انڈونیشیا:100بچوں کی ہلاکت کے بعد کھانسی کے شربت پر پابندی

انڈونیشیا نے گردوں کے امراض کے باعث 100 بچوں کی ہلاکت کے بعد ہر قسم کے کھانسی کے شربت کی فروخت پر پابندی کردی ہے۔

باغی ٹی وی : انڈونیشیا کی حکومت نے ہرقسم کے شربت اورسیال ادوتا کے نسخے لکھنے اوران کی دکانوں پر فروخت پر پابندی عائدکرنے کا اعلان کیا ہے.یہ پابندی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک بیماری کی وجہ جاننے کے لیے انڈونیشین وزارت صحت کی تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتی۔

بھارتی کھانسی کی دوا سے افریقی ملک کے 66 بچے ہلاک

حکام کی جانب سے سیال ادویات کے اجزا کے ممکنہ زہریلے اثرات کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اب تک بچے ہی زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا۔

ترجمان نے کہا کہ گردے ناکارہ ہونے کے کیسوں میں اضافہ اس سال جنوری میں شروع ہوا تھا اور اگست کے آخر سے اس میں مزید تیزی آئی ہےوزارتِ صحت اورماہرین امراضِ اطفال کی تنظیم کو گردے ناکارہ ہونے کے بڑھتے ہوئے کیسوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور اس سے متاثرین میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

انڈونیشیا کی خوراک اور ادویات ایجنسی کا کہنا ہے کہ گیمبیا میں درآمد کیے جانے والے شربت جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں دستیاب نہیں ہیں وزارت صحت کے ترجمان سیہریل منصورنےایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ آج تک ہمیں 20 صوبوں سے 206 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ان میں سے 99 کی اموات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احتیاط کے طور پر وزارت نے مراکزصحت میں کام کرنے والے سبھی طبی کارکنان سے کہا ہے کہ وہ عارضی طور پر مائع ادویہ یا شربت کے نسخے نہ لکھیں دواخانوں سے بھی کہا ہےکہ وہ تحقیقات مکمل ہونےتک غیرنسخے والےشربت کی فروخت عارضی طور پر روک دیں-

تھائی لینڈ کے چائلڈ کئیر سینٹر میں فائرنگ،بچوں سمیت31 افراد ہلاک

وزارت نے بتایا ہے کہ انڈونیشیا میں رپورٹ ہونے والے بیشترکیس 18 سال سے کم عمربچوں کے ہیں اور ان میں بھی زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچّے شامل ہیں۔متاثرہ بچوں کی تعداد میں حالیہ اضافے سے قبل وزارت عام طور پر ایک ماہ میں گردے ناکارہ ہونے کے ایک یا دوکیسوں کی اطلاع دیتی رہی ہے۔

اس سال کے اوائل میں گیمبیا میں قریباً 70 بچوں کی اسی عارضے سے موت واقع ہوئی تھی اور ان کی اموات کا بھارت ساختہ کھانسی کے چارشربتوں سے تعلق جوڑا گیا ہے کھانسی کے ان خطرناک شربتوں کا اسکینڈل بھارت میں اسی سال سامنے آیا ہے۔

اس کے بعد عالمی ادارہ صحت کی جانب سے زکام، بخار اور کھانسی کی چار بھارتی ادویات کو مضرِ صحت قرار دیا گیا تھا عالمی ادارے کے مطابق یہ سیال ادویات دیگر ممالک میں بھی استعمال ہورہی ہیں ان ادویات کو پہلے ہی انڈونیشیا میں فروخت کی اجازت نہیں تھی۔

مقامی حکام کے مطابق گلیسرین یا propylene glycol ممکنہ طور پر آلودہ ہوسکتے ہیں اور ان اجزا کو کھانسی کے شربت بنانے کے لیے عام استعمال کیا جاتا ہے۔

عراق میں اڑھائی ارب ڈالر کی چوری: عدالت نے فنانس کمیٹی کے رکن کو طلب کر لیا

Comments are closed.