چینی نا جاپانی بلکہ ایرانی

قصور
الہ آباد شہر اور گردونواح میں غیر معیاری ایرانی پیٹرول کی فروخت سے شہریوں کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں ‘ موٹر سائیکلیں اور پیٹرول سے چلنے والی دیگر ٹرانسپورٹ کے انجن برباد ہونے لگے شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ مارنے کیلئے بیشتر پیٹرول پمپ مالکان نت نئے طریقے دریافت کرتے ہیں تفصیلات کے مطابق الہ آباد اور گردونواح میں میں واقع متعدد پیٹرول پمپوں کے پیمانے پورے نہیں اور غیر معیاری پیٹرول کی فروخت کی جا رہی ہے ضلعی انتظامیہ صورتحال پر چپ سادھے بیٹھی ہے ماضی میں چند ایک واقعات میں کم پیمانہ استعمال کرنیوالوں کے چالان ہوئے تاہم موجودہ حالات میں پیٹرول پمپ مالکان کو شہریوں سے لوٹ مار کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے ایرانی پیٹرول کی کھلے عام فروخت سے شہریوں کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے انجن سخت متاثر ہو رہے ہیں غیر معیاری پیٹرول اور ڈیزل کے استعمال سے نہ صرف گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں و انجن جواب دے جاتے ہیں بلکہ ناقص پیٹرول کے استعمال سے پیداہونیوالے زہریلا دھواں بھی انسانی صحت پر بری طرح اثر انداز ہوتا ہے جس سے شہری سانس کی مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں پیٹرول پمپ مالکان نے زیادہ نفع کے لالچ میں ایرانی تیل وسیع پیمانے پر زخیرہ کر رکھا ہے جو گلی محلوں میں واقع غیر قانونی پیٹرول ایجنسیوں کو بھی فروخت کیا جا تا ہے پاکستان کی نسبت دیگر ممالک میں پیٹرول کے معیار کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے مگر بدقسمتی سے یہاں متعلقہ محکموں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن چکی ہے حکومت خسارہ پورا کرنے کیلئے آئے روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ تو کرتی ہے مگر اسکے معیار کو بہتر بنانے پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی شہریوں نے ڈپٹی کمشنر قصور سے اپیل کی ہے کہ پیمانے میں کمی اور غیر معیاری پیٹرولیم مصنوعات فروخت کرنیوالے پیٹرول پمپ مالکان کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے

Comments are closed.