1لاکھ90ہزار سرکاری ملازمین کو 15ارب روپے کی سالانہ بجلی مفت ملتی ہے

تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے آئی پی پیز کے ساتھ ثالثی کرنے کی وجہ سے ملک کو نقصان ہوا ہ
0
160
hina

اسلام آباد (محمد اویس)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تونائی کو وزیر اویس لغاری نے ان کیمرہ بریفنگ دی،1لاکھ90ہزار سرکاری ملازمین کو 15ارب روپے کی سالانہ بجلی مفت ملتی ہے ۔ 2019میں تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے آئی پی پیز کے ساتھ ثالثی کرنے کی وجہ سے ملک کو نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے اضافی ادائیگیاں واپس نہیں لی جا سکیں اس ثالثی کو ریورس کریں گے ،معاون خصوصی محمد علی کی آئی پی پیز کے حوالے سے رپورٹ حتمی نہیں ہے وہ ابتدائی رپورٹ تھی ۔

سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔چیئرمین کمیٹی محسن عزیز نے کہاکہ رات کو آٹھ بجے بریفنگ ملی ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ یہ ہمیشہ ہوتا ہے تاکہ ہم بغیر تیاری کے آئیں۔اس کو اگلے اجلاس کے ایجنڈے میں رکھیں ۔یہ معمول بن چکا ہے۔ہم اس کو پڑھ ہی نہیں سکے۔وفاقی وزیر پاور اویس لغاری نے کہاکہ ہم نے خود بریفنگ دینے کا کہا تھا۔ شبلی فراز نے کہاکہ اگر ممبران مزید اس کی تفصیلات میں جانا چاہیں ہم جواب دیں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آئی پی پیز کا مسئلہ اٹھا ہوا ہے ۔اس پر احتجاج بھی ہو رہا ہے چیئرمین پی پی آئی بی نے اس کو موخر کرنے کا کہا ہے۔ہم نے تو صرف آئی پی پیز کی معاہدوں کی تفصیلات مانگی ہیں کیپسٹی چارجز ک ذمہ دار کون ہے۔ ستر اسی فیصد سے کم صلاحیت والے پلانٹس کیوں چل رہے ہیں ۔عوام کو ریلیف دینا ہمارا ایجنڈا ہے۔جب یہ آئی پی پیز لگے اس وقت خطے کے ممالک میں کس ریٹ پر معاہدے ہوئے ۔پلانٹس کی ہیٹ ایفیشنسی کا کب کب آڈٹ ہوا۔

وزیر پاور اویس لغاری نے کہاکہ آئندہ اجلاس میں تفصیلات کمیٹی کو فراہم کر دیں گے ہم سب اپنے اپنے ادوار میں حکومت میں رہ چکے ہیں ۔سب معلومات لے چکے ہیں اپنی حکومت میں ۔ہمیں معلومات چھپانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ اجلاس کے آخر میں دس سے پندرہ منٹ ان کیمرہ بریفنگ کےلئے بھی دیں۔ملک میں 39666میگاواٹ انسٹالڈ کیپسٹی رہ گئی ہے۔ کے الیکٹرک کی مہنگی بجلی کی وجہ سے سالانہ 170 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑتی ہے۔

