15 اگست یوم سیاہ ازقلم: محمد عبداللہ گِل

0
148

15 اگست یوم سیاہ
ازقلم محمد عبداللہ گِل
73 برس بیت چکے ہیں ایک خوبصورت وادی ظالم کے قبضے میں ہے۔اس خوبصورت وادی کا نام کشمیر ہے اور اس پر ظلم‌ و بربریت کرنے والا ظالم بھارت ہے۔برِصغیر پاک و ہند میں بھی ہندو تو آزاد ہی تھے۔بڑے بڑے عہدے ان کے پاس تھے اور انگریزوں کی چمچہ گری کرنا ان کا کام تھا۔اصل ظلم تو مسلمانوں پر ہوتا تھا۔مسلمان محکوم بنے ہوئے تھے اس ملک میں جس کے وہ کبھی حاکم ہوا کرتے تھے۔ہندو اور کانگرس نہیں چاہتی تھی کہ پاکستان بنے وہ چاہتے تھے کہ انگریز جب نکلے تو سارے کا سارا برصغیر ہمارے قبضے میں آئے۔لیکن بھارت کا یہ خواب خواب ہی رہ گیا اور قائداعظم کی کوششوں سے پاکستان معرض وجود میں آگیا جو کہ کانگرس اور گاندھی کی شکست تھی۔کشمیر ایک ریاست تھی جس کا راجا ہندو تھا۔لیکن کشمیر میں اکثریت تو مسلمانوں کی تھی۔کشمیر کو حق دیا گیا تھا کہ دونوں میں سے جس ملک کے ساتھ چاہے الحاق کر لے۔کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے تھے لیکن وہاں کے راجا ہری سنگھ نے چند ٹکے لے کر خود دہلی میں جا بیٹھا اور وادی پر بھارت کا جابرانہ اور غاصبانہ قبضہ ہو گیا۔اس وقت کشمیر میں 10 لاکھ کے لگ بھگ فوج ہے۔جب مسلہ کشمیر اقوام متحدہ میں گیا تو قرار دادیں منظور کی گئی جن کے مطابق کشمیر میں استصواب رائے کروایا جائے جو کہ آج تک نہ ہو سکا۔کیونکہ بھارت جانتا ہے اگر میں نے استصواب رائے کروا دی تو کشمیری پاکستان سے الحاق کرے گئے۔اس لیے بھارت پر غاصبانہ قبضہ جاری رکھا۔73 سال کا عرصہ گزر گیا بہت سی بہنوں کی عزتیں پامال کی۔لاکھوں ماوں کے سر کے ڈوپتے نوچیں گے۔لاکھوں بچوں کو یتیم کیا۔
لیکن عالمی برادری خاموش کیوں؟
اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کیوں نہیں؟
ہماری امیدیں وابستہ ہیں امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ سے جو کہ غیر مسلموں کی پٹھو تنظیم ہے۔

اس کا جواب اللہ تعالی نے قرآن مجید میں دیا ہے:-
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ۘ ؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۵۱﴾

ترجمہ:-

اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔ تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بے شک انہی میں سے ہے ، ظالموں کو اللہ تعالٰی ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا ۔

