کم ازکم 119 اڑن طشتریاں زمین پر گرکر تباہ ہوچکیں ہیں

0
62

واشنگٹن: دنیا برسوں بلکہ دہائیوں سے اڑن طشتری کے معمہ میں الجھی ہوئی ہے۔ آئے دن نئی نئی کہانیاں سامنے آتی ہیں ،کوئی کوئی ویڈیو تو کبھی کوئی تصویر۔ کوئی اپنا نظریہ پیش کرتا رہا ہے تو کوئی اپنا تاہم اب اُڑن طشتریوں (UFOs) پر تحقیق کرنے والے معروف امریکی سائنسدان ڈاکٹر اسٹیون گریر نے دعویٰ کیا ہے کہ کم از کم 119 دوسری دنیا کے خلائی جہاز زمین پر گر کر تباہ ہوچکے ہیں۔

باغی ٹی وی: 67 سالہ ڈاکٹر اسٹیون گریر نے کہا کہ امریکی حکومتوں نے متفرق جگہوں سے اُڑن طشتریوں کا ملبہ اکٹھا کیا اور انہیں جدید توانائی کے سسٹم بنانے کے لیے استعمال کیے گئے جو عوام کے سامنے ابھی تک نہیں لائے گئے۔

لندن میں ابرارالحق کے کنسرٹ میں لڑائی

ڈاکٹر اسٹیون نے کہا کہ پچھلے 30 سالوں میں انہوں نے UFOs کے بارے میں امریکی حکومتوں کی دستاویزات اور 700 فوجی،انٹیلی جنس حکام سے شہادتیں حاصل کی ہیں۔

ڈاکٹر نے 12 جون کو امریکی دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس میں اپنی تحقیقی فائلوں کے ساتھ عوام میں جانے کا ارادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نامعلوم فضائی اُڑن طشتریوں سے متعلق خفیہ بلیک بجٹ منصوبوں کے قطعی ثبوت پیش کریں گے۔

قبل ازیں امریکی میڈیا نے اڑن طشتریوں اور خلائی مخلوق کے بارے میں نئی خفیہ رپورٹ کے کچھ حصےشائع کئےتھےیہ رپورٹ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مختلف اداروں کے تعاون سے مرتب کی تھی جو جون 2021) کے اختتام تک امریکی کانگریس میں پیش کی گئی تھی-

سعودی گولڈ مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں اضافہ کردیا گیا

امریکی اخبارات نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ نے گمنام سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے بتایا تھا کہ اگرچہ اُڑن طشتریوں یا خلائی مخلوق کے درست ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے لیکن پھر بھی یہ امکان نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ایسی خبریں واقعتاً سچی ہوں۔آسان الفاظ میں کہا جائے تو یہ رپورٹ ’’بے نتیجہ‘‘ ہے۔

نیویارک ٹائمز نے گمنام سینئر انتظامی عہدیداران کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاتھا کہ گزشتہ 20 سال کے دوران ’’نامعلوم اُڑن اشیاء‘‘ (’’اُڑن طشتریوں‘‘) کے ایسے 120 واقعات ریکارڈ پر آچکے ہیں جن کا امریکی فوج کے کسی خفیہ منصوبے یا خفیہ ٹیکنالوجی سے کوئی تعلق نہیں تھا، جبکہ انہیں انتہائی بلندی پر چھوڑے گئے ہیلیئم غبارے بھی قرار نہیں دیا جاسکتا تھا۔ نہ تصدیق نہ تردید

سرکاری افسر نےفون ڈھونڈنے کیلئے پورا ڈیم خالی کرادیا

ان میں بعض مشاہدات کی ویڈیوز امریکی فضائیہ اوربحریہ کےذمہ داروں نےبھی بنائیں ان تمام مشاہدات سے خلائی مخلوق یا اُڑن طشتریوں کا وجود ثابت تو نہیں ہوتا لیکن ان کی تردید بھی نہیں کی جاسکتی، نیویارک ٹائمز نے اپنی خبر میں لکھاایسا ہی ایک منظرامریکی بحریہ کے پائلٹوں نے بھی ریکارڈ کیا جس میں کچھ نامعلوم اجسام ہائپر سونک (آواز سے کم از کم پانچ گنا زیادہ) رفتار سے پرواز کرتے دیکھے گئے تھے۔ یہ اجسام کسی اُڑتے ہوئے لٹو کی طرح اپنے محور پر گھوم رہے تھے اور پھر وہ غائب ہوگئے۔

Leave a reply