بھارتی فرید آباد کے علاقے سرائے میں 12 لڑکیاں ایسی ہیں جنہوں نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب کبھی شادی نہیں کریں گی۔
ان لڑکیوں کا ماننا ہے کہ شادی سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوں اور اپنے معاشرتی فرائض کو پورا کریں۔ ان لڑکیوں میں سے ایک رکن، مینو گوئل، نے بھارتی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ تمام لڑکیاں ایک سماجی خدمت میں مشغول ہیں اور ان کا مقصد معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرنا ہے۔مینو گوئل، جو اس گروپ کی ایک اہم رکن ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ اب کبھی شادی نہیں کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ "ہم 12 لڑکیاں مل کر معاشرے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ہر ایک کا اپنا الگ کام ہے اور ہم سب نے اپنی محنت سے یہ مقام حاصل کیا ہے۔” مینو کا یہ بھی کہنا ہے کہ شادی کرنا اتنا ضروری نہیں ہے جتنا کہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا اور سماج کی خدمت کرنا۔
مینو کی عمر 30 سال ہے اور وہ یقین رکھتی ہیں کہ اس عمر میں شادی کے بجائے اپنے معاشرتی فرائض کو پورا کرنا زیادہ اہم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب انسان خود کو معاشرتی سطح پر مضبوط کرتا ہے تو وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی بہت کچھ کر سکتا ہے۔
مینو گوئل کے خاندان میں چار بہنیں، ایک بھائی اور ایک بھتیجا شامل ہیں۔ مینو تیسرے نمبر کی بیٹی ہیں اور ان کی دو بڑی بہنیں پہلے ہی شادی شدہ ہیں۔ مینو کے مطابق، والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے کی شادی ہو، مگر جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ ان کی بیٹی سماج کے لیے کام کر رہی ہے تو انہیں اس پر فخر ہوتا ہے۔ مینو نے بتایا کہ ان کے والدین ہمیشہ ان کے فیصلوں میں ان کے ساتھ ہیں اور وہ ان کی سماجی خدمات پر خوش ہیں۔
مینو گوئل کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد صرف اور صرف سماج کی خدمت کرنا ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ ان کی محنت سے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آئے اور معاشرتی مسائل حل ہوں۔ ان کا ماننا ہے کہ جب کوئی شخص خود اپنی جدوجہد سے کسی مقصد کو حاصل کرتا ہے تو اس کے لیے معاشرتی خدمت کرنا زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ مینو اور ان کی ساتھی لڑکیاں سماج میں ایک تحریک کی صورت اختیار کر رہی ہیں، جو دوسری لڑکیوں کے لیے ایک مثبت مثال قائم کر رہی ہیں۔
مینو گوئل اور ان جیسی دیگر لڑکیاں اپنے فیصلوں کے ذریعے نہ صرف سماج میں موجود روایات کو چیلنج کر رہی ہیں، بلکہ وہ لڑکیوں کے لیے ایک نیا تصور پیش کر رہی ہیں۔ یہ لڑکیاں ثابت کر رہی ہیں کہ لڑکیوں کے لیے صرف شادی ہی نہیں، بلکہ معاشرتی ترقی اور خدمت کا راستہ بھی اتنا ہی اہم اور کامیاب ہو سکتا ہے۔ اس کے ذریعے وہ نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑی ہو رہی ہیں، بلکہ دوسروں کی مدد بھی کر رہی ہیں اور معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