آج ہماری دوستیاں امریکہ اور برطانیہ سے ہے اور مودی سے ہے جو کہ اللہ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔
ادھر کشمیر میں کل 14 اگست کو صورتحال یہ تھی کہ کرفیو لگا ہوا تھا۔کشمیری بہنوں اور ماوں نے گھر میں خود پرچم سلائی کر کے سرینگر کے چوک میں پاکستان سے محبت کا ثبوت دیا۔کشمیر کے چوک میں نعرے لگے
"جیوے جیوے پاکستان
تیری جان میری جان
پاکستان پاکستان ”
کشمیریوں کا پاکستان کے حق میں نعرے لگانا اپنے گھروں کی چھتوں پر پاکستان کے پرچم لہرانا۔اور ریلیاں اور احتجاجی مظاہروں کے دوران حب پاکستان میں گولیاں اور پیلٹ گنوں کا نشانہ بن کر اپنی آنکھوں کی بینائی کو ضائع کروا لینا الحاق پاکستان کا ثبوت یے۔
آج 15 اگست جو کہ ظالم ملک بھارت کی آزادی کا دن ہے کشمیر کے سرینگر کے لال چوک میں خاموشی طاری ہے۔کشمیری خاموش اس لیے ہیں کیونکہ وہ آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔
کشمیر میں تو یہ صورتحال ہے کہ کشمیری نوجوان اور بچے ان کو کچھ نہ ملے تو وہ پتھروں کے ساتھ ہی مقابلہ کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔بھارتی فوج کر بھی کیا سکتی ہے زیادہ سے زیادہ کا آپا آسیہ اندرابی کو گائے زبح کرنے کے جرم میں گرفتار کر سکتی ہے۔گرفتاری کی صعوبتوں کے باوجود آپا جی کے دل میں پاکستان کی محبت کا بڑھ جانا اس کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستان سے الحاق چاہتی ہے۔بزرگ قائد حریت سید علی گیلانی صاحب جو کہ طویل عرصے سے علیل ہے۔علالت کے باوجود ان کو نظربند کرنا اور نظربندی کے دوران بھی ٹویٹ کے ذریعے 14 اگست کو ان کا پاکستان کو مبارک باد دینا بھارت کے ظلم کے خلاف ان کا آواز بلند کرنا پاکستان سے محبت کی علامت ہے۔
آخر کشمیری اور پاکستانی آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر کیوں نہ منائے؟آج کے دن بننے والے ملک بھارت نے پاکستان کی شہ رگ کو قیدی بنا رکھا ھے۔کشمیر مسلمانوں کو کھانا نہیں مل رہا۔کشمیری یوم سیاہ اس لیے مناتے ہیں کیونکہ بھارت ظالم نے ان سے اظہار خیال کو حق چھین لیا اور ان کا آئینی،جمہوری حق جو کہ استصواب رائے کا تھا چھین لیا۔ان ظالموں نے کشمیریوں کو ان کے آباواجداد کے ملک میں ہی قید کر دیا۔باہر سے آ کر ان پر قبضہ کر لیا اور ان کی بیٹیوں کی عزتوں کو لوٹا جا رہا ہے۔😭😭
یہ وہ۔کشمیر ہے جو اقبال کے تخیل کا مظہر یوں تھا:-

آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر

اب حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ جہاد فی سبیل اللہ کا آغاز کر دینا۔کیونکہ واضح حکم ربی ہے:-

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قَاتِلُوا الَّذِیۡنَ یَلُوۡنَکُمۡ مِّنَ الۡکُفَّارِ وَ لۡیَجِدُوۡا فِیۡکُمۡ غِلۡظَۃً ؕ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۱۲۳﴾ ٙ

اے ایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمہارے آس پاس ہیں اور ان کو تمہارے اندر سختی پانا چاہیے اور یہ یقین رکھو کہ اللہ تعالٰی متقی لوگوں کے ساتھ ہے ۔
ریاست مدینہ کے بانی خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-
حضرت نعمان بن بشیرؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا سب مسلمان ایک جسم واحد کی طرح ہیں۔ اگر اس کی آنکھ دُکھے تو اس کا سارا جسم دُکھ محسوس کرتا ہے اور اسی طرح اگر اس کے سر میں تکلیف ہو تو بھی سارا جسم تکلیف میں شریک ہوتا ہے۔ (صحیح مسلم)

کاہے کی آزادی اور کون سا جشن آزادی؟ بھارتیو تم مقید ہی کب تھے جو آزاد ہوتے. تم تو قابض تھے صیاد تھے اب بھی ہو..14اگست 1947 بھارت کا یوم شکست تھا اور ان شاء اللہ 2020 ان کا دوسرا یوم شکست ہوگا. جب کشمیر آزاد کرائیں گے.اے اللہ کشمیر کو آزادی نصیب فرما اور ظالموں کو نست و نابود فرما

Leave a reply