لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے 125 سالہ پرانے پریزن رولز میں ترامیم کر دی-
باغی ٹی وی:ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق 138 جیل قوانین تبدیل کر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیے گئے۔ جیل قوانین میں ترامیم انسانی حقوق کے تحفظ اور عالمی قوانین کی پاسداری کے لیے کی گئیں۔
ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق منظوری کے لیے سمری بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے نئی ترامیم میں خواتین قیدیوں اور بچوں کے حقوق کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے، جبکہ ذہنی امراض میں مبتلا قیدیوں کے علاج معالجے کے لیے سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
ترجمان کے مطابق قیدیوں کے لیے سزا و جزا کا ایک منظم نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس کے تحت انہیں سزا کے خلاف اپیل کا مکمل حق حاصل ہوگا۔ غیر ملکی قیدیوں کو عالمی قوانین کے مطابق قونصلر کی مدد دی جائے گی اور وہ اپنی زبان میں عدالتی کارروائی سن سکیں گے۔
آکاش انصاری کیس، بیٹے نے باپ کے قتل کا کیا اعتراف
ترجمان کے مطابق ترامیم میں قیدیوں کو صاف پانی، متوازن خوراک اور صحت مند ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ ہر جیل میں میڈیکل آفیسر، ماہر نفسیات اور ویلفیئر افسر کی تعیناتی لازم قرار دی گئی ہے، جبکہ جیل عملے کی جدید تربیت کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ قیدیوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، نئے قوانین کے تحت ہر قیدی کو بروقت اور مکمل رازداری کے ساتھ وکیل کی سہولت فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنے دفاع کا مؤثر حق استعمال کر سکے۔
ایٹمی پروگرام سے متعلق بیان،ایران نے اسرائیل اور امریکہ کو خبردار کر دیا








