لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف نے 123 کارکنان کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے 123 پی ٹی آئی کارکنوں کی نظربندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ،عدالت نے آئندہ سماعت پر حکومت پنجاب سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا ،جسٹس انوار الحق پنوں نے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست میں فیصل آباد میں کارکنوں کی نظربندی کو چیلنج کیا گیا ہے دائر درخواست میں ڈپٹی کمشنر و سی پی او فیصل آباد اور سپرنٹنڈنٹ فیصل آباد جیل کو فریق بنایا گیا ہے
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈپٹی کمشنر نے غیر قانونی طور پر تحریک انصاف کے 123 کارکنان کی نظر بندی کے احکامات جاری کئے، تحریک انصاف کے تمام 123 کارکنان کو ان کے گھروں سے اغوا کیا گیا،تحریک انصاف کے 123 کارکنان کی اہل خانہ نے ان سے ملنے کی بہت کوشش کی مگر نہ مل سکے،تحریک انصاف کے تمام نظر بند کارکنان کے خلاف کوئی خلاف قانون کاروائی کے شواہد نہیں ہیں،فیصل آباد سے تحریک انصاف کے 123 کارکنان کی نظر بندی کے احکامات کالعدم قرار دیکر رہا کرنے کا حکم دیا جائے،
عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔
ریاست مخالف پروپیگنڈے کوبرداشت کریں گے نہ جھکیں گے۔
کورکمانڈر ہاؤس پر حملہ، کہاں کہاں سے لوگ آئے،شرپسندوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں
دوران سماعت جسٹس انوارالحق پنوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خدارااس ملک کو چلنے دیں،ایک بندہ ضمانت کروا کر باہر نکلتا ہے آپ گرفتار کر لیتے ہیں،لوگوں کے حقوق پامال نہ کریں اب نہ کوئی جلوس نکل رہا ہے نہ کوئی جلسہ ہے،لوگوں کو جانے دیں گھروں میں جا کر کھانا کھائیں،کسی نے جلاﺅ گھیراﺅ کیا تو آپ مقدمہ درج کریں، نظر بند کیوں کررہے ہیں کسی نے جناح ہاﺅس پر حملہ کیا تو ہم کیا کہیں اس کو؟ وکلا اپنے کلائنٹ کو کہیں کہ آئندہ ایسے واقعات کا حصہ نہ بنیں ،