ڈھائی کروڑ صارفین کو چھ سو دو ارب سبسڈی دے رہے ہیں ،وزیر توانائی
سیکرٹری پاور نے کہاکہ کے الیکٹرک کی بجلی قومی بجلی مہنگی ہے۔ گیس اگر کیپٹیو پاور پلانٹس کی بجائے کے الیکٹرک کو دیں تو کے الیکٹرک کی بجلی کی قیمت کم ہو جائے گی ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ حکومت نے نجی شعبے کو ایک پالیسی دی ہے۔ کسی نے سرمایہ کاری کر کے کیپٹیو پاور پلانٹ لگا لیا ہے ۔ اب اگر ان کو بند کردیں گے پلانٹ سکریپ بن جائے گا۔ وفاقی سیکرٹری توانائی نے کہاکہ آئی پی پیز کو ادائیگیاں انسالڈ کیپسٹی پر نہیں ہو تی۔ادائیگیاں ان کی کنڈیشن پر ہو تی ہے ۔پانچ پلانٹس بند کرنے جا رہے ہیں ۔ یہ تاثر غلط ہے کہ ہماری بجلی کی پیداوار ی صلاحیت 45 میگاواٹ ہے۔گرمیوں میں ڈیمانڈ زیادہ ہوتی ہے ۔شبلی فراز نے کہاکہ سردی گرمی تو ہر ملک میں ہوتی ہے ۔ ہم پورے خطے میں سب سے مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں کئی سالوں سے اس کمیٹی کا ممبر ہوں یہی کہانی سن رہا ہوں۔وزارت توانائی نے ملک کو تباہ کر دیا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر جون میں تمام پلانٹس چل رہے تھے تو کیا آئی پی پیز کو کیپسٹی چارجز دیے گئے۔اگر جون میں کیپسٹی چارجز دیے گئے تو کیوں دی گئی۔ ہمارا دماغ آج کل آئی پی پیز میں پھنسا ہوا ہے ۔ سیکرٹری پاور نے کہاکہ یہ بات غلط ہے کہ ہم نے اضافی پلانٹس لگا رہے ہیں ۔ اصل سوال یہ ہے کہ یہ کیپسٹی لگی کیسے ہے۔ہم دو سو چھتیس ارب یونٹس بنا رہے ہیں ۔ سردیوں میں لوڈ گیارہ ہزار میگاواٹ رہ جا تا ہے ۔سردیوں میں لوڈ کو بڑھانا ہے۔ہیٹنگ کے لیے گیس کے استعمال کو بجلی پر منتقل کرنا ہے ۔گزشتہ سال 244 ارب روپے صنعت سے لے کر کراس سبسڈی دی ۔کراس سبسڈی کم کردی ہے اب صرف نو فیصد رہ گئی ہے۔ وزیر توانائی نے بتایا کہ ڈھائی کروڑ صارفین کو چھ سو دو ارب سبسڈی دے رہے ہیں ۔سیکرٹری پاور نے بتایا کہ ساڑھے تین سو یونٹ والے صارف کا بل انیس ہزار ہو گا۔ چھیاسی فیصد صارفین دو سو یونٹ سے کم استعمال کرتے ہیں۔

پنجاب کی پانچ ڈسکوز کی نجکاری،نندی پور اور گڈو پاور کو فروخت کر رہے ہیں،وزیر توانائی
وزیر اویس لغاری نے کہاکہ پانی سے بجلی پیدا کرنا سستی ترین بجلی نہیں ہے ۔ پانی کے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کی قیمت بیس پچیس روپے یونٹ ہے۔2025سے 2027 تک بجلی کی قیمت بڑھ جائے گی۔ آئندہ دس سال سسٹم میں آنے والی بجلی کے منصوبوں کا ازسرنو جائزہ لے رہے ہیں ۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ مہنگی بجلی کیسے کم کر سکتے ہیں ۔ کب تک پی ایس ڈی پی میں کٹوتی کرتے رہیں گے ۔ وزیر اویس لغاری نے کہاکہ پنجاب کی پانچ ڈسکوز کی نجکاری کرنے جا رہے ہیں ۔ ڈسکوز کو وزارت پاور کے اختیار سے نکال رہے ہیں ۔ این ٹی ڈی سی کے اندر بڑی اصلاحات کر رہے ہیں ۔ نندی پور اور گڈو پاور کو فروخت کر رہے ہیں ۔ہمارے پاس مکمل ڈیٹا ہی نہیں ہے۔آئندہ بجلی حکومت نہیں خریدے گی۔صارفین براہ راست بجلی خرید سکیں گے ۔2015 سے 2018 کے درمیان بیرونی سرمائے سے لگے ہیں ۔ فارن انویسٹمنٹ لائیبور ہے۔ساہیوال پاور پلانٹ کا 2016 میں تین روپے فی یونٹ کیپسٹی پیمنٹ تھی آج 11سے 12 روپے ہے ۔پلانٹ کو چوبیس گھنٹے آن رکھنے کی قیمت کیپسٹی چارجز ہیں ۔ تحریک انصاف نے 2019میں آربریٹیشن میں آئی پی پیز کو جو ریلیف دیا گیا اس پر ان کیمرہ بتائیں گے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آئی پی پیز پورا عفریت بن چکا ہے۔ سردیوں میں کوئی نہیں بتاتا کہ بجلی زیادہ استعمال کریں۔نندی پور پاور پراجیکٹ کے پراجیکٹ منیجر ہارٹیکلچرسٹ تھے۔سینیٹر منظور کاکڑ نے کہاکہ پنڈی میں اس وقت دھرنا بیٹھا ہوا ہے۔ بنگلہ دیش کی صورتحال ہم اب کے سامنے ہے ۔اگر بہتر کرنے کی نیت نہیں ہو گی تو یہاں بھی وہی ہو گا جو بنگلہ دیش میں ہوا۔ وزیر اویس لغاری نے کہاکہ ڈسکوز میں گڈ گورننس اور لاء انفورسمنٹ کے بغیر بجلی کی چوری نہیں رک سکتی۔وزیرِ اعلیٰ کے پی کے کے کہنے پر لوڈ شیڈنگ کم کی لیکن ریکوری نہیں بڑھی۔ سردیوں اور رات کے اوقات میں بجلی کے زیادہ استعمال کے لیے خصوصی پیکجز کی تیاری پر کام ہو رہا ہے۔ ڈسکوز کے ملازمین کو دیئے جانے والے مفت یونٹس کو ختم کر دیا ہے۔

