اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ حملے بدستور جاری ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 135 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔شہداء میں 87 فلسطینی وہ ہیں جو امدادی مرکز پر اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بنے۔بھوک کی شدت سے مزید 5 فلسطینی شہید ہو گئے، جس کے بعد صرف قحط سے شہادتوں کی تعداد 193 ہو گئی، جن میں 96 بچے بھی شامل ہیں۔یونیسیف کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری اور جبری قحط کے باعث یومیہ 28 بچے قتل ہو رہے ہیں۔جنگ کے 22 ماہ میں اب تک 18 ہزار سے زائد بچے شہید کیے جا چکے ہیں۔بچوں کے لیے خوراک، پانی، ادویات اور تحفظ کی فوری ضرورت ہے، فوری جنگ بندی ناگزیر ہو چکی ہے۔
فلسطینی سول ڈیفنس نے اقوام متحدہ اور امدادی اداروں سے فوری امداد اور مداخلت کی اپیل کی ہے۔ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ غزہ میں زندگیاں بچانے کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے، ہیلتھ کیئر سسٹم مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔اسپتالوں میں ضروری مشینری کی مرمت ممکن نہیں کیونکہ پرزے اور آلات دستیاب نہیں۔یورومیڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو حاصل استثنیٰ اور بے خوفی فلسطینیوں کے اجتماعی قتل عام کا باعث بن رہی ہے۔”یورپی کمیشن کی نائب صدر نے اسرائیل کے غزہ پر مکمل قبضے کی رپورٹس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ناقابلِ قبول اشتعال انگیزی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق غزہ میں جاری انسانی المیہ پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان بنتی جا رہی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ فوری جنگ بندی، امدادی راہداریوں کا قیام اور ظلم کے خلاف اجتماعی آواز بلند کی جائے۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شاندار ترقی
اضافی ٹیرف، امریکی اقدام پر بھارت کا شدید ردعمل
ایپل کی امریکا میں مزید 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
افغانستان میں دہشتگرد گروپس سرگرم، اقوام متحدہ کی رپورٹ پر پاکستان کی شدید تشویش