں۔ مگر کئی ایسے ہیں جو ہم زمین سے ٹکرانے کے شاید کچھ دن یا کچھ گھنٹے پہلے ہی دیکھ سکتے ہیں۔

دنیا بھر میں ماہرین فلکیات اور فلکیات کے مشاہدات کا شوق رکھنے والے لوگ دوربینوں سے ایسے خطرناک سیارچوں کو ٹریک کرتے رہتے ہیں۔ اس حوالے سے ناسا کا 2002 سے چلنے والا پروگرام "سینٹری” یہ دیکھتا ہے کہ ٹریک کیے گئے سیارچوں میں کونسا اتنا بڑا ہے اور اسکا مدار زمین اور سورج کے درمیان کیسا ہے کہ یہ زمین پر گر کر ممکنا تباہی پھیلا سکے۔

13 مارچ 2005 کو ایک ایسا ہی سیارچہ دریافت کیا گیا جسکا قطر تقریباً 50 میٹر تھا۔اسکا نام 2005 ED 224 رکھا گیا۔ سورج کے گرد اسکا مدار تقریباً 2.6 سال کا ہے۔ 2005 کی دریافت کے بعد اسے دوبارہ نہیں دیکھا جا سکا۔ لہذا اس بارے میں مکمل یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ اس وقت زمین سے کتنا دور ہے۔

کمپیوٹر ماڈلز کے ذریعے دیکھا گیا ہے کہ یہ 11 مارچ 2023 کو یہ سیارچہ زمین سے 400 ملین کلومیٹر دور سے گزرے گا مگر چونکہ سائنسدان اسکے مدار کے متعلق مکمل نہیں جانتے سو اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ یہ زمین سے ٹکرائے۔ کتنا امکان ؟ پانچ لاکھ میں سے ایک۔ یعنی 0.000002 فیصد۔ موازنے کے لیے امریکہ میں کار ایکسیڈنٹ میں مرنے کا امکان تقریبا سو میں سے ایک ہے۔

لہذا” آپ نے گھبرانا بالکل نہیں ہے”.

یہ محض اس لئے بتا رہا ہوں کہ دراصل مستقبل میں انسانیت کو کسی بڑے سیارچے کے زمین پر گرنے سے خطرہ ہے اور اسی لئے اسی سال ناسا کا ڈارٹ مشن ایک سیارچے کے چاند کو تجرباتی طور پر ٹکرایا ہے تاکہ اسکے مدار میں تبدیلی لائی جا سکے اور یہ مشن کامیاب رہا ہے۔ سو یہ اُمید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں ایسے کسی تباہی سے زمین کو ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

Leave a reply