پنڈی میں دھرنا ہے، بنگلہ دیش کی صورتحال سامنے ہے ،بہتر نہ کیا تو یہاں بھی وہی ہو گا جو بنگلہ دیش میں ہوا۔سینیٹر منظور کاکڑ
بجلی کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگ متبادل پر جا رہے ہیں ۔وزیر توانائی
سیکرٹری توانائی نے کہاکہ کابینہ نے آفیسرز کے مفت یونٹ کم کرکے اسے مو نیٹائز کر دیا تھا۔ عدالت نے اس معاملے پر حکم امتناعی دے رکھا ہے۔ ایک ارب تیس کروڑ روپے کی ماہانہ بجلی مفت یو نٹس دیتے ہیں ۔وزیر توانائی اویس لغاری نے کہاکہ اوسطا اٹھتر ہزار روپے کی ماہانہ بجلی ایک ملازم کو ملتی ہے ۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر آئی پی پیز کے معاہدوں کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں ۔ سابق نگران وزیر توانائی نے ابتدائی کام کیا تھا۔انہوں نے مزید تحقیقات کا کہا۔آج ہمارے پاس آئی پی پیز کے مکمل آڈٹ کی اسپیس موجود ہے ۔آئی پی پیز کو سارا سال ادائیگیاں کی جاتی ہیں ۔سیکرٹری توانائی نے کہاکہ ایک پلانٹ اگر سارا سال بند رہا تب بھی اسے کیپسٹی پیمنٹ ملے گی۔اس پلانٹ کو چلانا ہمیں وارے نہیں کھاتا ۔یہ پلانٹس ہمارے میرٹ آرڈر میں پورا نہیں اترتے ۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہاکہ 1845 میگاواٹ کے آئی پی پیز صرف 85 گھنٹے چلتے ہیں ۔ان پلانٹس کو 49 ارب روپے سالانہ ادا کیے جاتے ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آئندہ اجلاس میں آئی پی پیز پر سنگل پوائنٹ ایجنڈہ اجلاس ہوگا۔ اویس لغاری نے کہاکہ بجلی کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگ متبادل پر جا رہے ہیں ۔ چھ ہزار میگاواٹ کے سولر پینل اس سال امپورٹ کیے گئے ہیں ۔یہ سب لو گ آف گرڈ ہو گئے ہیں ۔ کمیٹی کو آخر میں ان کیمرہ کردیا گیا ۔(محمداویس)

لاہور دا پاوا، اختر لاوا طویل لوڈ شیڈنگ اور مہنگے بجلی بلوں پر پھٹ پڑا

عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم

لاہور میں کئی علاقوں میں بجلی غائب،لیسکو حکام لمبی تان کر سو گئے

ایک مکان کابجلی بل 10 ہزار،ادائیگی کیلیے بھائی لڑ پڑے،ایک قتل

مہنگی بجلی، زیادہ تر آئی پی پیز پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملکیت نکلیں

4 آئی پی پیز کو بجلی کی پیداوار کے بغیر ماہانہ 10 ارب روپے دیے جا رہے ، گوہر اعجاز

بجلی کا بل کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا، ہر ایک کے لئے مصیبت بن چکا،نواز شریف

حکومت ایمرجنسی ڈکلیئر کر کے بجلی کے بحران کو حل کرے۔مصطفیٰ کمال

سرکاری بجلی گھر بھی کیپسٹی چارجز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں،سابق وزیر تجارت کا انکشاف

عوام پاکستان پارٹی کے جنرل سیکرٹری مفتاح اسماعیل کا وزیرا عظم سے بجلی کے معاملے پر نوٹس لینے کی اپیل

Leave a reply